وہ کہتے ہیں ناں کہ "دینے والا جب بھی دیتا، دیتا چھپر پھاڑ کے" ۔۔ تو یہ صرف کہنے کی بات نہیں ہے بلکہ کچھ خوش قسمت لوگوں کے ساتھ ایسا ہوتا بھی ہے۔
جی ہاں! چِلّی کا رہائشی اپنے والد کی پاس بُک کے ذریعے راتوں رات کروڑ پتی بن گیا، مگر کیسے؟ آئیے بتاتے ہیں
تفصیلات کے مطابق، ایکسکوئیل ہینوجوسا نامی شخص کے والد کا 10 سال پہلے انتقال ہوا تھا اور ان کی کسی بچت یا بینک اکاؤنٹ کا گھر والوں کو معلوم نہ تھا۔
ایک دن اس شخص کا بیٹا اپنے مرحوم والد کے سامان کو چیک کررہا تھا کہ اسی دوران اسے چھ دہائیوں پرانی بینک پاس بک ملی جسے دیکھنے کے بعد اس کی حیرانی کی انتہا نہ رہی۔
دراصل 1960 کی دہائی میں، ہینوجوسا کے والد مکان خریدنے کے لیے پیسے جمع کر رہے تھے اور پاس بک سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس دوران وہ تقریباً ایک لاکھ چالیس ہزار پیسو، (تقریباً 163 ڈالر) بچانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ جو کہ اب تک بینک میں رکھی ہے۔
معلومات کرانے پر پتہ چلا کہ سود اور افراطِ زر کے ساتھ اس 140,000 پیسو کی قیمت آج کے دور میں ایک ارب پیسو، یا تقریباً 1.2 ملین ڈالرز (8.22 کروڑ بھارتی روپے) سے زیادہ ہوچکی ہے۔
بدقسمتی سے ان کے والد کا بینک بہت پہلے بند ہو گیا تھا۔ تاہم اس پاس بک پر"اسٹیٹ گارنٹیڈ" لکھا تھا جس کے تحت بینک کی ادائیگی نہ کرنے پر حکومت اسے ادا کریگی۔ لیکن حکومت نے انکار کردیا جس کے بعد وہ عدالت گیا مگر حکومت تب بھی نہ مانی اور آخر کار کڑی محنت کے بعد سپریم کورٹ نے ان کے حق میں فیصلہ سنایا اور حکومت کو انھیں 1 ارب چلی پیسو (تقریباً 10 کروڑ بھارتی روپے) کی رقم ادا کرنا پڑی۔