ایرانی جیل میں قید انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کے جڑواں بچوں نے اپنی والدہ کی عدم موجودگی میں انھیں ملنے والا امن کا نوبیل انعام ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران وصول کیا۔
ایرانی جیل میں قید انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کے جڑواں بچوں نے اپنی والدہ کی عدم موجودگی میں انھیں ملنے والا امن کا نوبیل انعام ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران وصول کیا۔
ایران میں خواتین پر مظالم کے خلاف جدوجہد کرنے والی 51 سال کی نرگس محمدی فی الحال تہران میں 10 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں جبکہ انھیں مجموعی طور پر 31 سال کی قید کی سزا دی گئی تھی۔
نرگس کے بچوں نے ایرانی جیل سے خفیہ طریقے سے اُن تک پہنچنے والی اپنی والدہ کی ایک تقریر پڑھ کر سنائی جس میں نرگس نے ایران کی ’ظالم‘ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’نرگس نے اپنی اس تقریر میں کہا کہ ’ایرانی عوام استقامت کے ساتھ جبر اور آمریت پر قابو پا لیں گے اور اس میں کوئی شک نہیں، یہ بات یقینی ہے۔‘
کمیٹی کی چیئرپرسن بیرٹ ریس اینڈرسن کا کہنا تھا کہ نرگس محمدی اپنی اس جدوجہد کی ’بھاری قیمت‘ ادا کر رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ نرگس محمدی اس وقت ایران میں مجموعی طور پر 31 برس قید کی سزا کاٹ رہی ہیں اور انھیں 154 کوڑوں کی سزا بھی دی گئی ہے۔
ریس اینڈرسن نے اپنے خطاب کا آغاز ان الفاظ کے ساتھ کیا ’خواتین، زندگی، آزادی‘ جو ایران میں حالیہ مظاہروں کے دوران ایک نعرہ بن کر بھی سامنے آیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ انعام ہزاروں ایرانیوں کی جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا ہے جو گذشتہ ایک سال سے ’ایرانی حکومت کی خواتین کو نشانہ بنانے اور ان کے خلاف امتیاز برتنے والی پالیسوں کے خلاف کر رہے ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ اس تحریک کی سربراہی بھی نرگس محمدی کر رہی تھیں۔
ریس اینڈرسن کا کہنا تھا کہ ’نرگس محمدی کی اس کامیابی اور امن کے انعام پر لاکھوں ایرانی خوش ہوں گے اور ساتھ ہی انسانی حقوق کے کارکنان دنیا بھر میں اس حوالے سے جشن منا رہے ہوں گے۔‘

نوبیل کمیٹی کا فیصلہ ایرانی حکام کے فیصلوں کے حوالے سے شدید ناگواری کا اظہار بھی ہے۔
نوبیل انعام کی اس تقریب سے قبل ریس اینڈرسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ایرانی حکومت کو چاہیے کہ وہ نرگس محمدی کو فوری طور پر جیل سے رہا کرے تاکہ وہ دسمبر میں ہونے والی تقریب میں آ کر اپنا ایوارڈ حاصل کر سکیں۔‘
تاہم فی الحال اس بات کے امکانات بہت کم ہیں کہ وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے رہا کی جائیں گی۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ ایوارڈ ’ایران کی خواتین کی ہمت اور بہادری کا مظہر ہہے اور یہ خواتین دنیا بھر کے لوگوں کے لیے مثال ہیں۔‘
ایرانی نژاد برطانوی سماجی کارکن نازنین زاغری ریٹکلف نے تہران کی ایون جیل نرگس محمدی کے ساتھ گزاری تھی، تاہم وہ مارچ 2022 میں رہا کر دی گئی تھیں اور ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی دوست کو انعام ملنے پر خوش ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’مجھے رونا بھی آ رہا ہے۔ انھوں نے ہم سب کے لیے ایون جیل میں بہت کچھ کیا۔ نرگس ایون جیل کے خواتین وارڈ کی خواتین کے لیے ایک ستون اور مثال ہیں کیونکہ انھوں نے خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف بلا خوف و خطر جدوجہد کی ہے۔
’یہ ایوارڈ ایران کی ہر اس خاتون کے لیے ہے جو کسی نہ کسی طرح ایران میں ناانصافی کا شکار رہی ہیں۔‘
اس مرتبہ طویل عرصہ قید میں گزارنے کے علاوہ نرگس کو ماضی میں 13 مرتبہ گرفتار کیا گیا ہے اور پانچ مرتبہ سزا بھی ہوئی ہے۔

گذشتہ دسمبر انھوں نے جیل سے بی بی سی کو ایون جیل کے حوالے سے انتہائی خوفناک تفصیلات بتائی تھیں جن سے ایرانی خواتین کو گزرنا پڑتا ہے۔ ان میں جنسی اور جسمانی طور پر ہراساں کیا جانا بھی شامل ہے۔
ان کے مطابق مظاہروں کے دوران ایسے پرتشدد واقعات بہت عام ہیں جن کا آغاز ستمبر 2022 میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سامنے آئے تھے۔
یہ پرتشدد مظاہرے پھر ملک بھر پھیل گئے تھے جس میں ایران میں حکومت کو برطرف کرنے سے لے کر آزادی کے مطالبے کیے گئے تھے۔
اس دوران ایرانی خواتین کی جانب سے احتجاجاً اپنے ہیڈ سکارف جلائے گئے تھے اور یہ تصاویر دنیا بھر میں مقبول ہوئی تھیں۔
ایرانی حکام کی جانب سے ان مظاہروں پر بھرپور کریک ڈاؤن کیا گیا تھا اور اب یہ تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔ نرگس محمدی ڈیفینڈرز آف ہیومن رائٹس سینٹر نامی تنظیم کی نائب سربراہ بھی ہیں۔ گذشتہ برس انھیں بی بی سی کی 100 سب سے زیادہ بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔