’وینزویلا پر اجرتی سپاہیوں کے حملے کی تیاری‘: سی آئی اے پر ’صدر کے قتل کی سازش‘ کا الزام، امریکہ کی تردید

وینزویلا نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ اس نے صدر نکولاس مادورو اور دیگر اعلیٰ عہدیداران کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا تاہم امریکہ کی طرف سے ان دعوؤں کی تردید کی گئی ہے۔
وینزویلا کا سی آئی اے پر ’صدر کے قتل کی سازش‘ کا الزام، امریکہ کی تردید
Reuters

وینزویلا نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ اس نے صدر نکولاس مادورو اور دیگر اعلیٰ عہدیداران کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا تاہم امریکہ کی طرف سے ان دعوؤں کی تردید کی گئی ہے۔

وینزویلا کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے تحت ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی تھی اور اس کے شبے میں تین امریکی، دو ہسپانوی اور ایک چیک شہری کو گرفتار کیا گیا ہے۔

گرفتار کیے گئے افراد کو ’اجرتی سپاہی‘ قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ ڈیوسڈاڈو کابیلو نے دعویٰ کیا کہ سی آئی اے ’اس آپریشن کی سربراہی کر رہی تھی‘ اور اس ضمن میں سینکڑوں کی تعداد میں اسلحہ ضبط کیا گیا ہے۔

امریکہ نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے اور انھیں ’جھوٹ پر مبنی‘ قرار دیا ہے۔ خیال رہے کہ چند روز قبل واشنگٹن نے وینزویلا کے 16 سینیئر حکومتی اہلکاروں پر پابندی عائد کی تھی۔

امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ان واقعات میں ایک امریکی فوجی اہلکار کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ’غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ وینزویلا میں دو مزید امریکی شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔‘

کابیلو نے اس کے جواب میں کہا کہ زیرِ حراست افراد نے مشرقی یورپ میں ’فرانسیسی مرسنریز‘ (اجرتی سپاہیوں) سے رابطہ قائم کیا تھا۔ ان کا الزام ہے کہ یہ افراد وینزویلا پر ایک حملے کے منصوبے میں ملوث تھے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’400 سے زیادہ رائفل ضبط کیے گئے ہیں‘ اور ملزمان پر ’دہشتگردی کی کارروائی‘ کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔

وینزویلا کی حکومت نے کہا کہ گرفتار کیے گئے ہسپتانوی شہری کا تعلق میڈرڈ کے نیشنل انٹیلیجنس سینٹر (سی این آئی) سے ہے۔

ہسپانوی حکومت کے ذرائع نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ان شہریوں کا خفیہ اداروں سے کوئی تعلق نہیں۔

ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سپین اس کی تردید کرتا ہے اور اس تاثر کو مسترد کرتا ہے جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ وینزویلا میں سیاسی عدم استحکام کے لیے کسی آپریشن میں ملوث ہے۔‘

چیک ریپبلک نے تاحال ان دعوؤں پر ردعمل نہیں دیا ہے۔

وینزویلا کا سی آئی اے پر ’صدر کے قتل کی سازش‘ کا الزام، امریکہ کی تردید
Reuters

سنیچر کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران کابیلو نے کہا کہ ’سی آئی اے اس آپریشن کی سربراہی کر رہی تھی۔ یہ ہمارے لیے حیرانی کا باعث نہیں۔ لیکن سپین کے نیشنل انٹیلیجنس سینٹر نے ہمیشہ خود کو چھپا کر رکھا اور انھیں معلوم تھا کہ علاقے میں سی آئی اے آپریٹ کر رہی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ زیرِ حراست افراد نے اعتراف کیا کہ وہ وینزویلا میں اجرتی سپاہی لانے کا منصوبہ رکھتے تھے اور اس کا ’واضح مقصد صدر مادورو، نائب صدر، مجھے اور دیگر کامریڈز کو قتل کرنا تھا جو ہماری پارٹی اور اس انقلاب کی قیادت کر رہے ہیں۔‘

یہ الزامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں کہ جب جولائی کے متنازع انتخابات کے بعد مادورو کی حکومت قائم ہوئی ہے، جسے امریکہ اور سپین کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ وینزویلا کی سپین اور امریکہ کے ساتھ کشیدگی دیکھی گئی ہے۔

وینزویلا میں حکومت کے قریب سمجھی جانے والی نیشنل الیکٹورل کونسل (سی این ای) نے ووٹنگ میں مادورو کو فاتح قرار دیا تاہم اب تک ووٹوں کی گنتی سے متعلق اعداد و شمار جاری نہیں کیے۔

اپوزیشن کی طرف سے جاری کیے گئے ڈیٹا کے مطابق اس کے امیدوار ایڈمنڈو گونزالیس اصل فاتح تھے۔

جمعرات کو واشنگٹن نے اعلان کیا تھا کہ وہ مادورو کی متنازع جیت اور غیر قانونی اعلانِ فتح کے بعد اہم عہدیداروں پر پابندی عائد کر رہا ہے۔ اس نے انتخابات کے دوران اظہار رائے کے خلاف کریک ڈاؤن کی مذمت کی تھی۔

اب امریکی شہریوں کو گرفتار کیے جانے پر دفتر خارجہ نے کہا کہ وہ وینزویلا کے ’سیاسی بحران کے جمہوری حل کی حمایت کرتا ہے۔‘

جمعے کو وینزویلا کے وزیر خارجہ نے ہسپتانوی سفیر کو طلب کیا تھا جنھوں نے وینزویلا کی حکومت کو ’آمرانہ‘ قرار دیا تھا۔

وینزویلا کے وزیر خارجہ یوان گِل نے اس تبصرے پر اظہار برہمی کیتھی اور عندیہ دیا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات گراوٹ کا شکار ہیں۔

وینزویلا کے رہنما گونزالیس نے سپین میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے۔ اپوزیشن لیڈر ماریا کورینا مچاڈو کا کہا تھا کہ انھوں نے یہ قدم ’اپنی آزادی، استحکام اور زندگی بچانے کے لیے‘ لیا ہے۔

سپین کے حکام نے وینزویلا میں زیرِ حراست افراد کے بارے میں مزید معلومات طلب کی ہے۔ سپین کے سفارتخانے نے ان تک رسائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

روتھ کمرفورڈ اور کرسٹی کونی کی اضافی رپورٹنگ


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.