زیادہ نمک سے ہائی بلڈ پریشر لیکن کیا اس کے کم استعمال سے موت بھی ہو سکتی ہے

کہا جاتا ہے کہ جب تک کھانے میں نمک نہ ہو ذائقہ نہیں آتا۔ یہ بات کافی حد تک سچ بھی ہے لیکن کیا نمک صرف کھانوں میں ذائقہ بڑھانے کے کام آتا ہے یا اس کا استعمال انسانی صحت کے لیے بھی مفید ہے؟
نمک
Getty Images

کہا جاتا ہے کہ جب تک کھانے میں نمک نہ ہو ذائقہ نہیں آتا۔ یہ بات کافی حد تک سچ بھی ہے لیکن کیا نمک صرف کھانوں میں ذائقہ بڑھانے کے کام آتا ہے یا اس کا استعمال انسانی صحت کے لیے بھی مفید ہے؟

پال بریسلن امریکہ کی روٹگرز یونیوسٹی میں پروفیسر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’نمک ہماری زندگی کے لیے ضروری ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ نمک ہمارے تمام فعال خلیوں بشمول نیورون، دماغ، ریڑھ کی ہڈی، پٹھوں، جلد اور ہڈیوں کے لیے اہم ہے۔

پروفیسر بریسلن کہتے ہیں کہ نمک ہمارے جسم اور دماغ کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ ’نمک میں موجود سوڈیم ہمارے تھوک میں گھل کر ذائقے کے خلیوں میں داخل ہو جاتے ہیں اور انھیں متحرک کر دیتے ہیں۔

’یہ ایک طرح سے چھوٹے الیکٹریکل چنگاری جیسے ہوتے ہیں۔‘

ان کے مطابق نمک سے پیدا ہونے والے یہ برقی سگنلز ہمارے خیالات اور احساسات کو متحرک کرتے ہیں۔

پروفیسر بریسلن خبردار کرتے ہیں اگر کوئی ضروری مقدار میں سوڈیم نہ لے تو اس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

جسم میں سوڈییم کی مقدار کم ہونے کے باعث ہائپونٹریمیا بھی ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں الجھن، الٹی، دورے اور چڑچڑاپن ہو سکتا ہے اور انسان کومے میں بھی جا سکتا ہے۔

نمک کی کتنی مقدار ہماری صحت کے لیے مضر ہو سکتی ہے؟

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر شخص کو باقاعدگی سے پانچ گرام نمک استعمال کرنا چاہیے تاکہ اس کے جسم کو دو گرام سوڈیم مل سکے۔

نمک کے استعمال کی عالمی اوسط فی کس تقریباً 11 گرام ہے۔ نمک کے زائد استعمال سے دل کی بیماری، گیسٹرک کینسر، آسٹیوپوروسس، موٹاپا اور گردے کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے اندازے کے مطابق ہر سال نمک کے زیادہ استعمال کی وجہ سے تقریباً 19 لاکھ اموات ہوتی ہیں تاہم کسی بھی شخص پر نمک کے اثرات کا تعلق اس کی جنیات سے بھی ہے۔

دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد لوگ بلند فشارِ خون یا ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں۔ نمک کم کرنے سے ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

آسٹریلیا کی نیو کیسل یونیورسٹی میں پروفیسر کلیئر کولنز کہتی ہیں کہ جب ضرورت سے زیادہ نمک استعمال کرتے ہیں تو مدافعتی ردِعمل کے طور پر سب سے پہلے آپ کا جسم اسے گھولنے کی کوشش کرتا ہے۔

’اس کام کے لیے آپ کا جسم بدن میں پانی کی اضافی مقدار قائم رکھتا ہے۔ اس اضافی مقدار کو پمپ کرنے کی کوشش میں آپ کا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے جس کے نتائج کافی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔‘

پروفیسر کولینز کہتی ہیں کہ اگر آپ کی خون کی شریانیں کمزور ہوئیں تو اس اضافی پریشر کے نتیجے میں وہ پھٹ بھی سکتی ہیں اور آپ کو سٹروک ہو سکتا ہے۔

نمک کی کتنی مقدار آپ کے لیے ٹھیک ہے اس کا پیمانہ ہر ملک میں الگ ہے۔

آپ اپنے خوراک میں کتنا نمک لے رہے ہیں اس کا پتا لگانے کے لیے آپ فوڈ ڈائری استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسی کئی ایپس بھی موجود ہیں جو آپ کے کھانے میں موجود نمک کی مقدار کے بارے میں آپ کو بتا سکتی ہیں۔

کولینز کہتی کہ کوئی بھی طریقہ کار 100 فیصد درست نہیں لیکن ان میں سے ہر ایک آپ کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

نمک
Getty Images

کچھ ممالک میں لوگ نمک زیادہ کیوں کھاتے ہیں؟

کچھ ممالک میں نمک کے زیادہ استعمال کی ایک وجہ پرسیسڈ فوڈ ہیں جن میں نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے لیکن کچھ ممالک میں اس کی وجہ وہاں کی ثقافت بھی ہے۔

قزاقستان میں اوسطاً ہر شخص 17 گرام نمک استعمال کرتا ہے۔ یہ عالمی فی کس اوسط سے تقریباً چھ گرام زیادہ ہے۔

قزاقستان کے دارالحکومت کی رہائشی مریم سمجھتی ہیں کہ اس کی وجہ ان کی ثقافت ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ صدیوں تک ان کے آباؤاجداد میدانی علاقوں میں بنجاروں جیسی زندگی گزارتے تھے۔ ’وہ اپنے ساتھ بہت سا گوشت رکھتے تھے جسے نمک لگا کر محفوظ کیا جاتا تھا۔‘

مریم کہتی ہیں کہ کئی خاندان سردیوں کے لیے نمک کا ذخیرہ بھی کرتے تھے۔

آٹھ برس قبل جب مریم کی بیٹی کو صحت کے مسائل ہوئے تو ان کے ڈاکٹر نے انھیں نمک، چکنائی اور چینی کا استعمال کم کرنے کا مشورہ دیا جس کے بعد ان کے گھر والوں نے اپنے کھانوں میں نمک کی مقدار کم کر دی۔

’اگلے دن جب ہم نے اپنا ڈائیٹ والا کھانا کھایا تو اس کا ذائقہ بہت عجیب سا لگا۔ ایسا لگا جیسے ہم کھا تو وہی کھانا رہے ہیں مگر اسے ہم پہچان نہیں پا رہے تھے۔‘

مگر یہ صورتحال زیادہ دن تک نہیں رہی اور بالآخر انھیں اس کھانے کی عادت ہو گئی۔

نمک کا استعمال کیسے کم کیا جا سکتا ہے؟

کھانے میں نمک کا استعمال کم کرنا آسان نہیں۔

مریم کا دل آج بھی اکثر قزاقستان کی قومی ڈش بیش برمک کھانے کے لیے مچل جاتا ہے۔ یہ ابلے ہوئے گوشت اور پاستہ سے بنائی جاتی ہے۔

دوسری جانب ان کے والدین نمک سے جڑے خطرات کو جانتے ہوئے بھی اس کا استعمال کم کرنے کے لیے زیادہ پرجوش نہیں۔

پروفیسر کولینز ایسی بریڈ یا پاستہ کا انتخاب کرنے کا مشورہ دیتی ہیں جس میں نمک کی مقدار کم سے کم ہو۔

’اگر آپ کھانا خود پکا رہے ہیں تو اس میں نمک کی بجائے جڑی بوٹیاں اور مسالے استعمال کریں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.