جالندھر کا سکول جہاں 120 جڑواں بچے پڑھتے ہیں: ’کلاس سے باہر جاتا ایک ہے، ڈانٹ دوسرے کو پڑتی ہے‘

جالندھر میں پنجاب پولیس کے ہیڈ کوارٹر میں قائم ’پولیس ڈی اے وی سکول‘ میں جڑواں بچوں کی اتنی بڑی تعداد کے باعث اکثر اساتذہ کشمش کا شکار ہوجاتے ہیں۔
جالندھر سکول
BBC

کسی بھی سکول میں سینکڑوں طلبا کے درمیان دو چار جڑواں بچوں کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں۔ لیکن انڈیا کی ریاست پنجاب کے شہر جالندھر میں ایک ایسا سکول ہے جہاں جڑواں بچوں کے 60 جوڑے پڑھتے ہیں۔

جالندھر میں پنجاب پولیس کے ہیڈ کوارٹر میں قائم ’پولیس ڈی اے وی سکول‘ میں جڑواں بچوں کی اتنی بڑی تعداد کے باعث اکثر اساتذہ کشمش کا شکار ہوجاتے ہیں۔

ہرجپ سنگھاور گرجپ سنگھ اس ہی سکول میں پڑھتے ہیں۔ یہ دونوں بھائی نہ صرف جڑواں ہیں بلکہ ہم شکل بھی ہیں۔

ہرجپ سنگھ اورگرجپ سنگھ نہ صرف جڑواں ہیں بلکہ ہم شکل بھی ہیں
BBC
ہرجپ سنگھ اورگرجپ سنگھ نہ صرف جڑواں ہیں بلکہ ہم شکل بھی ہیں۔

ہرجپ سنگھ بتاتے ہیں کہ سکول کے پہلے دن ٹیچرز انھیں دیکھ کر حیران رہ گئے۔ وہ کہتے ہیں، ’ہم میں سے ایک کلاس سے نکل جاتا ہے اور ڈانٹ دوسرے کو پڑتی ہے۔ شروع شروع میں تو ایسا بہت ہوتا تھا لیکن اب ٹیچرز ہمیں پہچاننے لگے ہیں۔‘

دھرتھی اور دیویجا دونوں بہنیں ہیں جو اس ہی سکول میں پڑھتی ہیں۔ ویسے تو دھرتھی اپنی بہن سے ’پورے ایک منٹ‘ بڑی ہیں لیکن دکھنے میں دونوں بالکل ایک جیسی ہیں۔ وہ ایک ہی سیکشن میں پڑھتی ہیں اور اکثر ٹیچرز کے لیے دونوں بہنوں میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

دھرتھی کہتی ہیں، ’کبھی ایسا ہوتا ہے کہ میں کوئی سوال پوچھتی ہوں اور بعد میں دیویجا بھی ویسا ہی سوال پوچھتی ہے تو ٹیچر اس سے کہتی ہیں کہ تم نے ابھی تو یہ سوال پوچھا تھا۔‘

دھرتھی اپنی بہن سے ’پورے ایک منٹ‘ بڑی ہیں لیکن دکھنے میں دونوں بالکل ایک جیسی ہیں
BBC
دھرتھی اپنی بہن سے ’پورے ایک منٹ‘ بڑی ہیں لیکن دکھنے میں دونوں بالکل ایک جیسی ہیں

دیویجا کہتی ہیں کہ کبھی کبھار ان کے ٹیچرز غلطی سے انھیں ایک دوسرے کے ناموں سے بھی پکارتے ہیں۔

سکول کی پرنسپل ڈاکٹر رشمی وج نے اس مسئلے کا حل یہ نکالا کہ وہ عموماً دو ہم شکل بچوں کو کلاس کے ایک ہی سیکشن میں نہیں رکھتی ہیں۔

ڈاکٹر رشمی بتاتی ہیں کہ ان کے سکول میں 120 جڑواں بچے ہیں جبکہ چھ بچے ایسے ہیں جو تین تین کے جوڑے ہیں۔

لیکن ان میں سے بیشتر ہم شکل نہیں ہیں۔

ڈاکٹر رشمی بتاتی ہیں کہ سکول میں 120 جڑواں بچے ہیں جبکہ چھ بچے ایسے ہیں جو تین تین کے جوڑے ہیں
BBC
ڈاکٹر رشمی بتاتی ہیں کہ ان کے سکول میں 120 جڑواں بچے ہیں

سکول کی پرنسپل کہتی ہیں کہ والدین جب اپنے بچوں کے داخلے کے لیے آتے ہیں تو ان کا اصرار ہوتا ہے کہ ان کے بچوں کو ایک ہی سیکشن میں رکھا جائے۔ ’میں انھیں سختی سے بتا دیتی ہوں کہ ایسا نہیں ہو سکتا۔‘

ڈاکٹر رشمی کا کہنا ہے کہ 99 فیصد جڑواں بچوں کو الگ الگ سیکشن میں رکھا جاتا ہے۔ ان کے مطابق اس کی ایک وجہ ان کی انفرادی ذہنی اور جسمانی نشوونما ہے۔

’وہ گھر میں بھی اپنے بھائی بہنوں کے ساتھ رہتے ہیں تو ان کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ سکول میں دوسرے بچوں سے بھی دوستی کریں تاکہ ان کی اچھی نشوونما ہو سکے۔‘

سلکی کور اس سکول میں بچوں کو انگریزی پڑھاتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ ان کا جڑواں بچوں کو پڑھانے کا پہلا تجربہ ہے۔

’جڑواں بچوں کو پڑھانے کا الگ مزہ ہے۔ وہ اپنی پڑھائی اور چھوٹی چھوٹی شرارتوں کے ساتھ ساتھ کبھی کبھار اپنے والدین کی شکایات بھی ہم سے لگاتے ہیں۔‘

جالندھر سکول
BBC

وہ کہتی ہیں کہ جن دو بچوں کو وہ پڑھا رہی ہیں وہ ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں۔ ’ایک پڑھائی میں تیز ہے اور دوسرا کھیل میں۔‘

ڈاکٹر رشمی کہتی ہیں کہ انھوں کبھی بھی جڑواں بچوں کے متوجہ کرنے کے لیے کوئی خصوصی رعایت یا ڈسکاؤنٹ کا اعلان نہیں کیا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ یہ بات ان کے لیے بھی حیران کن تھی کہ ان کے سکول میں اتنی بڑی تعداد میں جڑواں بچے پڑھتے ہیں۔

ڈاکٹر رشمی کے مطابق جڑواں بچوں کی فیس میں کوئی رعایت نہیں دی جاتی تاہم جن کے تین بچے ہوتے ہیں اس صورت میں ایک بچے کی فیس میں رعایت دی جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ معاشی حالات کے پیشِ نظر والدین کے لیے ایک ساتھ تین بچوں کی فیس دینا آسان نہیں ہوتا۔

’مجھے لگتا ہے میری جڑواں بہن ہمیشہ میرے ساتھ کھڑی ہو گی‘

دلراج اور سکھ راج بھی اس سکول میں زیرِ تعلیم جڑواں بچوں کے جوڑوں میں سے ایک ہیں۔

دلراج کہتی ہیں کہ جڑواں بہن ہونے کی وجہ سے انھیں لگتا ہے کہ سکھ راج ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑی ہوں گی۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ دونوں ہر جگہ ایک ساتھ جاتی ہیں لیکن دونوں ایک دوسرے سے مختلف لباس پہنتی ہیں۔

جالندھر سکول
BBC
سکول جڑواں بچوں کو کلاس کے الگ الگ سیکشن میں رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔

جہاں جڑواں ہونے کے فائدے ہیں وہیں اس کے نقصان بھی ہیں۔

گرجپ کہتے ہیں کہ ان کی والدہ کو اکثر پتا نہیں لگتا کہ دونوں بھائیوں میں سے کس نے کھانا کھا لیا ہے اور کون بھوکا ہے۔ ’کبھی کبھار وہ ایک ہی بھائی کو دو مرتبہ دودھ دے دیتی ہیں اور دوسرا بھوکا رہ جاتا ہے۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ایک بار ہرجپ کے آدھار کارڈ پر غطی سے ان کی تصویر لگ گئی تھی۔

دونوں بھائی ہنستے ہوئے بتاتے ہیں کہ وہ دونوں ایک دوسرے کے موبائل فون پر لگے فیس لاک با آسانی کھول لیتے ہیں۔

جالندھر
BBC

ہم شکل جڑواں بچے کیسے پیدا ہوتے ہیں؟

آئی وی ایف اور تولیدی صحت کے ماہر ڈاکٹر پیری پارکھیا کہتے ہیں کہ ’ہم شکل جڑواں بچے ایک ہی نطفہ اور انڈے کی فرٹیلائزیشن سے پیدا ہوتے ہیں۔‘

’اس کے بعد یہ دو ایمبریوز میں تقسیم ہو جاتے ہیں۔ ایسے جڑواں بچے ہمیشہ ایک ہی جنس کے ہوتے ہیں، یا تو دونوں لڑکے ہوں گے یا دونوں لڑکیاں۔ ان کی شکلیں بھی ایک جیسی ہوتی ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ایک ہی حمل کے دوران مختلف انڈوں سے دو مختلف نطفوں سے الگ الگ ایمبریوز میں نشوونما پانے والے جڑواں تو ہوتے ہیں لیکن اس صورت میں ہمشکل ہونا تقریباً ناممکن ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.