"کانگو کی سرحد پر زندگی کا خوفناک ترین واقعہ پیش آیا جب 3 فوجی وردی میں ملبوس افراد نے میری ٹیکسی کو روک لیا وہ نشے میں دھت تھے جب کہ ایک فوجی کی آنکھوں میں آگ بھڑکتی نظر آرہی تھی وہ مجھے غصے سے دیکھ رہے تھے اور سامراجی نظام کا ذمہ دار سمجھ رہے تھے۔ ان کے ہاتھ ٹریگر پر تھے اور مجھے یقین ہوگیا تھا کہ سامنے میری موت ہے۔ لیکن پھر انھوں نے اچانک مجھے چھوڑ دیا میں بھاگ کر ٹیکسی میں جا بیٹھا اور کانپتا رہا۔"
یہ کہنا ہے ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے نامی گرامی سیاح تھور جان پیڈیرسن کا. 44 سالہ تھورب جورن پیڈرسن گزشتہ 10 برسوں سے دنیا کے ایسے سفر میں مصروف ہیں جس میں انھوں نے ہوائ جہاز کے بغیر ہی دنیا کا ہر حصہ دیکھ لیا ہے۔ ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اس طرح روزانہ 20 ڈالرز خرچ ہوئے اور اسی حساب سے 10 سالوں تک انھوں نے مسلسل یہ رقم خرچ کی جو کہ ان کے کل خرچے کا اندازہ لگانے کے لئے کافی ہے یعنی 70 سے 75 ہزار ڈالرز خرچ ہوئے ہوں گے
جان نے 2013 میں اپنا سفر شروع کیا جو 2023 میں ختم ہوا انھوں نے دنیا کے 203 خطوں کے سفر کے دوران انہوں نے 3 لاکھ 82 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور اس دوران 20 مختلف اقسام کی ٹرانسپورٹ استعمال کی۔
البتہ خود سے متاثر ہونے والے لوگوں کو جان کا مشورہ ہھ کہ ایسا نہ کریں کیونکہ یہ بہت مشکل ہے اور زندگی کا بہت سا وقت اس میں گزر جاتا ہے۔ اس کے بجائے کوئی اور پرلطف تجربہ کریں۔