ہوٹل، کھانا، تفریح سب کچھ فری اور ۔۔ کمپنی کے مالک نے 12ملازمین کو فیملی سمیت کیسے سیر و تفریح کروائی؟

image

سیر و تفریح ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے لیکن کچھ لوگ فکر معاش میں پڑ کر سیر و تفریح اور سماجی معاملات سے بہت دور نکل جاتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کو اپنے اداروں کی طرف سے ایسے تفریح کے موقع ملتے ہیں جنہیں پا کر ناصرف وہ خود بلکہ ان کے خاندان بھی خوش ہوجاتے ہیں۔

سرمایہ کاری کمپنی ہیج فنڈ اور سائٹیڈل سکیورٹیز کے مالک اور سی ای او کینتھ سی گریفن اپنے ملازمین کو ہمیشہ انوکھے اور منفرد انداز میں خوشیاں منانے کا موقع دیتے ہیں۔

کینتھ سی گریفن نے گزشتہ دنوں کمپنی کی سالگرہ پر اپنے 1200 ملازمین کو اپنے ذاتی خرچ پر خاندان سمیت تین روز کے تفریحی ٹور پر بھیج دیا۔

27 سے 29 اکتوبر تک جاری رہنے والے اس ٹرپ میں کینتھ گریفن کی کمپنی کے ایشیا، ہانک کانگ، سنگاپور، سڈنی، شنگھائی، ٹوکیو اور گُروگرام میں واقعے دفاتر کے ملازمین اپنے اہل خانہ سمیت شریک رہے ۔

ٹرپ میں ہوٹلز، کھانے، ڈزنی لینڈ کے ٹکٹوں، تفریحی سرگرمیوں اور بچوں کی دیکھ بھال کے اخراجات کمپنی کے سی ای او نے اپنی جیب سے ادا کیے۔

12سو ملازمین بیوی اور بچوں سمیت ٹوکیو ڈزنی لینڈ اور ڈزنی سی دونوں کی سیر کی اور خوب موج مستی کی اور اس موقع پر میرون فائیو نامی بینڈ اور اسکاٹ لینڈ کے معروف ڈی جے کیلون حارث نے پرفارم کیا۔

ملازمین کو خصوصی پاسز بھی فراہم کیے گئے تاکہ تفریح کے دوران انہیں کہیں بھی قطاروں میں کھڑے ہو کر انتظار نہ کرنا پڑے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے بلکہ کینتھ گریفن نے گزشتہ برس دسمبر میں اپنے امریکا، کینیڈا اور یورپ میں موجود اسٹاف کے لیے بھی اسی قسم کے تفریحی دورے کا اہتمام کیا تھا۔

انہوں نے اس وقت پورا ڈرنی ورلڈ اپنے ملازمین کے لیے بُک کروایا تھا۔ اس ٹرپ میں کارلے رائے جیپسن اور ڈی جے ڈِپلُو کے ساتھ بینڈ ’کولڈ پلے‘ نے پرفارم کیا تھا۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.