انڈیا: حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ، اتحادیوں کے مودی سے وزارتوں اور فنڈز کے مطالبات

image
حالیہ الیکشن میں نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اکثریت کھو دینے کے بعد اب ہندو قوم پرست جماعت مرکز میں حکومت سازی کے لیے اپنے علاقائی اتحادیوں کی محتاج ہوگئی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بی جے پی کی زیر قیادت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس نے وزارت عظمیٰ کے لیے نریندر مودی کے نام پر اتفاق کیا ہے اور این ڈی اے اتحاد کو 543 رکنی لوک سبھا میں سادہ اکثریت حاصل ہے۔

اتحادی حکومت بنانے کے لیے مذاکرات شروع ہوئے ہیں تو بی جے پی اتحاد میں شامل علاقائی جماعتوں نے کابینہ میں نمائندگی، اپنی ریاستوں کے لیے فنڈز اور خصوصی درجے کا مطالبہ کیا ہے۔

آئندہ پانچ سال حکومت چلانے کے لیے تیلگو دیشم پارٹی اور جنتا دل کی حمایت بی جے پی کے لیے نہایت اہم ہوگی اور این ڈے ایم اے کی حکومت ان دو پارٹیوں کی حمایت پر ہی چل سکے گی۔

این ڈی اے کی لوک سبھا میں 293 نشستیں ہیں لیکن بی جے پی نے صرف 240 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جو کہ سادہ اکثریت یعنی 272 سے 32 کم ہیں۔

ٹی ڈی پی کے رہنما چندر بابو نائیڈو اور جنتا دل کے سربراہ نتیش کمار اس وقت کنگ میکرز بنے ہوئے ہیں۔ نتیش کمار مشرقی ریاست بہار کے وزیراعلی بھی ہیں۔

ٹی ڈی پی نے 16 اور جنتا دل نے 12 نشستیں حاصل کی ہیں اور یہ 28 نشستیں مرکز میں حکومت سازی کے لیے نہایت اہم ہیں۔

2019 کے انتخابات میں بھی بی جے پی کو ایوان میں مطلق اکثریت حاصل ہوگئی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)ٹی ڈی پی نے آندھرا پردیش میں ریاستی انتخابات بھی جیت لیے ہیں اور چندربابو نائیڈو ریاست کے وزیراعلیٰ بننے والے ہیں۔

این ڈےی اے کے ذرائع اور تیلگو دیشم پارٹی کے ترجمان کے مطابق جنتا دل اور تیلگو دیشم نے اپنی ریاستوں کے لیے خصوصی سٹیٹس کا مطالبہ کیا ہے۔

خصوصی درجہ دینے سے ریاستوں کو مرکزی فنڈز میں سے زیادہ حصہ ملتا ہے۔ بہار انڈیا کی غریب ترین ریاست ہے اور آندھرا پردیش 2014 میں اس وقت بہت سارے وسائل سے محروم ہوگئی جب ریاست کو تقسیم کرکے ایک نئی ریاست تلنگانا قائم کی گئی۔

دو ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ خصوصی درجہ اور مرکزی حکومت میں حصے کے ساتھ ساتھ تیلگو دیشم پارٹی اندرا پردیش ریاست میں آبپاشی کے منصوبوں کے لیے اضافی فنڈ اور نئے ریاستی دارالحکومت امراواتی کی تعمیر کے لیے بھی وسائل کا مطالبہ کر رہی ہے۔

ٹی ڈی پی کے ترجمان جوتسنا تیرو نگاری کا کہنا تھا کہ ’یہ پہلا موقع نہیں کہ ہم این ڈی اے میں ہیں، ہم اس سے پہلے بھی اس اتحاد میں رہے ہیں۔ اس لیے ہم پرامید ہے کہ جو ہمارا حق ہے وہ ہمیں ملے گا۔‘

’پہلے جب ہم این ڈی اے میں تھے تو مرکزی وزارتوں کے ساتھ ساتھ پارٹی کے پاس لوک سبھا کی سپیکرشپ بھی تھی۔ اس بار ہم پہلے سے مضبوط اتحادی ہے اور ملک کے لیے ایک ویژن رکھتے ہیں۔‘

این ڈی اے کے ایک ذریعے کے مطابق نتیش کمار بہار کے لیے نئے صنعتی منصوبے چاہتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت میں وزارتیں بھی۔

کانگریس نے 2019 کے مقابلے میں اپنی نشستوں کی تعداد میں 100 فیصد سے زائد اضافہ کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)بی جے پی ذرائع کے مطابق پارٹی رہنماؤں کی وزارتوں کی تقسیم کے حوالے سے اتحادیوں کے ساتھ جمعرات کو ایک میٹنگ شیڈول ہے۔ امکان ہے کہ جمعے کو مودی صدر سے ملاقات کرکے حکومت سازی کے حوالے سے اپنا دعویٰ ان کے سامنے رکھیں گے۔

اتحادی حکومت کے لیے مذاکرات سے 2014 سے قبل کے دور کی یاد تازہ ہوگئی جب مرکز میں اتحادی حکومت کے لیے جوڑ توڑ ہوتی تھی۔

لیکن 2014 میں بی جے پی مطلق اکثریت کے ساتھ حکومت میں آئی جس کے ساتھ حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ کے دور کا خاتمہ ہوگیا تھا۔

2019 کے انتخابات میں بھی بی جے پی کو ایوان میں مطلق اکثریت حاصل ہوگئی تھی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.