نان الکحولِک بیئر، وائن اور دیگر مشروبات صحت کے لیے کتنے فائدہ مند ہیں؟

ماہرین خبر دار کرتے ہیں کہ اگر نان الکحولک مشروبات کی بوتلوں پر یہ لکھا ہو کہ ان میں بالکل بھی شراب موجود نہیں تو یہ نہ سمجھیں کہ یہ بات 100 فیصد درست ہو گی۔
alchohol
BBC

حال ہی میں نان الکحولِک مشروبات کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ شراب کے بغیر بنی سپرٹ سے لے کر وائن، بیئر، سائڈر تک، لوگوں کے پاس کئی آپشنز ہیں۔

یہ مشروبات صرف سپر ماکیٹوں اور دکانوں پر دستیاب نہیں۔ بلکہ سنہ 2014 سے 2021 تک دنیا بھر میں ریستورانوں اور پبز وغیرہ میں ان مشروبات کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔

اگرچہ بہت سے لوگوں کو یہ نان الکحولِک مشروبات ان کے ذائقے کی وجہ سے پسند ہیں، تاہم ایسے بھی کئی لوگ ہیں جو ان مشروبات کو شراب کے برعکس صحت کے لیے بہتر سمجھتے ہیں۔

برطانیہ کی مِنٹیل ریسرچ فرم کے مطابق 15 سے 20 فیصد صارفین کا کہنا ہے کہ انھیں یہ مشروبات اس لیے پسند ہیں کیونکہ یہ ’صحت کے لیے مفید‘ ہیں۔

لیکن کیا واقعی نان الکحولِک مشروبات صحت کے فائدہ مند ہیں؟ ہاں یہ ضرور ہے کہ انھیں پینے سے شراب کے برعکس اگلے روز آپ کو ’ہینگ اوور‘ یا سر میں درد نہیں ہوتا۔

نان الکحولِک مشروبات کی مانگ میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

برطانیہ کی السٹر یونیورسٹی سے منسلک غذایات کے سینیئر پروفیسر ڈاکٹر کیمہان لاگ کا خیال ہے کہ لوگوں میں شراب پیے بغیر رات بھر پارٹی کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ لوگوں میں شراب پینے سے ہونے والے نقصانات کی آگاہی بڑھ رہی ہے۔ اس لیے وہ نان الکحولِک مشروبات کا رُخ کر رہے ہیں۔ مشروبات بنانے والی صنعتیں اس رجحان کا بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہیں۔‘

غذائیت کے ماہر اور برِٹش ڈائیٹِک اسوسی ایشن کے ترجمان ڈاکٹر ڈواین میلر نے بتایا کہ ’جن لوگوں کو دعوتوں میں گھلنے ملنے کا شوق ہے، ان میں ہمیشہ سے شراب کے بغیر بنی مشروبات کی مانگ تھی۔

’میرا خیال ہے کہ پہلے ایسی مشروبات اتنی اچھی نہیں ہوتی تھیں اور اب تو کم پریشر سے شراب بنانے کے طریقے موجود ہیں۔ تو اب کافی اچھی بغیر شراب والی بیئر اور وائن بنائی جا سکتی ہیں۔‘

لیکن کیا نان الکحولِک مشروبات کے فوائد میں کوئی سچائی ہے؟ یہ پتہ لگانے کے لیے ہم نے ماہرین سے بات کی ہے۔

beer
BBC

کیا نان الکحولِک مشروبات میں شراب بالکل موجود نہیں ہوتی؟

لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے غذایات کے سینیئر پروفیسر ڈاکٹر لاگ نے کہا کہ اگر نان الکحولک مشروبات کی بوتلوں پر یہ لکھا ہو کہ ان میں بالکل بھی شراب موجود نہیں تو یہ نہ سمجھیں کہ یہ بات 100 فیصد درست ہو گی کیونکہ ’حکومت کی جانب سے (شراب کی) کچھ مقدار کی اجازت دی گئی ہے۔‘

ڈرنک آویئر نامی برطانوی سرکاری تنظیم، جو شراب سے ہونے والے نقصانت کی آگاہی پر کام کر رہی ہے، کا کہنا ہے کہ ایسے مشروبات جن پر لکھا ہوتا ہے کہ یہ ’الکحول فری‘ ہیں ان میں زیادہ سے زیادہ 1.2 فیصد شراب ملی ہوئی ہو سکتی ہے۔

جبکہ کم یا ’لو الکحول‘ والی مشروبات میں 0.5 فیصد شراب موجود ہو سکتی ہے۔

کیا نان الکحولک مشروبات میں کم کیلوریز ہوتی ہیں؟

برٹش نیوٹریشن فاؤنڈیشن سے وابستہ غذائیت کی ماہر سائنسدان برجٹ بینیلام کا کہنا ہے کہ ’شراب میں زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں تو نان الکحولک مشروبات میں قدرِ کم کیلوریز ہوتی ہیں‘ جبکہ غذائیت کے ماہر ڈاکٹر میلر نے بتایا کہ ’الکحول میں فی گرام سات کیلوریز ہوتی ہیں۔‘

تاہم یاد دہانی کرواتے ہوئے غذائیت کی ماہر سائنسدان برجٹ بینیلام نے کہا کہ ایسا بھی نہیں ہے کہ نان الکحولک مشروبات میں کیلوریز موجود ہی نہیں۔ ’ان میں کچھ نہ کچھ کیلوریز ضرور ہوتی ہیں اور ان میں چینی بھی ملی ہوئی ہو سکتی ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’ان مشروبات کو میٹھا یا شربت جیسا گاڑھا بنانے کے لیے ان میں چینی کی ایک مقدار موجود ہو سکتی ہے۔‘

کیا بغیر شراب والی مشروبات آپ کے جگر کے لیے بہتر ہیں؟

غذایات کے سینیئر پروفیسر ڈاکٹر لاگ نے بتایا کہ ’شراب کا طویل عرصے تک بہت زیادہ استعمال جگر کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اگر آپ انھی مشروبات میں سے شراب نکال دیں تو یہ اس پر اثر انداز نہیں ہوگا۔‘

تاہم ڈاکٹر لاگ چینی کے بہت زیادہ استعمال کے حوالے سے بھی خبر دار کرتے ہیں، یعنی وہ کھانے اور مشروبات جن میں چینی علیحدہ سے شامل کی جاتی ہے۔

اس میں چینی والے سیرپ، شہد، پھلوں کا قدرتی رس جس میں چینی نہیں ہوتی، سبزیوں کا رس اور دودھ یا دہی سے بنی مشروبات شامل ہیں۔ ایسی شراب کے بغیر بنی مشروبات میں یہ خطرہ رہتا ہے کہ ان میں موجود چینی کی مقدار لوگوں کو کافی نقصان پہنچا سکتی ہے۔

'اگر ایسی مشروبات کا ضرورت سے زیادہ استعمال کیا جائے تب بھی جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔'

beer
BBC

کیا نان الکحولک مشروبات عمومی طور پر صحت کے لیے اچھی ہیں؟

ڈاکٹر لاگ کہتے ہیں کہ پولی فینول کی روشنی میں ریڈ وائن میں شراب کی کم مقدار کی موجودگی کی وجہ سے امکانات ہیں کہ امراضِ قلب میں بہتری آ سکے۔

غذائیت کی ماہر سائنسدان برجٹ بینیلام کہتی ہیں کچھ نان الکحولک بیئرز میں وٹامن بی بھی موجود ہو سکتی ہے جبکہ برِٹش ڈائیٹِک اسوسی ایشن کے ترجمان ڈائریکٹر ڈواین میلر نے کہا ’کچھ مرکبات کے لیے، خاص طور پر جو بیئر کی اقسام ہوں، ان میں دلچسپی کے امکانات ہے۔‘

تاہم برجٹ بینیلام زور دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ شراب کے بغیر بنی مشروبات کو غذایئت حاصل کرنے کا بنیادی ذریعہ نہیں سمجھا جا سکتا۔ وہ کہتی ہیں کہ ایک اچھی غذا وہ ہے جس میں ہر چیز صحت کے لیے مفید اور معتدل مقدار میں ہو۔

غذائیت کی ماہر ڈاکٹر میلر بہت زیادہ مشروبات اور چینی کے استعمال سے مزید خبردار کرتے ہیں، خاص طور پر تیزابی مشروبات جن سے دانتوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

اپنی نان الکحولک ڈرنک خود بنائیں

اگر بازار میں دستیاب عام نان الکحولک مشروبات آپ کے دل کو نہیں بھاتی ہیں تو ایسی مشروبات خود بنانے کا ایک اچھا طریقہ موجود ہے۔

شراب اور پھلوں سے بنی مشروبات، جنھیں کاک ٹیل بھی کہتے ہیں، انھیں بنانے کے ماہر پرِتیش مودی زور دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ 'یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اسی توجہ اور خیال سے ایسی مشروبات بنائیں جو آپ گھر پر الکحولک مشروبات بنانے میں رکھتے ہیں۔‘

انھوں نے مزید بتایا کہ شراب کے بغیر سپرٹ کے استعمال کے علاوہ آپ کو کھٹاس اور ترش ذائقے بھی چاہیے ہوتے ہیں۔

کاک ٹیل بنانے کے ماہر پرتیش مودی کافی، ادرک، ٹینگ اور مختلف ذائقوں والی چائے کے فین ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سیب کا رس، لیمو کا رس اور ادرک سے بنی بیئر بہت ذائقہ دار ڈرنکس ہیں۔

پرتیش مودی نے ’کومبوچا چائے‘ کا بھی ذکر کیا۔ کومبوچا کو چائے کے پانی میں چینی اور خمیر ملا کر بنایا جاتا ہے۔ تخمیر (فرمینٹیشن) کے اس عمل کی وجہ سے اس میں الکحول کے اثرات موجود ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ انھوں نے کہا کہ لوگ ورجِن ایسپریسو مارٹینی، سائیڈر وینیگر، سیب کا جوس اور سوڈا بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

نان الکحولک مشروبات میں آپ شرلی ٹیمپل (جو جنجر ایل اور ٹِن والی لال چیری سے بنتی ہے) ورجن موہیٹو (جو سوڈا، لیمو کا رس، پودینے اور چینی سے بنتا ہے) اور نان الکحولک فروزن مارگریٹا بھی پی سکتے ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.