شوہر کی وفات کے دو سال بعد حاملہ ہونے والی خاتون: ’یہ سب معجزے کی طرح لگتا ہے‘

ایستھر نے کہا کہ ’سٹورٹ ہمیشہ بچے کی زندگی کا ایک بہت بڑا حصہ رہیں گے اور میں اس بات کو یقینی بناؤں گی کہ وہ اپنے والد کی کہانی اور وراثت کے بارے میں جاننے والا ہو۔‘

ایک خاتون جن کے شوہر کی دو سال قبل برین ٹیومر (دماغ میں رسولی) کی وجہ سے موت ہو گئی تھی وہ اب آئی وی ایف ٹیکنالوجی کی مسلسل دس کوششوں کے بعد پہلی مرتبہ حاملہ ہو گئی ہیں۔

برطانیہ کے علاقے چیلٹنہیم سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ سٹورٹ باتھرز 21 نومبر 2021 کو سٹیج فور کینسر کی ایک قسم ’گلوبلاسٹوما‘ کے علاج کے دوران وفات پا گئے تھے۔

44 سالہ ایستھر باتھرز اپنے شوہر کی موت سے قبل آئی وی ایف کے دو راؤنڈ مکمل کر چکی تھیں تاہم سٹورٹ کی موت کے بعد اُن کی خواہش کے مطابقایستھر نے یہ کوشش جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

ایستھر باتھر کے مطابق ’یہ معجزے کی طرح لگتا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا یہ سب کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر بچہ ہی معجزہ ہوتا ہے لیکن ذاتی طور پر میرے لیے دو مرتبہ اسقاط حمل اور مسلسل مایوسی اور ناکامیوں کے بعد یہاں تک پہنچ جانا اور حاملہ ہونا شاید معجزے سے بھی بڑھ کر ہے۔‘

اس جوڑے نے 2021 میں بچے کی پیدائش کے لیے آئی وی ایف ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا تھا، باتھر کے دماغ میں کینسر کی تشخیص اور اس کے صرف دو ماہ بعد، اُن کے پھیپھڑوں کے ایمبولزم سے ان کی موت سے پہلے ابھی صرف دو راؤنڈ مکمل ہوئے تھے۔

اس کے بعد ایستھر باتھرز نے آئی وی ایف کی مدد سے حاملہ ہونے کی مزید آٹھ کوششیں کیں جبکہ ایک تنظیم ’انسائڈ سٹورٹ ہیڈ‘ پر بھی کام جاری رکھا، یہ ایک ایسی تنظیم تھی کہ جس میں کینسر کے دیگر مریضوں کی مدد کے لیے ایک فنڈ بھی جمع کیا جا رہا تھا۔

ایستھر باتھرز کا کہنا تھا کہ ان کی کہانی ’امید‘ اور’کوشش‘ یا ’مسلسل جدوجہد‘ پر مبنی ہے اور انھیں خوشی ہے کہ انھوں نے آئی وی ایف کی نجی فنڈنگ کے جذباتی اور مالی دباؤ کے باوجود ہمت نہیں ہاری۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں سوچ رہی تھی کہ کیا میری عمر کی وجہ سے میرا جسم ناکام ہو رہا ہے یا اس کی وجہ یہ ہے کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے، یہ سب چیزیں آپ کے دماغ میں کسی نہ کسی ایک کونے میں چل رہی ہوتی ہیں۔‘

وہ مزید کہتی ہیں کہ ’سٹورٹ میرے ساتھ ہر قدم پر کھڑے تھے اور ہمارے پاس ایک دوسرے کی رضا مندی کے ساتھ ساتھ ہر طرح کی تیاری مکمل تھی۔‘

ایستھر اور سٹورٹ کی ملاقات جون 2020 میں ہوئی تھی اور چیلٹنہیم کے پٹ ویل پارک میں پکنک کی پہلی ڈیٹ کے بعد جلد ہی انھیں ایک دوسرے سے محبت ہو گیی تھی۔

ایستھر کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنے رشتے کو مزید مضبوط کرنے کے لیے منصوبہ بندی شروع کر دی تھی، ہم نے اپنی پہلی ڈیٹ پر ہی والدین بننے کی خواہش کا نہ صرف اظہار کیا بلکہ اس کی بھی منصوبہ بندی شروع کی۔‘

یہ بھی پڑھیے

’ایک خواب جیسی حقیقت‘

جنوری 2021 میں سٹورٹ ایک دروازے سے ٹکرا گئے تھے جس کے بعد انھیں نام یاد رکھنے میں مسلسل دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے جب انھوں نے سی ٹی سکین کروایا تو اس بات کے شواہد ملے کے انھیں دماغ میں ایک خاص قسم کے کینسر کا سامنا ہے۔

کینسر کی تشخیص کے دو ہفتے سے بھی کم عرصے کے بعد ان دونوں نے منگنی کی اور پھر بہت جلد شادی بھی کر لی، یہ سب ایک ایسے وقت میں ہوا کہ جب انھیں ایک دوسرے کو ملے اور جانے صرف ایک سال ہی ہوا تھا۔

ایستھر کا کہنا تھا کہ ’ہماری شادی اتنی جلدی میں ہوئی کہ میرے پاس تو شادی کا جوڑا خریدنے کا وقت بھی نہیں تھا، ایک دوست نے ایک جوڑا آرڈر کیا اور ایک دوست نے میرا گلدستہ تیار کروایا۔‘

ایستھر کا کہنا تھا کہ 24 ہفتوں کی حاملہ ہونا ’حقیقی‘ محسوس ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میرے لیے ماں بننا بہت اہم ہے لیکن میرے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں سٹورٹ کے بچے کی ماں بنوں گی۔ میں ہمیشہ جانتی تھی کہ اُن کی موت کے بعد میں اس وقت تک یہ کوشش جاری رکھوں گی جب تک کے مُجھ میں ہمت باقی ہوگی۔‘

مرنے سے پہلے سٹورٹ باتھرز دوسروں کی مدد کرنا چاہتے تھے اور وہ اپنی تنظیم ’انسائڈ سٹورٹس ہیڈ‘ قائم کرنا چاہتے تھے تاکہ وہ مُشکل میں پھنسے دوسرے خاندانوں کی مدد کر سکیں۔

اس میں سٹورٹ باتھرز فنڈ بھی شامل تھا، جو دماغ کے کینسر میں مبتلا دیگر افراد کو مدد حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے۔

ایستھر باتھرز نے کہا کہ وہ فاؤنڈیشن کے ذریعے سٹورٹ کی وراثت کو جاری رکھنے کی منتظر ہیں اور اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہیں کہ ان کے بچے کو معلوم ہو کہ ان کے والد کون ہیں۔

ایستھر نے مزید کہا کہ ’سٹورٹ ہمیشہ بچے کی زندگی کا ایک بہت بڑا حصہ رہیں گے اور میں اس بات کو یقینی بناؤں گی کہ وہ اپنے والد کی کہانی اور وراثت کے بارے میں جانتے ہوں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’اس کے پاس محبت کی کمی نہیں ہوگی، یہاں اس دُنیا میں ہر کوئی اس سے ملنے کے لیے بہت بیتاب ہے۔‘

اسی بارے میں


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.