کاڈ لیورآئل: اٹھارویں صدی کی بدبودار دوا جو کمزور ہڈیوں کے لیے آج بھی ضروری

لیکن کاڈ فش کے جگر کا تیل کا شمار ان ادویات میں سے ایک ہے جو اب بھی اپنی افادیت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ کاڈ لیور آئل وٹامن اے اور ڈی سے بھر پور ہوتا ہے۔
وٹامن
Getty Images

آج کل کے دور میں جب کاڈ لیور آئل کی بات کریں تو اس کا مطلب ایک سرِخی مائل تیل ہے اور پھر ذہن میں وکٹورین دور کی چمچ لہراتی ہوئی سکول نرس یا ہیڈ ماسٹر کی تصویر ابھرتی ہے۔

18ویں اور 19 ویں صدی کے بہت سارے علاج وقت کے ساتھ ختم ہو گئے ہیں۔

مثال کے طور پر اب رونے والے بچوں کو افیون نہیں دی جاتی۔ انجیر اور کیسٹر آئل کا شربت اب علاج نہیں سمجھا جاتا ہےحالانکہ وہ تھوڑے سے قبض کشا ضرور ہیں اور نہ اب آپ برامٹسون اینڈ ٹریکل (گندھک اور گڑ کا شیرا ) خریدنے کے لیے کیمسٹ کے پاس نہیں رکھتے ہیں۔

لیکن کاڈ فش کے جگر کا تیل کا شمار ان ادویات میں سے ایک ہے جو اب بھی اپنی افادیت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ کاڈ لیور آئل وٹامن اے اور ڈی سے بھر پور ہوتا ہے۔

وٹامنز کی دریافت سے پہلےلوگوں نے دیکھا تھا کہ کاڈ لیور آئل لینے والے بچوں میں رکیٹس (ہڈیوں کے سوکھے پن) کی بیماری پیدا ہونے کاامکان کم تھا۔

وٹامن
Getty Images
برطانیہ میں دوسری جنگ عظیم کے وقت پانچ برس تک کی عمر کے بچوں کو کاڈ لیور آئل فری میں دیا جاتا تھا

کاڈ لیور کے صحت کےجو بھی فوائد ہوں، وہ اسے لینے والوں کے لیے ہمیشہ ایک ناپسندیدہاور بدبودار ہی چیز رہی ہے۔

لیکن کاڈ لیور آئل کی ایک چمچ برطانیہ کے سرد موسم میں دھوپ میں بیٹھ کر وٹامن ڈی حاصل کرنے سے بہرحال آسان طریقہ تھا۔

یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو آج بھی اتنی ہی سچ ہے جتنی سو سال پہلے تھی اور اگر برطانیہ کے محکمہ موسمیات کی اس پیشگوئی کو بھی سامنے رکھ کردیکھا جائے کہ برطانیہ میں 2070تک موسم سرما کی بارشیں 1990کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہوں گی تو کاڈ لیور آئل کی افادیت سمجھی جاتی ہے۔

لہٰذا دہائیوں پہلے بہت سی حکومتوں نے کھانے پینے کی اشیا میں کچھ اجزا کی شمولیت کو لازمی قرار دیا۔ 1940 میں برطانیہ نےمارجرین میں وٹامن ڈی کی شمولیت کو لازمی قرار دیا۔ ڈبل روٹی، دودھ اور سیریلز بنانے والوں نے بھی ایسا ہی کرنا شروع کر دیا۔

امریکہ میں 1933 سے دودھ میں وٹامن ڈی کی موجودگی کو لازمی قرار دیا گیا۔یہاں تک کہ 21 ویں صدی میں بھی حکومتوں نے خوراک میں وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھانے کے لیے پالیسیاں تبدیل کی ہیں۔ فن لینڈ نے 2003 میں وٹامن ڈی کی خوراک میں شمولیت کا ایک منصوبہ متعارف کروایاجس پر تمام فوڈ مینوفیکچررز بھی متفق تھے۔

لیکن برطانیہ میں وٹامن ڈی کی شمولیت لازمی قرار دینے کی کوششوں کو اس وقت دھچکا لگا جب ہائپرکیلسمیا نامی بیماری کے کیسز سامنے آنا شروع ہوئے۔ میڈیکل سائنس سے معلوم ہوا کہ خون میں زیادہ کیلشیم کی موجودگی گردوں میں پتھری کا سبب بنتی ہے۔

ماہرین کا خیال تھا کہ بچوں کو وٹامن ڈی ضرورت سے زیادہ دی جا رہی ہے۔ پھر 1950 میں مارجرین اور بے بی فارمولہ کے علاوہ دوسری اشیا جیسے سیریلز اور دودھ میں وٹامن ڈی کی موجودگی کی پابندی کو ختم کر دیا گیا۔

وٹامن
Getty Images
برطانیہ میں جنوری سے مارچ تک جب سرد موسم اپنے عروج پر ہوتا ہے40 فیصد بچے وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوتے ہیں

2013 میں برطانیہ نے مارجرین میں بھی وٹامن ڈی کی موجودگی کی شرط کو بھی ختم کر دیا گیا اور لوگوں کووٹامن ڈی کے سپلیمنٹ استعمال کرنے کی ترغیب دی جس پر کم ہی لوگوں نے توجہ دی۔

اب جب بلڈ ٹیسٹ میں بہت بہتری آئی ہے کچھ چونکا دینے معلومات سامنے آئی ہیں۔ اس میں ایک یہ کہ برطانیہ میں جنوری سے مارچ تک جب سرد موسم اپنے عروج پر ہوتا ہےاور سورج کبھی کبھار ہی نمودار ہوتا ہے، 40 فیصد بچے اور 30 فیصد بالغافراد وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔

برطانیہ کے سرد موسم میں غیر سفید فام آبادی خصوصاً جنوبی ایشیائی نژاد شہریوں میں وٹامن ڈی کی کمی لازمی ہے۔

اس کے علاوہ، بچوں میں رکٹس (ہڈیوں کے سوکھے کی بیماری) پھر واپس آ گئی ہے۔ برطانیہ میں 60 اور 70 کی دہائی میں رکٹس کی بیماری نہ ہونے کے برابر رہ گئی تھی۔

اعداد و شمار کے مطابق 1991انگلینڈ میں 15 سال سے کم عمر کے ہر ایک لاکھ بچوں میں صرف0.34 فیصد رکٹس کے کیسزتھے۔ لیکن 2000 کی دہائی میں اس میں اضافہ ہونا شروع ہوا اور رکٹس کے کیسز آسمان کو چھونے لگے۔ سنہ 2011 میں سائنس دانوں نے لکھا تھا کہ ’انگلینڈ میں رکٹس کے مریضوں کی ہسپتال میں داخل ہونے کی شرح گذشتہ پانچ دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔‘

کیا خوراک میں وٹامن ڈی کی لازمی شمولیت کا وقت ہو چکا ہے؟

برطانیہ کی سائنسی مشاورتی کمیٹی برائے غذائیت اس سوال پر غور کر رہی ہے: اب یہ خیال کیا جاتا ہے کہ برطانیہ میں ہائپسرکیلسیمیا کے کیسز ایک جینیاتی بیماری کی وجہ سے تھے جو وٹامن ڈی کے جذب میں رکاوٹ ڈالتی ہیں۔ شاید ایک تبدیلی آنے والی ہے۔

برطانیہ میں رکیٹس کے بڑھنے کے پیچھے ممکنہ طور پر کئی عوامل ہیں۔ لیکن اس سے یہ اشارہ ملتا ہےکہ کاڈ لیور آئل کی چمچ جیسی کوئی چیز واپس آسکتی ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.