بین الاقوامی عدالت انصاف ،غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں نسل پرستی کی بدترین شکل ہیں، جنوبی افریقہ

image

دی ہیگ۔20فروری (اے پی پی):فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کے قانونی نتائج پر بین الاقوامی عدالت انصاف میں کارروائی جاری ہے جس میں جنوبی افریقہ، الجزائر، سعودی عرب، نیدرلینڈز، بنگلہ دیش اور بیلجیم نے ابتدائی دلائل پیش کئے ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق مجموعی طور پر 50 سے زیادہ ممالک اور کم از کم تین بین الاقوامی تنظیمیں 26 فروری تک اقوام متحدہ کی اس اعلیٰ ترین عدالت میں دلائل دیں گی جس پر ججوں کی طرف سے کئی ماہ کے غور و خوض کے بعد ایک غیر پابند قانونی رائے متوقع ہے۔الجزائر کے قانونی مشیر احمد لارابہ نے اس معاملے پر اپنے ملک کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی سرزمینوں پر طویل قبضے کے مظاہر اور نتائج ایک مبہم تصور ہے۔قبضے کے تصور کی بنیاد 1907 کے ہیگ کے فیصلے کے آرٹیکل 42 میں پائی جاتی ہے اور اس کو اس وقت تک چیلنچ نہیں کیا جاتا جب تک عدالت دیوار کی تعمیر پر پیراگراف 89 میں بیان کی گئی اپنی رائے کو منسوخ نہیں کرتی۔قبضے کی قانونی حیثیت پر توجہ کئے بغیر، اس کے بنیادی پہلوؤں کو اجاگر کرنا ضروری ہے ۔ یہ جنگ کے خاتمے اور امن معاہدے کے لئے ایک عارضی انتظام تھا۔اس معاہدے کا مسودہ تیار کرنے والے اس نے حقیقت کا ادراک نہیں کیا کہ قابض ملک اور مقبوضہ علاقے کے مکینوں کے درمیان ایک پرامن رشتہ طویل عرصے تک ممکن نہیں ۔

نیدر لینڈز میں جنوبی افریقہ کے سفیر وسیموزی میڈونسیلا نے اپنے ملک کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں میں نسل پرستی کےاسی ورژن کی انتہائی شکل کا اطلاق کر رہا ہے جو 1994 سے پہلے جنوبی افریقہ میں نافذ تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم جنوبی افریقیوں کی حیثیت سے اسرائیلی حکومت کی غیر انسانی امتیازی پالیسیوں اور طرز عمل کو اپنے ملک میں سیاہ فام لوگوں کے خلاف ادارہ جاتی نسل پرستی کی ایک انتہائی شکل کے طور پر سمجھتے، دیکھتے، سنتے اور محسوس کرتے ہیں۔یہ واضح ہے کہ اسرائیل کا غیر قانونی قبضہ بھی نسل پرستی کے جرم کی خلاف ورزی میں کیا جا رہا ہے، اسرائیلی آباد کار استعمار سے الگ نہیں ہے۔ اسرائیل کی نسل پرستی ختم ہونی چاہیے۔اس موقع پر بین الاقوامی تعلقات اور تعاون کے محکمے کے قائم مقام چیف سٹیٹ لا ء ایڈوائزر پیٹر اینڈریاس اسٹیمیٹ نے کہا کہ جنوبی افریقہ اب فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت پر توجہ دے گا۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کو اقوام متحدہ نے متعدد مواقع پر تسلیم کیا ہے۔

اسرائیل کی طرف سے آبادکاری کی سرگرمیوں میں توسیع چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 49 کی خلاف ورزی ہے جس کا اسرائیل ایک فریق ہے۔اس سوال کے بارے میں کہ آیا اسرائیل کی طرف سے نسل پرستی کا ارتکاب کیا جا رہا ہے، یہ یاد رکھنا مناسب ہے کہ اس عدالت نے نمیبیا بمقابلہ جنوبی افریقہ میں فیصلہ دیا تھا کہ خصوصی طور پر نسل، رنگ یا نزول کی بنیاد پر استثنیٰ اور حدود کو نافذ کرنا بنیادی حقوق سے انکار کا مترادف ہے۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔اسرائیل کی طرف سے خلاف ورزیوں کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں ۔ نسل پرستی کی ممانعت اسرائیل سمیت تمام ریاستوں پر لازم ہے۔جس طرح نمیبیا میں جنوبی افریقہ کی طویل موجودگی غیر قانونی پائی گئی تھی، اسی طرح اب ہم مشرقی یروشلم سمیت فلسطینی علاقوں پر مسلسل قبضے کے اسرائیل کے لیے قانونی نتائج کی طرف رجوع کرتے ہیں۔\932


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.