آتش فشاں پہاڑ پھٹتے ہیں تو پوری دنیا کی توجہ حاصل کر لیتے ہیں مگر آتش فشانی کی انتہائی طاقت ور سرگرمیاں زیرسمندر بھی جاری رہتی ہیں، حال ہی میں جاپان میں ایک آتش فشاں پھٹنے کی وجہ سے سمندر میں ایک نیا جزیرہ بن گیا ہے۔
جاپان کے موسمیاتی ادارے کے مطابق آئیوو لیما کے قریب بحر الکاہل میں یہ نیا جزیرہ سمندر میں ابھرا ہے جو کہ زیر سمندر آتش فشاں پھٹنے کا نتیجہ ہے۔سمندر میں اس کے ابھرنے کی تصویر بھی جاری کی گئی ہے جس میں دھماکے کے بعد سیاہ راکھ کے بادل کو جزیرے کے اوپر پھیلتے دکھایا گیا ہے۔
موسمیاتی ادارے جے ایم اے نے بتایا کہ گزشتہ سال سے اس خطے میں آتش فشانی سرگرمی کو ریکارڈ کیا جا رہا ہے اور یہ جزیرہ 30 اکتوبر کو آتش فشاں پھٹنے سے تشکیل پایا۔ماہرین کا کہنا تھا کہ زیرسمندر اس چٹان کے بننے کا عمل کافی عرصے سے جاری تھا اور اب جا کر یہ سطح پر ابھری ہے۔
ماہرین کے مطابق زمین کی سطح پر یا کسی سمندر کی تہہ میں آتش فشانوں کے بننے کی وجوہات میں کوئی خاص فرق نہیں۔ جب زمین کے اندر کی دوسری ابلتی تہہ چٹانی پتھروں کو پگھلاتی ہے یعنی زمین کی سطح کے ٹھوس حصے کو، تو پگھلتا ہوا لاوا باہر آنے لگتا ہے۔
زیادہ تر زیرسمندر آتش فشاں مختلف بڑے سمندروں کے کناروں کے قریب ہیں، جہاں دو ٹیکٹونک پلیٹیں ایک دوسرے کو دباتی ہیں۔دو ارضیاتی پلیٹوں کا آپس میں ٹکراؤ آتش فشاں پیدا کرتا ہے۔ اگر یہ دنوں پلیٹیں سمندر کے اندر مل رہی ہوں، تو آتش فشاں سمندر کے اندر پیدا ہوتے ہیں۔ کسی ایک ٹیکٹونک پلیٹ میں ہونے والی آتش فشانی بھی ایک نئے آتش فشاں کی تخلیق کا سبب بن سکتی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ زیرسمندر کسی آتش فشاں کے پھٹنے کے اثرات کا تعلق اس بات سے ہے کہ یہ آتش فشاں سمندر کی سطح سے کتنا دور ہے؟ اگر پھٹنے والے آتش فشاں اور سمندر کی سطح کے درمیان فاصلہ زیادہ ہو، تو آتش فشاں کے اوپر موجود پانی ایک ڈھکن کا سا کردار ادا کرتا ہے۔