جوتوں کے اشتہار سے فلسطینی نژاد ماڈل بیلا حدید کی تصویر ہٹانے پر ایڈیڈاس کو تنقید کا سامنا

کھیلوں کے ساز و سامان کے معروف برانڈ ایڈیڈاس نے فلسطینی نژاد امریکی سپر ماڈل بیلا حدید کو اپنی ایک تشہیری مہم سے الگ کیا ہے جس پر کمپنی تنقید کی زد میں ہے اور سوشل میڈیا پر بعض حلقے اس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بیلا حدید کانز فلم فیسٹیول میں
Getty Images
بیلا حدید کے والد فلسطینی ہیں

کھیلوں کے ساز و سامان کے معروف برانڈ ایڈیڈاس نے فلسطینی نژاد امریکی سپر ماڈل بیلا حدید کو اپنی ایک تشہیری مہم سے الگ کیا ہے جس پر کمپنی تنقید کی زد میں ہے اور سوشل میڈیا پر بعض حلقے اس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بیلا جدید جوتوں کے ایک اشتہار کا حصہ تھیں مگر ایڈیڈاس کی جانب سے انھیں اس کا حصہ بنانے پر کچھ اسرائیلی تنظیموں نے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ جرمنی میں اسرائیلی سفارتخانے نے یہاں تک کہا تھا کہ بیلا حدید ’ماضی میں یہود مخالف خیالات پھیلاتی رہی ہیں اور انھوں نے لوگوں کو یہودیوں اور اسرائیلیوں کے خلاف تشدد پر اُکسایا ہے۔‘

تاہم ایڈیڈاس کا کہنا ہے کہ 1972 کے میونخ اولمپکس کے لیے ڈیزائن کیے گئے جوتوں سے متعلق ایک تشہیری مہم پر نظر ثانی کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ 1972 کے اولمپکس کے دوران ایک حملے میں 11 اسرائیلیوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔

فلسطین کے پراپرٹی ٹائیکون محمد انور حدید کی بیٹیاں بیلا حدید اور جیجی حدید فلسطین میں جاری جنگ میں متاثر ہونے والے افراد کے لیے آواز اٹھانے میں پیش پیش رہی ہیں۔

مئی میں ایک انسٹاگرام پوسٹ میں بیلا نے کہا تھا کہ وہ 'فلسطینی عوام کے جانی و مالی نقصان اور دنیا بھر کی حکومتوں کی طرف سے ہمدردی کے فقدان پر دل گرفتہ ہیں۔'

بیلا حدید
Reuters
بیلا حدید ایڈیڈاس کے جوتے ایس ایل 72 کے ساتھ

تنقید اور کمپنی کا موقف

جرمنی میں قائم سپورٹس ویئر کمپنی ایڈیڈاس نے کہا کہ بیلا حدید کی شمولیت پر اسرائیلی تنقید کے بعد وہ اپنی مہم پر نظر ثانی کر رہی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ 'ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ المناک تاریخی واقعات سے روابط بنائے گئے ہیں، حالانکہ یہ مکمل طور پر غیر ارادی ہیں اور ہم کسی پریشانی یا تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں۔'

کمپنی نے سنہ 1972 کے ایک جوتے ’ایس ایل 72‘ کو اپنی کمپنی کا تیار کردہ ایک لازوال کلاسک ڈیزائن قرار دیا ہے۔ اس کی تازہ کلیکشن میں بیلا حدید کو بطور ماڈل رکھا گیا تھا لیکن اب اسرائیل کی جانب سے سخت تنقید کے بعد بیلا حدید کو کمپین سے ہٹا دیا گیا ہے۔

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پر اس مہم میں بیلا حدید کے ہونے پر شدید تنقید کی ہے جبکہ یہودی امریکی کمیٹی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں اسے 'ایڈیڈاس کی سنگین غلطی' کہا ہے اور اسے 'دور کرنے' کا مطالبہ کیا۔

بیلا حدید نے فلسطینی لباس میں شوٹ کے ساتھ ایک پیغام دیا ہے
Getty Images
بیلا حدید نے فلسطینی لباس میں شوٹ کے ساتھ ایک پیغام دیا ہے

اس ٹویٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 'ایڈیڈاس نے اولمپکس کو یاد کرنے کے لیے اسرائیل مخالف ماڈل کو چننے میں یا تو بہت بڑی بھول کی ہے یا یہ دانستہ اشتعال انگیزی ہے اور دونوں ہی ناقابل قبول ہے۔'

ایڈیڈاس نے 1972 کے اولمپکس کو یاد کرتے ہوئے جو اشتہار اپنے تمام پلیٹ فارمز کے ساتھ ساتھ نیویارک میں ٹائمز سکوائر کے بل بورڈ پر لگایا تھا اس میں حدید کو ٹرینرز پہنے ہوئے گل دستے کے ساتھ دکھایا گيا تھا۔

تنظیم کمبیٹ اینٹی سیمیٹزم موومنٹ کی چیف ایگزیکٹیو سچا روئٹ مین نے کہا کہ اس اولمپکس تقریب میں یہودیوں کا اتنا خون بہایا گیا اور اب اسی کی تشہیر کے لیے بیلا حدید کا انتخاب کیا گیا۔

جبکہ اینٹی ڈیفیمیشن لیگ کے چیف ایگزیکٹیو جوناتھن گرین بلیٹ نے ایڈیڈاس کے فیصلے کو 'سنگین غلط فیصلہ' قرار دیا 'جو متاثرین کی توہین' کرتا ہے۔

نیویارک میں اشتہار کے ساتھ بیلا حدید
Getty Images
نیویارک میں تشہیر کے دوران موجود بیلا حدید

سوشل میڈیا پر 'بائیکاٹ ایڈیڈاس' کا ٹرینڈ

ایڈیڈاس کی جانب سے بیلا حدید کو اشتہار میں شامل کیے جانے کے فیصلے کے خلاف جہاں یہودی نواز گروپس کی جانب سے آواز اٹھائی گئی وہیں اب سوشل میڈیا پر اس سپر ماڈل کے ہٹائے جانے پر شور برپا ہے اور اس کی وجہ سے 'بائیکاٹ ایڈیڈاس' کی ایک مہم نظر آتی ہے۔

اس سے قبل جب ملٹی نیشنل کمپنی زارا نے ایک اشتہار میں فلسطین کے مرنے والوں کی لاش پر مبنی ایک اشتہار پیش کیا تھا تو اس کے خلاف سخت رد عمل سامنے آیا تھا اور ہزاروں لوگوں نے زارا کے اپنے ملبوسات کو سر عام نذر آتش کیا تھا۔ اس کے بعد زارا نے اپنا وہ اشتہار ہٹا لیا تھا۔

بہر حال بہت سے صارفین نے لکھا ہے کہ بیلا حدید کو اشتہار سے ہٹا کر گویا ایڈیڈاس نے خود ہی یہ اعلان کر دیا ہے کہ ’آؤ میرے سازو سامان کا بائیکاٹ کرو۔‘

بہت سے لوگوں نے فیصلے کو متعصبانہ اور نسل پرستانہ قرار دیا ہے۔

جبکہ ٹائیبیریئس نامی ایک صارف نے لکھا: 'بیلا حدید کو صرف اس لیے برطرف کرنا کہ وہ فلسطینی ہے یہ مشترکہ قومیت کے حامل افراد کی طرف سے کیے جانے والے تمام کام کی خلاف ورزی ہے۔ درحقیقت ایسا کرنا روئے زمین پر ہر فرد کو مجرم بناتا ہے، کیونکہ کوئی بھی قوم مجرمانہ کارستانیوں کے بغیر نہیں ہے۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ 'یہ نسل پرستی کی انتہا ہے۔ ایڈیڈاس کو بائيکاٹ کی فہرست میں خوش آمدید۔'

https://twitter.com/ecomarxi/status/1814339156337680446

ڈاکٹر اینستاسیا ماریہ لوپس کے اکاؤنٹ پر 15 لاکھ فالوورز ہیں۔ انھوں نے لکھا کہ 'ایڈیڈاس نے بیلا حدید کا ماڈلنگ کنٹریکٹ صرف اس لیے ختم کر دیا کہ وہ نصف فلسطینی ہیں۔ ایڈیڈاس جیسی کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں۔'

روری آن ٹور نامی ایک صارف نے لکھا: 'کیا یہ ایڈیڈاس کا خاتمہ ہے؟ بہت برا ہوا، ہم تین لکیروں کو مس کریں گے۔ (تین لکیریں ایڈیڈاس برانڈ کی پہچان ہیں)۔ لیکن ہر اچھی چیز کو ختم ہونا ہے۔

’ایڈیڈاس کا بائیکاٹ کریں کیونکہ ہمارے یہاں کبھی بھی نسل کشی کی حمایت کرنے والے لوگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں رہی ہے۔'

معروف صحافی مہدی حسن نے ایک صارف کا جواب دیتے ہوئے لکھا: ’جوناتھن، یہ سیدھا سیدھا فلسطینی مخالف نسل پرستی اور تعصب ہے۔ بیلا حدید کا 1972 کے دہشت گردوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے سوا اس حقیقت کے کہ وہ فلسطینی ہیں! دوسروں کے جرائم کے لیے لوگوں کو مورد الزام ٹھہرانا جو ان کی قوم یا نسل سے تعلق رکھتے ہیں خالص نسل پرستی اور تعصب ہے۔‘

حلیمہ خان نیومی نامی ایک صارف نے لکھا کہ 'ایڈیڈاس کے بانی ایڈولف ڈیسلر نازی پارٹی کا حصہ تھے اور 1935 سے لے کر جنگ کے خاتمے تک ہٹلر یوتھ میں سپورٹوارٹ کا درجہ حاصل کیا ہوا تھا۔

’آپ کو لگتا ہے کہ اسرائیل اس برانڈ کا مکمل بائیکاٹ کرے گا؟ لیکن یہاں ایک فلسطینی ماڈل ہے جس سے اسرائیل کو مسئلہ ہے۔'

برطانیہ کی ورکرز پارٹی کے رہنما جارج گیلووے نے برطانیہ کے ایڈیڈاس ٹوئٹر ہینڈل کو ٹيگ کرتے ہوئےلکھا: 'میرے پانچ نوجوان بچے ہیں جن کے لیے میں ایڈیڈاس سے بہت زیادہ خریداری کرتا ہوں۔ لیکن اب کوئی خریداری نہیں ہوگی اور اس کی وجہ بیلا حدید کے ساتھ آپ کا سلوک ہے۔

’آپ بے شرمی کے ساتھ اس کے ساتھ کھڑے ہیں جس نے غزہ میں قتل عام کیا ہے۔ یہ آپ کو بہت مہنگا پڑے گا۔'

خیال رہے کہ بیلا حدید اور ان کی بہن جیجی حدید نے بے گھر فلسطینیوں کی مدد کے لیے مئی میں دس لاکھ امریکی ڈالر کا عطیہ دیا تھا۔

گذشتہ ماہ کانز فلم فیسٹیول میں ماڈل نے فلسطینی ثقافت سے وابستہ روایتی عربی کپڑے پہنے تھے اور اپنی حمایت ظاہر کی تھی۔

انھوں نے انسٹا گرام پر لکھا تھا کہ یہ 'تاریخ، خوشی سے کیے جانے والے کام، مزاحمت اور سب سے اہم، تاریخی فلسطینی کڑھائی کے فن کی نمائندگی کرنے کا ایک خوبصورت طریقہ تھا۔'

ان بہنوں کا کہنا تھا کہ اگرچہ انھیں فلسطینیوں کے لیے امید اور خواب ہیں لیکن ان میں کسی یہودی شخص کو نقصان پہنچانا شامل نہیں ہے۔

سات اکتوبر کو کیے جانے والے حماس کے حملے کے بعد جس میں 1200 اسرائیل مارے گئے سے اب تک اسرائیلی حملے میں تقریبا 39 ہزار فلسطینی مارے گئے ہیں جن زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔

بیلا حدید نےاسے ’نسل کشی‘ سے تعبیر کیا ہے اور مختلف پلیٹ فارمز پر اس کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.