’آدھے کورین، آدھے پاکستانی‘: ’اکیلا پن محسوس ہو تو پاکستان چلی جاتی ہوں، وہاں کی رونق بہت پسند ہے‘

زبیرا کی پیدائش اور پرورش ویسے تو کوریا میں ہی ہوئی لیکن وہ چھٹیوں میں اکثر پاکستان جایا کرتی تھیں، اب بھی جاتی ہیں، اور وہیں رشتہ داروں اور کزنز کے ساتھ کھیلتے کھیلتے انھوں نے اردو اور پھر پنجابی سیکھی۔

ابھی کچھ دن پہلے ہی میں انسٹاگرام پر ’ڈوم سکرول‘ کر رہی تھی تو ایسے میں ایک رِیل سامنے آئی جس میں بظاہر مشرقی ایشیا سے تعلق رکھنے والا ایک شخص مخصوص لاہوری لہجے میں بریانی میں کیچپ ڈالنے کے ’گناہِ عظیم‘ پر غم و غصے کا اظہار کر رہا تھا۔

ظاہر ہے مجھے تجسس ہوا کہ ماجرا کیا ہے۔ پھر کیا تھا اچانک ہی میں ایسے کئی دیسی کورین اکاؤنٹس سے متعارف ہوئی جہاں جنوبی کوریا میں رہنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں نہایت ہی دیسی کونٹینٹ بنا رہے ہیں۔

اور اس طرح میری ملاقات سنگُن صدیقی اور زبیرا سے بھی ہوئی۔

سُنگُن صدیقی کے والد لاہور سے تھے اور والدہ جنوبی کوریا سے۔ دونوں کی ملاقات پاکستان یا کوریا کی جگہ جاپان میں ہوئی اور ہھر خود سُنگُن کے الفاظ میں: ’پیار ہوا، اقرار ہوا پھر ابرار تو نہ ہوا، ہاں مشٹنڈا میں ہو گیا۔‘

زبیرا کے والد بھی پاکستان سے ہیں۔ وہ کوریا گھومنے گئے تھے جہاں ایک بس میں ان کی ملاقات زبیرا کی والدہ سے ہوئی اور دونوں میں پیار ہو گیا اور انھوں نے شادی کر لی۔

’اکیلا پن محسوس ہو تو پاکستان چلی جاتی ہوں، یہاں کی رونق بہت پسند ہے‘

سُنگُن کی پیدائش کراچی میں ہوئی اور پرورش لاہور میں۔ اپنی زندگی کے پہلے 20-22 سال انھوں نے پاکستان میں ہی گزارے۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’جس دیسی ثقافت سے میں سب سے زیادہ قریب ہوں وہ ہے پنجابی ثقافت۔ میں لاہور میں بڑا ہوا، لاہور میں ہی کالج بھی گیا۔ تو اپنے دوستوں کے ساتھ جگتیں لگانا، فیصل آبادی، لاہوری مذاق اور جگتیں، یہ سب میرا اور اب میرے کونٹینٹ کا بہت اہم حصہ ہیں۔‘

زبیرا کی پیدائش اور پرورش ویسے تو کوریا میں ہی ہوئی لیکن وہ چھٹیوں میں اکثر پاکستان جایا کرتی تھیں، اب بھی جاتی ہیں اور وہیں رشتہ داروں اور کزنز کے ساتھ کھیلتے کھیلتے انھوں نے اردو اور پھر پنجابی سیکھی۔

’میرے بابا نے بھی کوشش کی کہ مجھے اردو آ جائے تو وہ میرے لیے اردو کی کتابیں لے کر آتے اور مجھے پڑھاتے تھے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’یہاں کوریا میں کئی بار آپ کو بہت اکیلا پن محسوس ہوتا ہے تو پھر میں پاکستان چلی جاتی ہوں۔ وہاں کی رونق اور شغل میلہ مجھے بہت پسند ہے اور وہاں کے کھانے اور پکوان بھی۔ میرا پسندیدہ پکوان چکن بریانی ہے، وہ بھی میری پھپھو کے ہاتھ کی۔‘

یہ بھی پڑھیے

’کچھ لوگ مجھے پاکستانی نہیں مانتے اور ایسا ہی کوریا میں بھی ہے‘

دونوں نے ہم سے ’آدھے کورین‘ اور ’آدھے پاکستانی‘ ہونے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جہاں اس کے فائدے ہیں وہیں کچھ ایسی باتیں بھی ہیں جو ذرا مشکل ہیں۔

سنگُن نے کہا کہ ’پاکستان میں کچھ لوگ مجھے پاکستانی نہیں مانتے، ایسا ہی کوریا میں بھی ہے۔ اس سے کئی بار مشکل ہوتی ہے۔‘

زبیرا کا کہنا تھا کہ بچپن میں انھیں یہ زیادہ محسوس ہوتا تھا۔ کوریا میں سکول میں بچوں کے رویے سے اور پاکستان میں بھی۔

’جب میں پاکستان میں باہر جاتی تھی تو لوگ مجھے گھور کر دیکھتے تھے۔ کچھ چینی بلاتے تھے لیکن پھر میں نے سوچا یہ بھی میری زندگی کا ایک حصہ ہے اور مجھے اسے قبول کرنا چاہیے۔‘

زبیرا نے یہ بھی کہا کہ انھیں انسٹاگرام پر پاکستانیوں خاص طور پر پنجابیوں سے جو پیار ملا اس سے وہ بہت متاثر ہوئی ہیں۔

’اگر دیکھا جائے تو میرا پنجابی یا اردو بولنا اتنی بڑی بات تو نہیں، ایک زبان ہی تو ہے۔ اس سے لوگوں کو اتنی حیرت ہوتی ہے اور پھر مجھے اتنا پیار ملتا ہے۔‘

ویسے بات تو صحیح ہے لیکن بات صرف زبان بولنے کی ہی نہیں۔ بات شاید دو بظاہر بالکل الگ اور مختلف ثقافتوں کے امتزاج کی ہے اور شاید اسی وجہ سے ہم اور آپ ڈوم سکرول کرتے ہوئے ایسی ریلز یا کانٹینٹ پر رک جاتے ہیں جہاں ہمیں اختلاف اور تضاد کی جگہ ایک ملی جلی ثقافت اور امتزاج نظر آتا ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.