پائلٹس کو ڈاگ فائٹس میں شکست دینے والی مصنوعی ذہانت جو مستقبل کی جنگوں کو بدل سکتی ہے

محققین ایک مصنوعی ذہانت کے شریک پائلٹ پر کام کر رہے ہیں جو ڈاگ فائٹ میں حقیقی زندگی کے ہوا باز کو بچا سکتا ہے اور جدید جنگی سمولیٹرز میں اپنی جگہ بنائے گا۔

میں آئر لینڈ کے سمندر پر ٹائفون فائٹر اڑا رہا تھا اور مجھے ایک بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑ گیا۔

میرے پیچھے ایک دشمن جیٹ ہے اور میں چاہے جتنا بھی جوائے سٹک کو دھکیلتا ہوں یا تھروٹل کو چلاتا ہوں یہ دشمن میرا پیچھا نہیں چھوڑ رہا۔

خطرے کی نشاندہی میرے سامنے کمپیوٹر سکرین پر کی گئی ہے جس میں ٹائیفون کاک پٹ بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ میں ایک سمیولیٹر پر تین ڈاگ فائٹس یا فضا میں طیاروں کی لڑائیوں کی ایک سیریز میں ہوں اور میرے نتائج اب تک کچھ اچھے نہیں ہیں۔

یہ پریشان کن چھوٹا سا عکس میرے پیچھے سے نہیں ہٹ رہا اور بالآخر میں اس سے 3-0 سے ہار گیا۔

میں جس اے آئی ڈاگ فائٹر کے خلاف کھڑا ہوں وہ ترکی کے ایرو سپیس انجینئیرز کی جانب سے تیار کردہ اے آئی ڈاگ فائٹر ہے جسے دفاعی کمپنی بی اے ای سسٹمز نے کمیشن کیا ہے۔

وہ ایک مصنوعی ذہانت کے شریک پائلٹ پر کام کر رہے ہیں جو ڈاگ فائٹ میں حقیقی زندگی کے ہوا باز کو بچا سکتا ہے اور جدید جنگی سمیولیٹرز میں اپنی جگہ بنائے گا۔

ان انجینیئروں میں سے ایک ایمرے سالڈیرن برطانیہ کی کران فیلڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ کس طرح اے آئی کے شریک پائلٹ نے آزمائش اور غلطی کے عمل کے ذریعے لڑنے کی حکمت عملی اختیار کی۔

’ہم ڈاگ فائٹ سمیولیٹر میں زیادہ سے زیادہ ڈیٹا ڈال کر مصنوعی ذہانت کی تعلیم کو تقویت دیتے ہیں۔‘

ان کے مقاصد میں سے ایک یہ ہے کہ لڑاکا پائلٹوں کو درپیش معلومات کے بوجھ کو دور کیا جائے۔

ان کے ساتھی مولوت ازون کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کو انسانوں کو شکست دینے کے لیے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔

’اے آئی نے لاکھوں غلطیاں کیں۔ اسے سکھانا ایک بچے کی رہنمائی کرنے جیسا ہے۔‘

لیکن ازون کے مطابق ایک بار تربیت حاصل کرنے کے بعد مصنوعی ذہانت قابل قدر مشورہ دے سکتی ہے۔

’اے آئی پائلٹ کو سست کرنے یا رفتار بڑھانے کے لیے کہہ سکتا ہے اورممکنہ ڈاگ فائٹ کا جائزہ لے سکتا ہے اور ہارنے یا جیتنے کے حوالے سے 70 فیصد مختلف ممکنات کے بارے میں پیشگی متنبہ کر سکتا ہے۔‘

لہٰذا اے آئی پائلٹوں کو متنبہ کرتا ہے کہ ان کے جیٹ کو مار گرانے کے بعد ان حالات کا خاتمہ ہو سکتا ہے اور وہ یہ فیصلہ ملی سیکنڈز میں کرتا ہے۔

لیکن اسے ڈیزائن کرنے والیٹیماے ائی کے پائلٹ کے متبادل کے طور پر آنے کے بارے میں کوئی بڑا دعویٰ نہیں کر رہی ہے۔

ازون کہتے ہیں کہ ’یہ صرف کوڈ ہیں، آپ اسے اپنے فون پر چلا سکتے ہیں۔‘ آج ان کا پروگرام ایک عام لیپ ٹاپ سے چل رہا ہے۔

امریکی فضائیہ نے 2023 میں اپنے اے آئی ڈاگ فائٹر کا انکشاف کیا تھا۔ جنگی مشقوں میں ایف 16 لڑاکا طیارے کو اڑانے کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔

یہ پرواز سالوں کی محنت کا نتیجہ تھی جس کا مقصد ایک ایسیمصنوعی ذہانت تیار کرنا تھا جو ایک زندہ پائلٹ کو شکست دے سکے۔

سنہ 2020 میں ایلفا ڈاگ فائٹ ٹرائلز ایونٹ کے نام سے مشہور تین روزہ مقابلے کے دوران آٹھ امریکی مصنوعی ذہانت کی کمپنیاں آمنے سامنے آئیں۔

اس میں مصنوعی ذہانت کے پروگرامز اور ایک تجربہ کار یو ایس اے ایف لڑاکا پائلٹ کے درمیان مصنوعی آن لائن ڈاگ فائٹ شامل تھی۔

جیتنے والے پروگرام نے پائلٹ کو بار بار شکست دی۔ امریکی ڈیفینس شاپ شیلڈ اے آئی کے بریٹ ڈارسی اس کی تعمیر کرنے والی تین رکنی ٹیم میں شامل تھے۔

انھیں ایلفا ڈاگ فائٹ کا واقعہ اچھی طرح یاد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ان مقابلوں میں ڈیفیس جائنٹ لاک ہیڈ مارٹن سے لے کر ہم تک شامل تھے۔‘

ڈارسی کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے مصنوعی ذہانت کے پائلٹ کو سیدھے اور برابر پرواز کرنے والے ہدف کے خلاف کھڑا کر دیا۔

انھوں نے دوسرے اے آئی پائلٹوں سے لڑنے کی طرف پیش رفت کیاور اے آئی کو حکمت عملی کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا۔

کچھ اصول جیسے ہر ڈاگ فائٹ کیمدت (عام طور پر پانچ منٹ) اور زیادہ سے زیادہ رفتار جو وہ حاصل کرسکتے تھے طے کر لیے گئے تھے۔

لیکن یو ایس اے ایف ڈاکٹرائن پر عمل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ہماری مصنوعی ذہانت نے ہدف آمنے سامنے آنےکو گنز چلانے کےلیے مقعے کے طور پر کا استعمال کیا۔‘

یہ انوکھا حربہ تسلیم شدہ فضائی لڑائی کے نظریے کے خلاف تھا۔ اے آئی نے قواعد کو مسترد کرنا سیکھ لیا تھا جب وہ ایک بہتر قدم دیکھ سکتا تھا۔

ہر لڑائی کے ساتھ پوائنٹس دیئے گئے مصنوعی ذہانت کے کامیاب نتائج نکلے۔

مصنوعی ذہانت کی متعدد کاپیاںبنائی گئیں کیونکہ مسابقتی اے آئی پائلٹوں نے ایک دوسرے کی بدلتی ہوئی حکمت عملی کی پیمائش کی۔

انسانی پائلٹ کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابیوں کی بدولت ڈارسی کی چھوٹی سی ٹیم کو حکومت کی ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی(ڈارپا) میں مدعو کیا گیا تھا، جو امریکی محکمہ دفاع کے لیے ٹیکنالوجی تیار کرتی ہے۔

خاص طور پر، وہ ڈارپا کے ایئر کمبیٹ ایوولوشن (اے سی ای) منصوبے میں شامل ہوئے۔

ڈارپا کے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے ایف 16 طیارہ جب فضا میں داخل ہوا تو اسے لڑائی کے دوران اس سافٹ ویئرکی مدد سے دور سے کنٹرول کیا گیا جوڈارسی کی ٹیم نے 2020 میں بنایا تھا۔

مصنوعی ذہانت حیرت انگیز رفتار سے ترقی کرتی ہے۔ ترقی کی حیران کن شرح کے باوجود مصنوعی ذہانت کو ابھی ایک طویل سفر طے کرنا ہے۔

اے سی ای جیٹ میں ٹیک آف اور لینڈنگ کے لیے ایک سیفٹی پائلٹ موجود ہے جو کسی بھی وقت مصنوعی ذہانت کو بند کرسکتا ہے۔ اے آئی پائلٹ کو موثر بنانے کے لیے اسے ابھی بہت زیادہ اعتماد جیتنا ہوگا۔

ڈارسی کا کہنا ہے کہ ایک بڑا سوال یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کا پائلٹ کس طرح زمین پر اپنی صورتحال کیوضاحت کرے گا اور انسانی کنٹرولرز کو اپنے اعمال اور محرکات کے بارے میں بریف کرے گا۔

برطانیہ کا اے آئی ڈاگ فائٹر اپنے امریکی کزن کے مقابلے میں بہت سخت ہے۔

ڈاکٹرازون کا کہنا ہے کہ ’وہ مصنوعی ذہانت کو طیارہ اڑانا سکھا رہے ہیں۔ ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘

صرف جنگی حرکات پر توجہ مرکوز کرنے سے کرین فیلڈ ٹیم نے تیزی سے کام کیا۔ ’جو کام کرنے میں انھیں ہفتوں لگے، وہ ہم نے دو دن میں کر دکھایا۔‘

ڈیجیٹل دفاعی آلات کے ماہر مائیکل ہل اب وارٹن، لنکاشائر میں بی اے ای سسٹمز میں ایک پرنسپل ٹیکنالوجسٹ ہیں، انھوں نے 1990 میں اپرنٹس الیکٹرانکس انجینیئر کی حیثیت سے کاروبار میں شمولیت اختیار کی تھی۔

انھوں نے ڈرامائی تبدیلیاں دیکھی ہیں ’ہم اے آئی جیسی ٹکنالوجی کو عوامی ڈومین سے دفاع میں کھینچ لائے ہیں۔‘

لہٰذا اے آئی ڈاگ فائٹر کے ورثے میں فضا میں لڑائی کے حوالے سے ایسے حربے شامل ہیں جو وکی پیڈیا سے ڈاؤن لوڈ کیے گئے جس کی وجہ سے اس میں خفیہ معلوماتشامل نہیں اور منصوبے کی رفتار بھی تیز ہوئی۔

برطانوی اے آئی ڈاگ فائٹر کی فوری اسمبلی نے حقیقی ٹاپ گن کے خلاف کیسی کارکردگی کا مظاہرہ کیا؟

بین ویسٹوبی بروکس نے آر اے ایف کے لیے ٹائیفون اڑائے اور بی اے ای سسٹمز کے لیے کام کرتے ہیں۔ انھوں نے اے آئی ڈاگ فائٹر کا مقابلہ کیا اور اسے شکست دی۔

اے آئی ڈاگ فائٹر بہت مشکل حالات میں ہزاروں گھنٹے تیز جیٹ طیارے اڑانے کا متبادل نہیں ہے لیکن یہ حقیقت پسندانہ آن لائن جنگی مشقوں میں شمولیت اختیار کر سکتی ہے اور حقیقی کاک پٹ میں پائلٹ کے اوور لوڈ کو کم کر سکتی ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.