آئینی ترمیم پر مشاورتی ملاقاتیں جاری، وفاقی کابینہ اور سینیٹ کے اجلاس کا وقت بار بار تبدیل

image

26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے بلائے گئے سینیٹ قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ کے اجلاس تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں، جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کوشش ہے کہ آج ہی آئینی ترمیم پر مشاورت کا عمل مکمل ہو جائے۔

سنیچر کی دوپہر مولانا فضل الرحمن کی مداخلت پر پی ٹی آئی کے پانچ رکنی وفد کو ملاقات کی اجازت ملی جس کے بعد رہنما اڈیالہ روانہ ہوئے۔ وزیر اطلاعات نے بھی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ تحریک انصاف کے وفد نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کر لی ہے۔

آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سنیچر کو کابینہ کا اجلاس ساڑھے نو بجے جبکہ سینیٹ کا اجلاس 11 بجے طلب کیا گیا تھا اور قومی اسمبلی کا اجلاس تین بجے ہونا تھا۔ پہلے وفاقی کابینہ کا اجلاس 12 بجے تک اور سینیٹ کا اجلاس ساڑھے 12 بجے تک موخر ہوا۔

بعد ازاں اجلاسوں کا وقت ایک بار پھر تبدیل کرتے ہوئے وفاقی کابینہ کا اجلاس دو بجے جبکہ اس سینیٹ کا اجلاس تین بجے طلب کیا گیا۔ تاہم وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی شروع نہ ہو سکا اور سینیٹ سیکریٹریٹ کے مطابق پارلیمان کے ایوان بالا کا اجلاس بھی ساڑھے چھ بجے ہوگا، جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس شام سات بجے ہوگا۔

گزشتہ شام بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمن کی مداخلت کے بعد آئینی ترمیم کے حوالے سے مشاورت اور حتمی فیصلہ کرنے کے لیے تحریک انصاف کے پانچ رکنی وفد جس میں بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ، صاحبزادہ حامد رضا، اسد قیصر اور بیرسٹر علی ظفر شامل تھے کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت ملی تھی۔

آج صبح تحریک انصاف کو بتایا گیا کہ ان کے تین رہنماؤں بیرسٹر گوہر اسد قیصر اور بیرسٹر علی ظفر کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت ہے تاہم تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ سلمان اکرم راجہ اور صاحبزادہ حامد رضا کو ساتھ لیے بغیر ملاقات نہیں کریں گے۔

یہ ملاقات صبح آٹھ بجے طے تھی لیکن تحریک انصاف کے رہنما اڈیالہ نہیں جیل گئے اور تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کے دفتر میں بیٹھ کر انتظار کرتے رہے کہ انہیں پورے وفد کے ساتھ ملاقات کی اجازت دی جائے۔

بعد ازاں یہ وقت مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پہنچ کر پی ٹی آئی کے وفد نے انہیں تمام تر صورتحال سے آگاہ کیا۔

مولانا فضل الرحمن کی مداخلت پر پانچ رکنی وفد کو ملاقات کی اجازت ملی جس کے بعد تحریک انصاف کا وفد عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ روانہ ہوا۔

اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ جب تک عمران خان سے ملاقات نہیں ہوتی اس ترمیم کے حق میں کسی قسم کا ووٹ نہیں دیا جا سکتا۔

دوسری جانب بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل بھی رات گئے امارات سے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے ایک طرف اپنی جماعت کے رہنماؤں کا اجلاس طلب کر رکھا ہے تو دوسری جانب وہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ پر پہنچے جہاں آئینی ترمیم اور بی این پی مینگل کے سینٹرز پر دباؤ اور ان کے لاج پر چھاپے کا معاملہ زیر غور ہے۔

اختر مینگل اور بلاول بھٹو سنیچر کی دوپہر مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچے۔ فوٹو: جے یو آئیمولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے بعد اختر مینگل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاتون سمیت ان کی جماعت کے دو سینیٹرز کو آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینت کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ ’اس ترمیم کا خالق کون ہے۔ خفیہ طریقے سے ترمیم کی جا رہی ہے۔ اسے لوگوں کے سامنت رکھنا چاہیے۔ ہم اس ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔ دنیا کے کسی ملک میں ایسی جمہوریت نہیں ہے بلکہ ملک میں جمہوریت ہے ہی نہیں۔‘

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے وفد کے ہمراہ وزیراعظم شہباز شریف سے سنیچر کی صبح ملاقات کی اور اس کے بعد 24 گھنٹے میں تیسری مرتبہ مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پہنچے۔

انہوں نے جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب بھی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی تھی جس کے لیے وہ حیدرآباد سے  اسلام آباد پہنچے۔

اس ساری صورتحال میں جب تمام اجلاس تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں اور سیاسی مشاورت کا سلسلہ بھی زوروں پر ہے حکومت نے دعوی کیا ہے کہ ان کے پاس ترمیم کے لیے نمبر پورے ہیں تاہم اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نمبرز پورے ہیں تاہم اتفاق رائے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا مولانا فضل الرحمن اور تحریک انصاف ترمیم کے راستے میں روڑے اٹکا رہے ہیں یا تعاون نہیں کر رہے تو ان کا جواب تھا کہ اس حوالے سے فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.