مہینے میں ایک بار بریانی کھانے کے لئے کئی بار سوچنا پڑتا ہے.. اپنا پیٹ کاٹ کر 200 غریب بچوں کو پڑھانے والے بوڑھے میاں بیوی کی کہانی

image

"15 سال پہلے، میری بیوی ایک چھوٹی بچی کے ساتھ گھر آئی جسے اسکول سے اس لئے نکال دیا ھیا تھا کیونکہ اس کے والدین اسکول کی فیس ادا کرنے کے قابل نہیں تھے, میں نے فوری طور پر بچی کی فیس ادا کی کیوں کہ وہ بچی پڑھنا چاہتی تھی. اس کے بعد میں اور میری بیوی اکثر سڑک پر غریب بچوں سے پوچھتے ہیں کہ کیا وہ اسکول جاتے ہیں. اگر بچے غربت کی وجہ سے اسکول نہیں جاسکتے تو ان کی پڑھائی کی ذمہ داری ہم اٹھاتے ہیں. اب تک 200 بچوں کو پڑھا چکے ہیں"

یہ کہنا ہے بھارت سےتعلق رکھنے والے ایک ایسے بوڑھے شخص کا جو خود بھی غریب ہیں لیکن وہ اور ان کی بیوی غریب بچوں کی پڑھائی کے اخراجات اٹھاتے ہیں.

ان کا کہنا ہے کہ 2001 میں جب میں نے بچوں کی تعلیم کا خرچہ اٹھانا شروع کیا تب میرے پاس نوکری تھی لیکن جب پھر حادثے کا شکار ہوا تو یہ سب بدل گیا۔ میرے بائیں پاؤں میں سوراخ ہے، اور دائیں آنکھ سے مکمل طور پر نابینا ہوں 4 سال تک بیڈ ریسٹ پر رہنا پڑا جس کی وجہ سے سارے پیسے ختم ہوگئے لیکن میں اور میری اہلیہ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ہم اپنے بارے میں فکر کرنے سے پہلے غریب بچوں کے اخراجات پورے کریں گے.

ہم اب بھی 40 بچوں کو پڑھا رہے ہیں اگر ان میں سے ایک اپنی تعلیم مکمل کر لیتا ہے تو ہم مزید بچوں کی تلاش کرتے ہیں۔ غربت کا یہ حال ہے کہ اگر میں مہینے میں ایک بار بریانی کھانا چاہتا ہوں تو مجھے کئی بار سوچنا پڑتا ہے کیونکہ پیسے نہیں ہوتے لیکن ہماری خوشی لامحدود ہے۔ ہمارے بہت سے بچے بڑے ملٹی نیشنل کمپنیز میں ملازمت کررہے ہیں اور اکثر مجھے ریٹائر ہونے کے لیے رقم کی پیشکش کرتے ہیں، لیکن میں ان سے صرف ایک بات کہتا ہوں یہ پیسے کسی اور کو دے دو جسے پیسے کی ضرورت ہو اور تم مجھے 100 روپے واپس کردو تاکہ میں کسی اور بچے کی فیس دے دوں.

بے شک یہ دونوں میاں بیوی عظیم ہیں جو اپنی آسائشات پس پشت ڈال کر کئی بچوں کو علم کی روشنی دے رہے ہیں۔ قومیں ایسے ہی پروان چڑھتی ہیں


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts