مانچسٹر: پاکستانی نژاد برطانوی خاندان پر تشدد میں ملوث پولیس افسر معطل

image
برطانیہ کے مانچسٹر ایئرپورٹ پر  پاکستانی نژاد برطانوی خاندان پر تشدد کرنے والے پولیس افسر کو معطل کر دیا گیا ہے۔

بدھ کو سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جاسکتا تھا کہ ایک مسلح پولیس افسر ایک شخص کو نیچے گرا کر ان کے سر پر ٹھڈے مار رہے ہیں ۔

سکائی نیوز کے مطابق تشدد کا نشانہ بننے والے شخص کی شناخت فاخر کے نام سے ہوئی ہے۔ انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں فاخر کو اپنے وکیل احمد یعقوب کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔

احمد یعقوب اس واقعے میں گرفتار ہونے والے دوسرے شخص، جس کی شناخت عماد کے نام سے ہوئی ہے، کی بھی نمائندگی کر رہے ہیں۔

ویڈیو میں احمد یعقوب بتاتے ہیں کہ فاخر اور عماد روچڈیل پولیس کے خلاف ان کو اور ان کی والدہ کو تشدد کا نشانہ بنانے پر باضابطہ شکایت درج کرائیں گے۔

خیال رہے گریٹر مانچسٹر پولیس مانچسٹر ایئرپورٹ کے ٹرمینل ٹو پر مبینہ جھگڑے کے واقعے کی چھان بین کر رہی تھی جس کے دوران پولیس تشدد کی مذکورہ ویڈیو بنی۔

پولیس نے کہا تھا کہ اس جھگڑے میں ایک خاتون سمیت تین پولیس افسر زخمی ہوئے تھے۔

جمعرات کی صبح مانچسٹر پولیس کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ مانچسٹر ایئرپورٹ پر تشدد کی فوٹیج کے حوالے سے مزید معلومات کے جائزے کے بعد گریٹر مانچسٹر پولیس نے ایک افسر کو تمام ذمہ داریوں سے معطل کر دیا ہے۔

’اس معاملے کو اب آزادانہ اور مکمل تحقیقات کے لیے ’انڈیپینڈٹ آفس فار پولیس کنڈکٹ‘ کو بھیجا گیا ہے۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس تشدد کے خلاف احتجاج پرامن طور پر ختم ہو گیا تھا۔ (فوٹو: سکائی نیوز)پولیس کا کہنا تھا کہ ’اس معاملے پر بڑے پیمانے پر اظہار کیے گئے خدشات کو ہم سمجھتے ہیں اور اس حوالے سے مانچسٹر کے رہائشیوں، منتخب نمائندگان اور دیگر کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔ اور اس دوران اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات مکمل ہوجائے گی۔‘

آئی او پی سی نے تصدیق کی کہ تشدد کے اس واقعے کے حوالے سے تحقیقات شروع  کر دی گئی ہیں۔

قبل ازیں مانچسٹر پولیس نے کہا تھا کہ مذکورہ فوٹیجز سامنے آنے کے بعد لوگوں میں پائے جانے والے خدشات اور خوف کا ہمیں احساس ہے۔

اس واقعے کے خلاف بدھ کی رات کو روچڈیل پولیس سٹیشن کے باہر 200 سے زائد مظاہرین جمع ہوگئے تھے۔ مظاہرین میں سے کچھ’مانچسٹر پولیس شرم کرو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ احتجاج پرامن طور پر ختم ہو گیا تھا۔

تشدد کا نشانہ بننے والے بھائیوں کے وکیل یعقوب کا ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ ’میں فاخر اور عماد کے ساتھ موجود ہوں۔ انہیں تھوڑی دیر پہلے چیڈل پولیس سٹیشن سے رہا کر دیا گیا ہے جس کے بعد ان کو خود ہی ہسپتال جانا پڑا کیونکہ ان کے سر میں چوٹیں آئی تھیں۔ یہ پولیس کی ذمہ داری تھی کہ ان کو ہسپتال لے کر جاتے۔‘

مظاہرین میں سے کچھ ’مانچسٹر پولیس شرم کرو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ (فوٹو: سکائی نیوز)’تاہم وہ خود ہسپتال پہنچ گئے اور میں نے ان کے سر پر آنے والے چوٹوں کے حوالے سے دستاویزات تیار کی ہیں۔ اب ہم روچڈیل پولیس سٹیشن کی جانب جا رہے ہیں جہاں ہم ان پولیس افسران کے خلاف فاخر، عماد اور ان کی والدہ پر تشدد کرکے ان کو زخمی کرنے پر باضابطہ شکایت درج کرائیں گے۔‘

روچڈیل سے لیبر پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ پال واہ کا کہنا تھا کہ فاخر کا تعلق مانچسٹر سے ہیں۔

’میں نے رات کو ان کے خاندان سے بات کی تھی اور آج ذاتی طور پر ان سے ملوں گا۔‘

پال واہ نے جمعرات کی صبح ایکس پر لکھا کہ ’مانچسٹر کے پولیس افسر کی ایک شخص پر تشدد کرنے اور ان کو نیچے گرا کر سر پر ٹھڈے مارنے کی ویڈیو بہت زیادہ پریشان کن ہے۔‘  

’کئی لوگوں کی طرح، جنہوں نے اس ویڈیو کو دیکھا ہے، میں بھی بہت پریشان ہوں۔ میں نے اپنی پریشانی کا اظہار براہ راست اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل سے کیا تھا اور مانچسٹر کے ڈپٹی میئر برائے پولیسنگ کیٹ گرین کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہوں۔‘

دریں اثنا برطانوی وزیراعظم سر کیئر سٹارمر کا کہنا ہے کہ انہیں پولیس تشدد کی ویڈیو پر لوگوں کے خدشات کا احساس ہے۔

’وزیر داخلہ اس معاملے کو ڈسکس کرنے کے لیے مانچسٹر کے میئر اینڈی برنہم سے مل رہے ہیں۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.