تیستا ماسٹر پلان: کیا بنگلہ دیش انڈیا کی رضا مندی کے بغیر چین سے قرض حاصل کر سکتا ہے؟

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا کہنا ہے کہ دریائے تیستا کے ماسٹر پلان کی تکمیل کے لیے چین سے قرض لیا جائے گا اور اس حوالے سے چین کے مشورے پر ابتدائی کام شروع ہوچکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ چین سے قرض حاصل کرنا بنگلہ دیش کے مفاد میں ہوگا۔
modi, xi, haseena
Getty Images

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا کہنا ہے کہ دریائے تیستا کے ماسٹر پلان کی تکمیل کے لیے چین سے قرض لیا جائے گا اور اس حوالے سے چین کے مشورے پر ابتدائی کام شروع ہو چکا ہے۔

انھوں نے کہا کہ چین سے قرض حاصل کرنا بنگلہ دیش کے مفاد میں ہو گا۔

بدھ کو پارلیمان میں ایک سوال کے جواب میں شیخ حسینہ نے کہا کہ ’حکومت نے تیستا ماسٹر پلان کے لیے چین سے آسان شرائط پر قرض لینا کا فیصلہ کیا ہے۔‘

ان کے مطابق اس منصوبے سے شمالی بنگال کے دریائے تیستا کے قریب رہائش پذیر افراد کے مسائل حل ہوں گے۔ چینی حکومت کی مالی مدد کے ذریعے وہاں ایک سروے بھی مکمل کیا گیا ہے۔

کئی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ انڈیا کے اعتراض کی وجہ سے یہ ممکن ہے کہ بنگلہ دیش چین کے ساتھ اپنی شراکت داری میں آگے نہ بڑھ سکے۔ شیخ حسینہ جب تیسری بار اقتدار میں آئیں تو ڈھاکہ میں چینی سفیر نے اس منصوبے میں دلچسپی ظاہر کی۔

گذشتہ ماہ ڈھاکہ دورے کے دوران انڈین سیکریٹری خارجہ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انڈیا تیستا منصوبے کے لیے بنگلہ دیش کی مالی مدد کرنا چاہتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بنگلہ دیش ایسا کوئی قدم نہیں لے گا جس سے انڈیا ناراض ہو۔ پارلیمان میں تقریر کے دوران بنگلہ دیشی وزیر اعظم نے چینی کی مالی معاونت کی بات کی مگر انڈیا کا ذکر نہیں کیا۔

اس صورتحال میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ تیستا ماسٹر پلان کے مسئلے پر ان ممالک کی پالیسی میں آیا کوئی تبدیلی آئی ہے۔ اگر یہ منصوبہ چینی مدد کے ساتھ مکمل کیا جاتا ہے تو کیا تب بھی بنگلہ دیش انڈیا کے ساتھ تیستا کے پانی پر کوئی معاہدہ کرے گا؟

تیستا
Getty Images

تیستا ماسٹر پلان کیا ہے؟

آبی وسائل کے انجینیئر ملک فدا عبداللہ خان ریور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے رکن ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تیستا ماسٹر پلان کے تین مقاصد ہیں: سیلابی صورتحال پر قابو پانا، زمین کا کٹاؤ روکنا اور دریا کے ساتھ آبی گزر گاہ کی تعمیر۔

اہم بات یہ ہے کہ اس منصوبے میں بنگلہ دیشی حصے میں دریا کے بالائی رخ پر بیراج تعمیر کیا جائے گا۔

انھوں نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ ’تیستا بنگلہ دیش کا ایک اہم دریا ہے۔ یہ کوشش کی جائے گی کہ دریا کے نچلی طرف بیراج پر پانی کا بہاؤ کنٹرول کیا جائے۔‘

کچھ جگہوں پر دریا کی چوڑائی پانچ کلو میٹر تک ہے جسے کم کیا جائے گا۔ کھدائی کے ذریعے دریا کی گہرائی میں اضافہ ہوگا۔ دریا کے کناروں پر مرمت کا کام ہوگا اور انھیں مضبوط کیا جائے گا۔

اس کام کی تکمیل پر تیستا کے کناروں پر واقع سینکڑوں ایکڑ زمین تعمیر ہوگی۔ اسے زراعت اور صنعتکاری کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

سیلاب اور دریا کے کناروں پر زمین کے کٹاؤ میں کمی سے لوگوں کے مسائل کم ہو سکیں گے۔

تیستا
BBC

سمجھوتے کی گنجائش نہیں

خشک موسم کے دوان دریائے تیستا میں پانی کی سطح کم ہو جاتی ہے۔

اگر یہ مان لیا جائے کہ منصوبے کی تکمیل کی بدولت بارشوں کے موسم میں علاقہ مکینوں کے مسائل حل ہو جائیں گے تو کیا خشک موسم کے دوران دریا کا بہاؤ متاثر ہو گا؟

فدا عبداللہ کہتے ہیں کہ ’خشک موسم کے دوران آبی وسائل بانٹنے کے حوالے سے معاہدے کی ضرورت ہے۔ اگر انڈیا کے ساتھ معاہدہ نہ ہوا تو خشک موسم کے دوران پانی کی دستیابی کی کوئی ضمانت نہیں۔

’اسی لیے ماسٹر پلان اس وقت تک کام نہیں کرے گا جب تک آبی وسائل بانٹنے کے حوالے معاہدہ نہیں کیا جاتا۔‘

انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان دریائے گنگا پر معاہدے میں بھی جنوری تا مئی پانچ ماہ کے خشک موسم کو مدنظر رکھا گیا تھا۔

تاہم بعض بنگلہ دیشی محققین کا دعویٰ ہے کہ اس معاہدے کی شرائط پر ’ہمیشہ عمل نہیں ہوا۔‘

سنہ 2011 کے دوران انڈیا کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کی ڈھاکہ آمد پر تیستا معاہدے پر دستخط ہونا تھے۔ مگر اپوزیشن رہنما اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی کی مخالفت کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔

سنہ 2015 کے دوران نریندر مودی نے بطور وزیراعظم ممتا بینرجی کے ساتھ بنگلہ دیش کا دورہ کیا۔ وہاں انھوں نے دریائے تیستا کے پانی معاہدے کی یقین دہانی کرائی۔

مگر 10 سال گزرنے کے باوجود تیستا کے مسئلے کا حل نہ نکل سکا۔

بین الاقوامی امور کی ماہر پروفیسر سری رادھا دتا کا کہنا ہے کہ ’خشک موسم کے دوران زراعت کے لیے تیستا کے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ کسی معاہدے سے قبل انڈیا کو زرعی معیشت کے لیے متبادل تلاش کرنے ہوں گے۔‘

انڈیا اور چین کے درمیان تعلقات کا معاملہ

بنگلہ دیشی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ جولائی میں چین کا دورہ کریں گی۔ اس سے قبل وہ اس ماہ کی 21 تاریخ کو انڈیا کے دو روزہ دورے پر بھی جائیں گی۔

تاہم شیخ حسینہ نے اپنی تیسری مدت کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایک بار انڈیا کا دورہ کیا ہے۔

ڈاکٹر دتا نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ ’دونوں ممالک کے تعلقات چاہے کتنے ہی اچھے کیوں نہ ہوں جب تک دریائے تیستا کے پانی کی تقسیم کے معاہدے پر جاری تعطل حل نہیں ہو جاتا، یہ بنگلہ دیش کے لیے درد سر رہے گا۔ اگر انڈیا جواب نہیں دے گا تو قدرتی طور پر بنگلہ دیش چین کے قریب ہو جائے گا۔ یہ حیرانی کی بات نہیں۔‘

لیکن انھیں یقین ہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت ایسا کچھ نہیں کرے گی جس سے انڈیا ناراض ہو۔

پروفیسر دتا کے مطابق ’بنگلہ دیش کو انڈیا کے مثبت جواب پر ہی آگے بڑھنا ہوگا۔‘

ان کا خیال ہے کہ تیستا ماسٹر پلان میں انڈیا اور چین کے ساتھ مل کر کام کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

لیکن بنگلہ دیش کے سابق سیکریٹری خارجہ توحید حسین کا کہنا ہے کہ ’یہ سوچنا اب بھی مشکل ہے کہ چین اور انڈیا ایک ساتھ ہوسکتے ہیں۔‘

انھوں نے بی بی سی بنگلہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’چین سے پہلے وزیر اعظم کو انڈیا کا دورہ کرنا ہے۔ انڈیا نے ماسٹر پلان کے لیے مالی امداد کی تجویز بھی دی تھی۔ فی الحال ایسا نہیں لگتا کہ بنگلہ دیش کوئی ایسا کام کرے گا جس سے انڈیا غیر مطمئن ہو۔‘

ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاہدے سے پہلے کسی ٹھوس نتیجے پر پہنچنا مناسب نہیں ہوگا۔

منصوبے کی جغرافیائی اہمیت

بنگلہ دیش کے بارہویں پارلیمانی انتخابات سے قبل ڈھاکہ میں چین کے سفیر نے کہا تھا کہ وہ انتخابات کے بعد تیستا منصوبے پر کام شروع ہونے کے بارے میں پُرامید ہیں۔

انھوں نے انتخابات کے بعد بھی اپنی دلچسپی نہیں چھپائی۔

وزیر خارجہ محمود کے ساتھ ملاقات کے بعد انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ اگر بنگلہ دیش چاہے تو چین تیستا منصوبے پر کام شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

دوسری جانب انڈیا کے سیکریٹری خارجہ مئی کے دوسرے ہفتے میں دو روزہ دورے پر ڈھاکہ پہنچے تھے۔

ان سے ملاقات کے بعد بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ’ہم تیستا پر ڈیم بنانا چاہتے ہیں۔ انڈیا اس کے لیے مالی مدد فراہم کرنا چاہتا ہے۔‘

انڈین تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کی انوسویا باسو رائے چودھری نے جنوری میں بی بی سی بنگلہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ تیستا پروجیکٹ کی جغرافیائی اہمیت ہے۔ چین بہت سے جغرافیائی طور پر اہم منصوبوں میں اضافی دلچسپی لے رہا ہے۔ اس سے چین علاقائی اعتبار سے مضبوط ہوگا۔‘

لیکن ڈھاکہ یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر امتیاز احمد اس سے اتفاق نہیں کرتے۔

ان کے مطابق تیستا منصوبے میں چین کی دلچسپی ثانوی ہے اور اس کا اس سے کوئی جغرافیائی سیاسی مفاد وابستہ نہیں ہے۔

پروفیسر احمد کہتے ہیں کہ ’دریائے تیستا میں تجویز کردہ یہ منصوبہ بنگلہ دیش کا ہے۔ یہ چین کے بہت سے منصوبوں کی طرح نہیں ہے۔ اس نے صرف اس کے لیے فنڈز فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دوسرے ممالک یہ رقم فراہم کرنے کے قابل نہیں ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.