"ہم 76 برس پہلے بچھڑ گئے تھے وہ تقسیم ہندوستان کا وقت تھا اور ہم بہت چھوٹے تھے. میں اور میرے خاندان کے دیگر افراد نے اپنے لاپتہ خاندان کے افراد کو تلاش کرنے کی بہت کوشش کی لیکن ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں مل سکیں لیکن سوشل میڈیا پر میرے انٹرویو کے وائرل ہونے کے بعد، آسٹریلیا سے مشن سنگھ نے مجھ سے رابطہ کیا اور ہندوستان میں میرے لاپتہ کنبہ کے افراد کے بارے میں معلومات شیئر کیں اور فون پر خاندانوں کے درمیان رابطہ قائم کروایا"
ں تقسیم ہند کے بعد الگ ہونے والے دو کزنز 76 سال کے وقفے کے بعد اتوار کو گوردوارہ دربار صاحب، کرتار پور میں دوبارہ مل گئے۔
محمد اسماعیل (84) ضلع ساہیوال سے گوردوارہ دربار صاحب پہنچے اور سریندر کور کرتار پور کوریڈور کے ذریعے ہندوستان کے جالندھر سے وہاں پہنچیں۔ اسماعیل اور سریندر کور کزن ہیں۔ ملاقات کے دوران دونوں کزنز نے ایک دوسرے کو گلے لگایا اور جذبات سے مغلوب ہو کر اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکے۔
اسماعیل نے بتایا کہ وہ تقسیم سے پہلے ضلع جالندھر کے شاہ کوٹ قصبے میں رہ رہے تھے اور فسادات کے دوران کور اور اسماعیل کے خاندان الگ ہو گئے تھے۔
یہ کہنا ہے محمد اسماعیل کا جو تقسیم ہند سے پہلے اپنے خاندان کے ساتھ جالندھر میں رہتے تھے. اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے محمد اسماعیل کا کہنا تھا کہ انھیں 4 برس قبل اپنی بچھڑی بہن کا پتا چلا لیکن ہندوستانی سفارت خانہ مجھے وزٹ ویزا جاری نہیں کر رہا ہے۔ میں نے بھارتی حکومت اور بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو خط بھی لکھا تھا کہ مجھے وزٹ ویزا جاری کیا جائے لیکن بے سود.
جبکہ ان کی کزن سریندرا کور نے اس موقع پر بتایا کہ وہ بھی اپنے بھائی اور اپنے خاندان کے باقی افراد سے مل کر بہت خوش ہیں۔ سریندر کور بھی اپنے گھر والوں کو ڈھونڈتی رہی لیکن کوئی نہیں ملا۔
کور کے خاندان نے گوردوارہ دربار صاحب میں مذہبی رسومات ادا کیں جبکہ دونوں خاندانوں کے افراد نے گوردوارے کے مختلف حصوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے کرتارپور راہداری کے قیام پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ راہداری کے قیام سے دونوں ممالک میں پیار اور محبت میں اضافہ ہوگا۔ گوردوارے کی انتظامیہ کی جانب سے دونوں خاندانوں میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔