’مایوس تو ہوں لیکن دل شکستہ نہیں،‘ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ برقرار

image
انڈین سپریم کورٹ کی جانب سے نئی دہلی کے زیرِانتظام جموں و کشمیر میں آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے صدارتی حکم کو برقرار رکھنے کے فیصلے پر جہاں وزیراعظم نریندر مودی نے خوشی کا اظہار کیا ہے وہی کشمیری رہنماؤں نے اسے مایوس کن قرار دیا۔

انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کے سابق وزیراعلٰی اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس فیصلے کے حوالے سے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’مایوس تو ہوں لیکن دل شکستہ نہیں۔ جدوجہد جاری رہے گی۔‘

انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے ایکس پر جاری اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’میرے پیارے ہم وطنوں ہمت نہ ہارو امید نہ چھوڑو۔ جموں و کشمیر نے بہت سارے اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں۔ سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ مشکل ہی سہی پر یہ ایک پڑاؤ ہے، یہ ہماری منزل نہیں ہے۔ اس کو منزل سمجھنے کی غلطی مت کرو۔ ہمارے مخالفین چاہتے ہیں کہ ہم امید چھوڑ کر دل برداشتہ ہو کے شکست کو تسلیم کریں۔ پر ایسا نہیں کرنا ہے۔‘

The people of J&K are not going to lose hope or give up. Our fight for honour and dignity will continue regardless. This isn’t the end of the road for us. pic.twitter.com/liRgzK7AT7

— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) December 11, 2023

ان کا کہنا تھا کہ ’آپ جانتے ہیں کہ سپریم کورٹ نے یہ کہا کہ 370 عارضی ہے اس لیے اس کو ہٹایا گیا۔ یہ ہماری ہار نہیں ہے بلکہ ہندوستان کے تصور کی ہار ہے۔‘

سابق وزیراعظم پاکستان اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے جموں و کشمیر سے متعلق انڈین سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کیا ہے۔

مسلم لیگ ن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ 5 اگست 2019 کی طرح انڈین سپریم کورٹ کے فیصلے کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انڈین سپریم کورٹ کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قرارداوں کے منافی ہے۔ اس لیے یہ فیصلہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یہ فیصلہ دے کر انڈین سپریم کورٹ نے جرم کیا ہے۔‘

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کیا ہے؟انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق چیف جسٹس چندرچوڑ نے فیصلے میں کہا ہے کہ ’جموں و کشمیر میں صدر جمہوریہ آئین کی تمام دفعات کو مرکز کی رضامندی سے لاگو کر سکتے ہیں اور اس کے لیے ریاستی اسمبلی کی بھی منظوری حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یونین ٹیریٹری کے لیے آرٹیکل 370 ایک عارضی اقدام ہے لہٰذا جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال ہونی چاہیے۔‘

سپریم کورٹ نے انڈین الیکشن کمیشن کو ستمبر 2024 تک جموں و کشمیر میں انتخابات کرانے کا بھی حکم  دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’جموں و کشمیر میں کسی طور پر بھی خودمختاری کا عنصر موجود نہیں ہے اور نہ ہی داخلی طور پر خودمختار ہے۔ آرٹیکل 370 غیرمتناسب وفاقیت کی شکل ہے نہ کہ خودمختاری کی۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.