متحدہ عرب امارات کی جانب سے طویل مدتی ویزا سکیم کے تحت گولڈن ویزا حاصل کرنے کسی اعزاز سے کم نہیں سمجھا جاتا، پاکستان کی کئی مشہور شخصیات کو گولڈن ویزا سے نوازا جاچکا ہے جبکہ دنیا کے اہم اداروں اور شخصیات کو بھی امارات حکومت گولڈن ویزا دے چکے ہیں، یہ گولڈن ویزا کیا اور کیسے ملتا ہے، اس رپورٹ میں ہم آپ کو بتائینگے۔
متحدہ عرب امارات نے سرمایہ کاروں، انتہائی قابل ڈاکٹروں، انجینئروں، سائنسدانوں اور فنکاروں کو مستقل رہائش دینے کے لئے گولڈن کارڈ اسکیم لانچ کیا تھا۔امارات میں رہتے ہوئے اگر آپ بطور سرمایہ یہاں کا گولڈن ویزا حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ کے لیے رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے علاوہ کئی دیگر طریقے بھی موجود ہیں۔
بطور سرمایہ کارآپ کو یو اے ای میں منظور شدہ سرمایہ کاری فنڈ سے ایک خط جمع کروانے کی ضرورت ہوگی جس میں کہا گیا ہو کہ آپ کے پاس ڈی ایچ 2 ملین جمع ہے۔
کمپنی سرمایہ کار کے طور پر گولڈن ویزا کیلئے آپ کو ایک درست تجارتی لائسنس یا صنعتی لائسنس اور ایک میمورنڈم آف ایسوسی ایشن جمع کروانے کی ضرورت ہوگی جس میں کہا گیا ہو کہ آپ کا سرمایہ ڈی ایچ 2 ملین سے کم نہیں ہے۔
ٹیکس کی ادائیگی کی کیٹگری میں گولڈن ویزا کے لیے آپ کو فیڈرل ٹیکس اتھارٹی کی جانب سے ایک خط جمع کروانا ہوگا جس میں کہا گیا ہے کہ سرمایہ کار حکومت کو ڈی ایچ 250000 سالانہ سے کم نہیں دیتا۔
گولڈن ویزا کے لیے آپ کا انویسٹ کردہ سرمائے کا مکمل مالک ہونا ضروری ہے، رقم قرض نہیں ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ آپ کو اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے لیے میڈیکل انشورنس کا ثبوت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
گولڈن ویزے کیلئے متحدہ عرب امارات میں منظور شدہ سرمایہ کاری فنڈ کا خط، پاسپورٹ کی درست کاپی، ہیلتھ انشورنس کی کاپی، میڈیکل فٹنس ٹیسٹ کے نتائج کی کاپی، متحدہ عرب امارات کے داخلے کے اجازت نامے کی کاپی، کمپنی کے سرمایہ کار کے میمورنڈم آف ایسوسی ایشن کے ساتھ تجارتی لائسنس یا صنعتی لائسنس کی ایک درست کاپی، فیڈرل ٹیکس اتھارٹی کا خط اور حالیہ رنگین پاسپورٹ تصویر دینا ضروری ہے، جس پر آپ کو گولڈن ویزا کا اجزا یقینی ہوسکتا ہے۔