سب سے طاقتور بنکر شکن بم جو امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے لیے استعمال کیے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ نے فردو، نطنز اور اصفہان میں ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملے کیے ہیں جس میں ان کے مطابق انھیں ’بہترین کامیابی‘ ملی اور ان تنصیبات کو ’مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ نے فردو، نطنز اور اصفہان میں ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملے کیے ہیں جس میں ان کے مطابق انھیں ’بہترین کامیابی‘ ملی اور ان تنصیبات کو ’مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔‘

امریکہ کے سابق نائب اسسٹنٹ سیکریٹری ڈیفنس برائے مشرقِ وسطیٰ مارک کمٹ نے بی بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واضح ہے کہ امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر ’بڑے پیمانے پر حملہ‘ کیا ہے لیکن باضابطہ جائزے کے بعد ہی یہ تصدیق ہو سکی گی کہ اس سے کتنا نقصان ہوا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر امریکہ کی جانب سے متعدد ’بنکر بسٹر‘ بم فردو کی جوہری تنصیب پر گرائے گئے ہیں تو اس بات کا ’زیادہ امکان ہے کہ یہ تنصیب اب ناکارہ ہو چکی ہے۔‘

امریکی عہدیداروں نے امریکہ میں بی بی سی کے شراکت دار ادارے سی بی ایس نیوز کو تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں ایم او پی بموں کا استعمال کیا گیا اور ہر ہدف پر دو ایسے بم گرائے گئے۔

صدر ٹرمپ نے قوم سے اپنے خطاب میں اس حملے کی تفصیلات تو نہیں بتائیں لیکن یہ ضرور کہا کہ ’یا تو امن ہو گا یا پھر ایک ایسا سانحہ جو اس سے بہت بڑا ہو گا جو گذشتہ آٹھ روز کے دوران ایران دیکھ چکا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو مستقبل میں حملے اس سے بھی زیادہ بدترین ہوں گے اور بہت آسان بھی۔‘

ماپ بم
Whiteman Air Force Base
خیال کیا جاتا ہے کہ چھ میٹر لمبا ایم او پی زمین میں 200 فٹ کی گہرائی تک مار کر سکتا ہے۔

دنیا کا سب سے طاقتور غیر جوہری 'بنکر شکن' بم

ایران کے زیرِ زمین ایٹمی پلانٹس کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والا یہ ہتھیار اس سے قبل استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ یہ جی بی یو-57 اے/بی میسیو آرڈیننس پینیٹریٹر (ایم او پی) بم کے نام سے جانا جاتا ہے۔

دنیا کا سب سے طاقتور غیر جوہری ’بنکر شکن‘ بم صرف امریکہ کی ملکیت ہے اور اسرائیل بھی اسے حاصل نہیں کر سکا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ 30 ہزار پاؤنڈ یا 13,600 کلو گرام وزنی یہ بم شاید پہاڑ کے نیچے بنے ایران کے فردو ایٹمی پلانٹ کے مرکز کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

امریکی حکومت کے مطابق ایم پی او ایک ایسا ہتھیار ہے جو زیر زمین گہرائی میں بنے مضبوط بنکرز اور سرنگوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ چھ میٹر لمبا یہ ہتھیار زمین میں 200 فٹ کی گہرائی تک مار کر سکتا ہے۔ اس سے زیادہ گہرائی تک نقصان پہنچانے کے لیے ان بموں کا یکے بعد دیگرے پھینکا جانا ضروری ہے۔

یہ بم بوئنگ کمپنی نے تیار کیا ہے لیکن اس بم کو کبھی میدانِ جنگ میں استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم امریکی ریاست نیو میکسیکو میں واقع وائٹ سینڈس میزائل رینج میں اس کا تجربہ کیا جا چکا ہے۔

یہ 2017 میں افغانستان میں استعمال کیے گئے 9,800 کلو گرام وزنی ’مدر آف آل بم - ایم او اے بی‘ سے بھی طاقتور ہے۔

برطانیہ کی بریڈفورڈ یونیورسٹی میں پیس سٹڈیز کے پروفیسر پال راجرز کہتے ہیں کہ امریکی فضائیہ نے ایم او اے بی جیسا بڑے سائز کا بم تیار کرنے میں کافی محنت کی ہے لیکن اس میں فرق یہ کہ ایم او پی میں دھماکہ خیز مواد ایک انتہائی سخت دھاتی کیس میں ہوتا ہے۔

بی 2 بمبار طیارے

US
Getty Images

سٹیلتھ بمبار کے نام سے مشہور امریکی بی-2 سپرٹ طیارہ ہی یہ بم گرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بی-2 سپرٹ امریکی فضائیہ کے سب سے جدید طیاروں میں سے ایک ہے اور اسے نارتھروپ گرومن کمپنی نے تیار کیا ہے۔

کمپنی کے مطابق، بی-2 بمبار طیارہ 40 ہزار پاؤنڈ (18 ہزار کلو گرام) کا پے لوڈ لے جا سکتا ہے۔ تاہم امریکی فضائیہ کا دعویٰ ہے کہ وہ اس طیارے میں بیک وقت دو ایم او پی لے جانے کا کامیاب تجربہ کر چکے ہیں جن کا مجموعی وزن 60 ہزار پاؤنڈ (27,200 کلو گرام) بنتا ہے۔

نارتھروپ گرومن کا کہنا ہے کہ یہ جہاز ری فیول کیے بغیر سات ہزار میل (11 ہزار کلومیٹر) کا سفر طے کر سکتا ہے جبکہ دورانِ پرواز ایک مرتبہ ری فیولنگ کے ساتھ 11 ہزار 500 میل یا 18 ہزار 500 کلومیٹر تک پرواز کر سکتا ہے۔

پروفیسر راجرز کا کہنا ہے کہ ایم او پی استعمال کرنے کے لیے بی-2 بمبار کی مدد کے لیے دوسرے طیارے بھی استعمال کرنے پڑیں گے۔ مثال کے طور پر، دشمن کے دفاعی نظام کو کمزور کرنے کے لیے اس کے ساتھ ایف-22 سٹیلتھ طیارے بھی استعمال کرنے پڑیں گے جبکہ بعد ازاں صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ڈرون استعمال کیے جا سکتے ہیں تاکہ یہ پتا لگایا جا سکے کہ آیا دوبارہ حملے کی ضرورت ہے کہ نہیں۔

تاہم ان کے اندازے کے مطابق امریکہ کے پاس ایم او پی بموں کا محدود ذخیرہ ہے۔ پروفیسر راجر کے مطابق، امریکہ کے پاس ایسے 10 سے 20 آپریشنل بم ہوں گے۔

bomb
BBC

ایران کی جوہری تنصیبات کہاں واقع ہیں اور امریکہ اور اسرائیل کو اس سے کیا خادشات تھے؟

اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران پر حملے کا مقصد اس کے میزائل اور جوہری پروگرام کو ختم کرنا ہے، جسے وہ ’اسرائیلی سلامتی کے لیے خطرہ‘ قرار دیتے ہیں۔

سنہ 2006 میں ایران نے اصفہان نیوکلیئر ریسرچ سینٹر میں یورینیم پروسیسنگ کی سہولت پر کام شروع کیا، جس کا مقصد ییلو کیک کو تین اہم شکلوں میں تبدیل کرنا تھا۔

  • یورینیم ہیکسافلوورائیڈ گیس جو نطنز اور فردو میں یورینیئم افزودگی کے عمل میں استعمال ہوتی ہے۔
  • یورینیم آکسائیڈ، جو ری ایکٹرز کو ایندھن فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
  • دھاتیں، جو کچھ قسم کے ایندھن کے عناصر کی تیاری کے ساتھ ساتھ جوہری بموں کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں۔

دوسری جانب نطنز ایران میں یورینیئم کی افزودگی کا اہم مقام ہے، جو تہران سے تقریباً 250 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ پلانٹ فروری 2007 سے کام کر رہا ہے۔

یہ سہولت تین بڑی زیر زمین عمارتوں پر مشتمل ہے، جو 50,000 سینٹری فیوجز کو چلانے کی صلاحیت رکھتی ہے تاہم اس وقت وہاں تقریباً 14,000 سینٹری فیوجز نصب ہیں، جن میں سے تقریباً 11,000 کام کر رہے ہیں، تاکہ یورینیم کو مخصوص حد تک صاف کیا جا سکے۔

نطنز پلانٹ میں تیار یورینیم نیوکلیئر پاور پلانٹس کے لیے ایندھن پیدا کرنے کے لیے موزوں ہوتی ہے تاہم اسے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے درکار 90 فیصد سطح تک بھی افزودہ کیا جا سکتا ہے۔

ایران کے نطنز اور اصفہان میں قائم یورونیم افزودگی کے پلانٹکے علاوہ فردو ایران کا دوسرا اہم ترین ایٹمی پلانٹ ہے۔

اسے تہران کے جنوب مغرب میں تقریباً 60 میل (95 کلومیٹر) کے فاصلے پر قم شہر کے قریب ایک پہاڑ کے پہلو میں بنایا گیا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی تعمیر کا آغاز 2006 کے آس پاس ہوا جبکہ 2009 سے یہ مرکز آپریشنل ہے۔ 2009 میں ہی تہران نے اس کی موجودگی کا اعتراف کیا تھا۔

ایک اندازے کے مطابق 80 میٹر(260 فٹ) چٹان اور مٹی کے نیچے موجود فردو کی حفظت کے لیے مبینہ طور پر ایرانی اور روسی ساختہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے دفاعی میزائل سسٹم بھی نصب کیے گئے ہیں۔

مارچ 2023 میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے اس جوہری پلانٹ پر 83.7 فیصد افزودہ یورینیم کے ذرات کا پتہ لگایا تھا۔ یہ ایٹمی ہتھیاروں میں استعمال کے لیے درکار افزودہ یورینیم کے معیار کے قریب قریب ہے۔

iran
Getty Images

ہم ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

ایران ہمیشہ سے زور دیتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس نے کبھی نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی ہے۔

تاہم آئی اے ای اے کی ایک دہائی تک جاری رہنے والی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ ایران نے 1980 کی دہائی کے اواخر سے 2003 تک ایسی متعدد 'سرگرمیاں انجام دیں جو ایٹمی دھماکہ خیز ڈیوائس کی تیاری' کے زمرے میں آتی ہیں۔ تاہم 2003 میں 'پروجیکٹ امد' نامی اس منصوبے کو روک دیا گیا تھا۔

ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کے بعد بھی 2009 تک ایران نے مختلف سرگرمیاں جاری رکھیں۔ اس وقت مغربی طاقتوں نے زیرِ زمین افزودگی کے مرکز فورڈو کا انکشاف کیا تھا۔ تاہم آئی اے ای اے نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس کے بعد سے ہتھیاروں کی تیاری کے 'کوئی قابل اعتماد شواہد' نہیں ملے ہیں۔

سنہ 2015 میں ایران نے دنیا کی چھ طاقتوں کے ساتھ ایک جوہری معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت ایران پر عائد پابندیاں اٹھانے کے بدلے اس نے نہ صرف اپنی جوہری سرگرمیوں پر پابندیاں قبول کیں بلکہ آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو سخت نگرانی کی اجازت بھی دی۔

اس معاہدے کے تحت ایران پر افزودہ یورینیئم کی پیداوار پر بھی قدغن لگائی گئی۔ یہ یورینیئم جوہری ری ایکٹر کے ایندھن کے طور پر استعمال ہونے کے ساتھ ساتھ جوہری ہتھیاروں کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔

لیکن 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدتِ صدارت کے دوران اس معاہدے کو یہ کہتے ہوئے ختم کر دیا کہ اس سے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے میں زیادہ مدد نہیں ملی اور انھوں نے ایران پر امریکی پابندیاں بحال کر دیں۔

ایران نے اس کے جواب میں تیزی سے پابندیوں کی خلاف ورزی کی، خاص طور پر افزودگی سے متعلق پابندیوں کی۔

جوہری معاہدے کے تحت فورڈو میں 15 سال تک افزودگی کی اجازت نہیں تھی۔ تاہم 2021 میں ایران نے 20 فیصد تک یورینیئم کی افزودگی دوبارہ شروع کر دی۔

جمعرات کو آئی اے ای اے کے 35 ملکی بورڈ آف گورنرز نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ ایران نے 20 سالوں میں پہلی بار جوہری عدم پھیلاؤ کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

ایران کا کہنا ہے کہ وہ 'محفوظ مقام' پر ایک نئی یورینیئم افزودگی کی سہولت قائم کرے گا اور فورڈو پلانٹ میں یورینیئم کی افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے فرسٹ جنریشن سینٹری فیوجز کی جگہ جدید چھٹی جنریشن کی مشینیں نصب کرے گا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.