انڈیا سرنگ حادثہ، ’مزدوروں سے پانچ میٹر کی دوری پر، بریک تھرو متوقع‘

image

انڈیا میں امدادی ٹیمیں 17 دنوں سے منہدم سڑک کی سرنگ میں پھنسے 41 افراد تک پہنچنے کے لیے صرف پانچ میٹر کے فاصلے پر ہیں اور حکام کا کہنا ہے کہ ’جلد پیش رفت متوقع ہے۔‘

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جائے وقوعہ پر موجود ریاست اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے کوئی مخصوص ٹائم فریم دیے بغیر صحافیوں کو بتایا کہ ’سُرنگ کے اندر 52 میٹر (170 فٹ) تک باہر نکلنے کا راستہ بنایا گیا ہے۔ اُمید ہے کہ ریسکیو آپریشن جلد مکمل ہو جائے گا۔‘

فوجی انجینئرز نے باقی 29 فٹ کے ملبے اور چٹانوں کو ہٹانے کے لیے تکنیک ’ریٹ ہول مائننگ‘ کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ٹنل کے ماہر کرس کوپر جو امدادی ٹیموں کو ہدایات دے رہے ہیں، نے پیر کو کہا کہ وہ بریک تھرو کے لیے پُرامید ہیں۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہیں بھاری ڈیوٹی گرڈرز کو کاٹنا پڑ سکتا ہے جن کا مقصد منہدم چھت کو اوپر رکھنا تھا۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم اس پر قابو پا سکتے ہیں۔‘

انجینیئرز نے طاقت ور مشینوں کے ذریعے زمین میں کھدائی کر کے مزدوروں تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن ابھی نو میٹر کھودنا باقی تھا کہ مشین بڑے پتھروں، ملبے اور زمین میں دبی تعمیراتی گاڑی سے ٹکڑا کر ٹوٹ گئی۔

پلازما کٹر کے ذریعے زمین میں ڈرلنگ کرنے والی بڑی مشین اور رکاوٹ بننے والے لوہے کے ملبے کو ہٹایا گیا جس کے بعد ہاتھوں سے کھدائی شروع کی گئی۔

وزیراعلیٰ پشکر بتایا کہ ’سُرنگ کے اندر 52 میٹر (170 فٹ) تک باہر نکلنے کا راستہ بنایا گیا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)مزدوروں کو پہلی بار منگل کے روز ایک ویڈیو میں زندہ دیکھا گیا تھا۔ ریسکیو کی جانب سے ایک باریک پائپ سے اینڈوسکوپک کیمرہ بھیجا گیا تھا جس کے ذریعے ہوا، خوراک، پانی اور بجلی کی ترسیل کی جا رہی تھی۔

تین بچوں کی والدہ مسرت جہاں جن کے شوہر محمد صباح سرنگ میں پھنسے افراد میں سے ایک ہیں، نے کہا کہ ’ہماری طاقت کا واحد ذریعہ خدا ہے کیونکہ وہ ہمارے لیے آخری امید ہے۔ ہمیں کسی بھی چیز سے زیادہ خدا پر یقین ہے۔‘

واضح رہے کہ زیر تعمیر اتراکاشی ٹنل میں 12 نومبر کو لینڈ سلائڈنگ کے باعث پیش آنے والے اس حادثے میں 41 تعمیراتی کارکن پھنسے ہوئے ہیں۔

لینڈ سلائڈنگ کے  ملبے کو ہٹانے کے لیے ڈرلنگ مشینوں کے بار بار خراب ہونے کی وجہ سے متعدد کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.