خواتین اور مردوں کی صحت کے مسائل سے نمٹنے کے طریقہ کار میں فرق سے سالانہ ایک کھرب ڈالر نقصان ہوتا ہے،ورلڈ اکنامک فورم

image

ڈیووس ۔17جنوری (اے پی پی):سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ خواتین اور مردوں کی صحت کے مسائل سے نمٹنے کے طریقہ کار میں بہت زیادہ فرق ہے جس سے دنیا بھر میں سالانہ ایک کھرب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔اردو نیوز کے مطابق مردوں کے مقابلے میں خواتین اپنی زندگی کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ خراب صحت کے باعث تکلیف میں گزار دیتی ہیں جس کی ایک وجہ مردوں کی صحت پر زیادہ تحقیق، بیماری کی تشخیص اور علاج کا ممکن ہونا ہے۔

ڈیووس میں پیش ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر مردوں اور خواتین کی صحت کے حوالے سے اس فرق کو ختم کر دیا جائے تو 2040 تک عالمی معیشت میں سالانہ ایک کھرب ڈالر کا اضافہ ہوگا، اس کا مطلب ہے کہ خواتین مجموعی ملکی پیداوار میں 1.7 فیصد کی ترقی کا سبب بن سکیں گی۔رپورٹ کے مطابق خواتین کی صحت پر لگائے گئے ہر ایک ڈالر پر معاشی ترقی کی مد میں تین ڈالر واپس آئیں گے،اس معاشی ترقی کی بڑی وجہ بیمار خواتین کا تندرست ہو کر ورک فورس میں واپس شامل ہونا ہے۔

خواتین میں یوٹرس سے جڑے مسائل پر مفصل تحقیق سے 2040 تک عالمی مجموعی پیداوار میں 130 ارب ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے، جیسے کہ اینڈومیٹریوسس کی بیماری کا شکار خواتین میں سے نصف سے بھی کم میں اس بیماری کی درست طریقے سے تشخیص کی گئی ہے۔ڈیووس میں پیش ہونے والی رپورٹ میں اس بات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے کہ علاج اور تشخیص سے کس طرح سے مردوں کو خواتین کے مقابلے میں زیادہ فائدہ پہنچا ہے ،جیسے کہ سانس کی بیماری استھما کے لیے استعمال ہونے والا انحیلر مردوں کے مقابلے میں خواتین کے کیس میں کم موثر ثابت ہوا ہے۔

ماضی میں ہونے والی تحقیق سے ثابت ہوا کہ 700 ایسی مختلف بیماریاں ہیں جن کی خواتین میں تشخیص دیر سے ہوتی ہے جبکہ مردوں میں جلد ہو جاتی ہے۔ورلڈ اکنامک فورم کے ہیلتھ کیئر کے سربراہ شیام بشن کا کہنا ہے کہ تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین کی صحت پر خرچ کرنا ہر ملک کی ترجیح ہونی چاہیے۔اس موقع پر ورلڈ اکنامک فورم نے خواتین کی صحت کے لیے عالمی اتحاد بنانے کا اعلان کیا جس کے تحت پانچ کروڑ پچاس لاکھ ڈالر خواتین کی صحت پر خرچ کرنے کا عہد کیا گیا ۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.