متحدہ عرب امارات کی حکومت نے لیبر قانون میں اہم تبدیلیاں کردیں

image

متحدہ عرب امارات نے اپنے لیبر قوانین میں کچھ اہم تبدیلیاں کی ہیں۔

پیشگوئی پوری ہوگئی،جو ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں انکی بھی باری آئیگی،فیصل واوڈا

اماراتی خبررساں ادارے وام کے مطابق نئے قوانین کے تحت اگر کوئی آجر بغیر اجازت کے کسی کو ملازمت دیتا ہے، کسی کو نوکری کا جھانسہ دے کر ملک لاتا ہے اور پھر نوکری نہیں دیتا، ورک پرمٹ کا غلط استعمال کرتا ہے یا مزدوروں کے حقوق ادا کیے بغیر اپنے کاروبار کو بند کر دیتا ہے تو اس پر بھاری جرمانہ عائد ہوگا۔یہ جرمانہ کم از کم ایک لاکھ درہم اور زیادہ سے زیادہ دس لاکھ درہم تک ہو سکتا ہے۔

وزیر اعظم کا پسماندہ علاقوں میں میرٹ پر10لاکھ اسمارٹ فونز دینے کا اعلان

نئے قوانین کے مطابق اگر کوئی آجر کسی نابالغ کو ملازمت دیتا ہے یا کسی نابالغ کے سرپرست اسے قانون کی خلاف ورزی میں کام کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو ان پر بھی یہی جرمانہ ہوگا۔

جعلی بھرتی کرنے پر، بشمول جعلی ایمریٹائزیشن پر بھی اب سزا ہوگی۔ ایسے آجروں پر ایک لاکھ سے دس لاکھ درہم تک جرمانہ عائد ہوگا۔ اگر ایک سے زیادہ لوگ اس جعلی بھرتی میں شامل ہوں تو جرمانے کی رقم بھی بڑھ جائے گی۔

منگل سے ملک بھر میں طوفانی بارشوں کی وارننگ

لیبر کے جھگڑوں کی صورت میں اگر وزارتِ انسانی وسائل کے فیصلے سے اتفاق نہ ہو تو اب معاملہ اپیل کورٹ میں نہیں بلکہ براہ راست عدالت میں جائے گا۔ ملازمت ختم ہونے کے دو سال کے بعد تک کے دعووں پر بھی عدالت غور نہیں کرے گی۔ جعلی ملازمت یا جعلی اماراتی بنانے کے خلاف صرف وزیرانسانی وسائل یا ان کے نمائندے کی درخواست پر ہی کارروائی ہو سکتی ہے۔

فوج کا اپنا نظام اور طریقہ کار،سمجھتا ہوں یہ ایک مضبوط میسج ہے، رانا ثنا اللہ

وزارت کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ آجر کی درخواست پر عدالتی فیصلے سے پہلے بھی ایسے معاملات کو طے کر سکتی ہے لیکن اس کے لیے آجر کو کم از کم آدھا جرمانہ ادا کرنا ہوگا اور حکومت کو جعلی ملازمین سے حاصل ہونے والی تمام مراعات واپس کرنی ہوں گی۔

اپیل کی عدالتیں اب تمام لیبر تنازعات کو براہ راست فرسٹ انسٹنس کورٹ میں بھیجیں گی۔ یہ نئے قانون کے نفاذ کی تاریخ سے شروع ہوگا۔ البتہ جن مقدمات کا فیصلہ ہو چکا ہے یا فیصلے کے لیے محفوظ ہیں وہ اس سے مستثنیٰ قرار دئیے گئے ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.