انڈیا کے دو قیدی امیدوار جو الیکشن جیت کر رکن پارلیمنٹ بنے؟

image

انڈیا کا حالیہ پارلیمانی انتخابات کئی معنوں میں واٹر شیڈ یعنی حد فاصل ثابت ہوا ہے۔ اس نے جہاں بی جے پی اور وزیراعظم نریندر مودی کو کافی حد تک پیچھے دھکیلا ہے وہیں اس نے حزب اختلاف کو مضبوط کیا ہے۔

انڈین ووٹرز نے دو ایسے امیدواروں کو فتح سے ہمکنار کرایا ہے جنھیں انتہاپسندی اور دہشت گردی کے مقدمات کا سامنا ہے اور اس کی وجہ سے وہ جیل میں قید ہیں۔

دہشت گردی کے الزام میں فی الحال جیل میں بند ان دو امیدوار کی جیت نے آنے والے دنوں میں تشکیل پانے والی 18ویں لوک سبھا کے لیے ایک غیرمعمولی صورتحال کو جنم دیا ہے۔

اگرچہ قانون انہیں نئے ایوان کی کارروائی میں شرکت سے روکے گا، لیکن انہیں پارلیمنٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھانے کا آئینی حق حاصل ہے۔

منگل کو آنے والے لوک سبھا انتخابات کے نتائج میں جہاں بنیاد پرست سکھ مبلغ امرت پال سنگھ نے پنجاب کی کھڈور صاحب سیٹ سے کامیابی حاصل کی وہیں دہشت گردی کی مالی معاونت کے ملزم شیخ عبدالرشید (جو انجینئر رشید کے نام سے مشہور ہیں) جموں و کشمیر کی بارہمولہ سیٹ سے فاتح قرار دیے گئے ہیں۔

انجینیئر رشید دہشت گردی کی فنڈنگ کے الزام میں 9 اگست 2019 سے دارالحکومت نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ امرت پال سنگھ کو اپریل 2023 میں نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں آسام کی ڈبرو گڑھ جیل بھیج دیا گیا تھا۔

امرت پال سنگھ سندھو کون ہیں؟

سخت گیر نظریات کے حامل امرت پال سنگھ اپنے انداز کے سکھ گرو ہیں اور وہ سکھوں کے علیحدہ ملک 'خالصتان' کے قیام کے حامی ہیں۔ انھہوں نے جیل سے آزاد امیدوار کے طور پر پنجاب کو کھدور صاحب سے انتخاب لڑتے ہوئے تقریبا دو لاکھ ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔

31 سالہ رہنما انڈین پنجاب کے جلوپور کھیڑا میں 17 جنوری 1993 کو پیدا ہوئے۔ ایک دہائی تک دبئی میں رہنے کے بعد وہ ستمبر 2022 میں پنجاب واپس آئے متنازع گروپ وارث پنجاب دے کے رہنما کے طور پر مقرر ہوئے۔ انہوں نے پنجاب کے نوجوانوں میں منشیات کے خلاف ایک مہم شروع کی۔

انڈیا انٹیلی جنس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سندھو کو پاکستانی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کی حمایت حاصل ہے۔ ان کے مطابق سندھو نے آنند پور خالصہ فوج (اے کے ایف) نامی ایک نجی ملیشیا کی تشکیل کے دوران ہتھیاروں کا ذخیرہ کیا ہے۔

مارچ 2023 میں ریاستی حکومت نے مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے، سندھو اور اس کے ساتھیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا اور 23 اپریل 2023 کو انھیں نیشنل سکیورٹی ایکٹ (انڈیا) کے تحت گرفتار کیا گیا۔

فی الحال وہ ریاست پنجاب سے ہزاروں کلومیٹر دور مشرقی ریاست آسام کی ایک جیل میں قید ہیں۔

انجینیئر رشید کون ہیں؟

انجینیئر رشید نے جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ کو دو لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے شکست سے دو چار کیا ہے۔

حتمی نتائج کے اعلان سے قبل ہی عمر عبداللہ نے شکست تسلیم کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر انجینئر رشید کو مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے لکھا: "انجینئر رشید کو شمالی کشمیر میں ان کی جیت پر مبارکباد۔ مجھے یقین نہیں ہے کہ ان کی جیت ان کی جیل سے رہائی میں تیزی لائے گی اور نہ ہی شمالی کشمیر کے لوگوں کو وہ نمائندگی ملے گی جو ان کا حق ہے، لیکن ووٹروں نے جمہوری زبان میں بات کی ہے اور یہی اہم ہے۔"

56 سالہ شیخ عبدالرشید 19 اگست 1967 کو لینگیٹ میں پیدا ہوئے۔ عبدالرشید جموں و کشمیر عوامی اتحاد پارٹی کے بانی ہیں۔ وہ جموں و کشمیر کے لنگیٹ حلقے سے دو بار کے ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔

انہیں پہلی بار 2005 میں جب عسکریت پسندوں کی اعانت کے لیے گرفتار کیا گیا تو وہ تین ماہ سے زیادہ عرصے تک جیل میں رہے۔ رہائی پر انھوں نے اپنی نوکری چھوڑ دی اور سیاست مین سرگرم ہو گئے۔  انہوں نے 2008 اور 2014 میں لنگیٹ سے ریاستی اسمبلی کے انتخابات جیتے۔

انہوں نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات بھی لڑے تھے لیکن انہیں شکست ہوئی تھی۔ انہوں نے ان تمام انتخابات میں بطور آزاد امیدوار حصہ لیا۔

اس بار بھی وہ آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں تھے اور ان کی انتخابی مہم ان کے بیٹوں نے چلائی اور مبصرین کے مطابق عوام نے مرکزی حکومت کے خلاف ان کے اٹل رویے کے لیے انہیں ووٹ دیا۔

انجینیئر رشید اس وقت دہشت گردی کی فنڈنگ کے معاملے میں دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ انہیں 2019 میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے دہشت گردی کی فنڈنگ کی سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور اس طرح وہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کے تحت گرفتار ہونے والا پہلے منتخب رہنما بن گئے۔

ان دونوں کو حلف برداری میں شرکت کے لیے پرول کی ضرورت ہو گی لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی رہائی میں بہت ساری پیچیدگیاں ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.