چندی گڑھ کے رہنے والے ہری ناتھ نے بتایا کہ دو اکتوبر سے 24 اکتوبر تک وہ سائبر دھوکے بازوں کی ہدایات پر عمل کرتے رہے اور کل 22 دن تک انھیں رقم بھیجی۔ وہ ان دھوکے بازوں کو گھر میں یا باہر جاتے ہوئے ہر کام کے بارے میں بتاتے تھے۔
’وہ 22 دن تک ہر وقت میرے ساتھ ویڈیو کال پر رہتے تھے۔ یہاں تک کہ باتھ روم جانے سے پہلے بھی مجھے انھیں ٹیکسٹ کرنا پڑتا کہ میں واش روم جا رہا ہوں۔‘
سائبر کرائم کی 'ڈیجیٹل حراست‘ کا شکار ہونے والے ہری ناتھ اپنی آپ بیتی ہمیں سنا رہے تھے۔
’میں ایک یا دو دن بعد بینک جاتا تھا اور انھیں لاکھوں روپے بھیجتا تھا۔ اب تک مجھ سے 51 لاکھ دو ہزار روپے ہتھیائے جا چکے ہیں۔‘
چندی گڑھ کے رہنے والے ہری ناتھ نے بتایا کہ دو اکتوبر سے 24 اکتوبر تک وہ سائبر دھوکے بازوں کی ہدایات پر عمل کرتے رہے اور کل 22 دن تک انھیں رقم بھیجی۔ وہ ان دھوکے بازوں کو گھر میں یا باہر جاتے ہوئے ہر کام کے بارے میں بتاتے تھے۔
یاد رہے کہ انڈیا میں ’ڈیجیٹل حراست‘ کا معاملہ اتنا سنگین ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 27 اکتوبر کو اپنے پروگرام ’من کی بات‘ میں بھی اس موضوع پر بات کی اور لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ’ڈیجیٹل حراست‘ سے متاثرہ افراد میں زندگی کے تمام شعبوں اور ہر عمر کے لوگ شامل ہیں۔ خوف کی وجہ سے وہ اپنی محنت کی کمائی کے لاکھوں روپے گنوا دیتے ہیں۔‘
ہری ناتھ کا تعلق تو بھوپال سے ہے تاہم وہ گزشتہ سات سال سے چندی گڑھ میں مقیم ہیں۔
نوسر بازوں کے جھانسے میں آنے کا احوال
ہری ناتھ نے اس واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں پہلے ایک اخبار میں فوٹو ایڈیٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ 2017 میں کام کے سلسلے میں چندی گڑھ آیا تھا۔‘
ہری ناتھ کی عالمی وبا کورونا کے دوران نوکری چلی گئی تھی۔ ان کی اہلیہ پرائیویٹ ٹیچر ہیں، وہ سکول کے علاوہ گھر میں بچوں کو ٹیوشن بھی دیتی ہیں۔ نوکری جانے کے بعد انھوں نے اپنی بیگم کے ساتھ بچوں کو پڑھانا شروع کر دیا۔
دھوکہ دہی کے آغاز کے بارے میں ہری ناتھ کہتے ہیں کہ ’دو اکتوبر کو 12 بجے مجھے ایک لڑکی کا فون آیا جس نے کہا کہ میں ایک ٹیلی کام کمپنی سے بول رہی ہوں، دو گھنٹے بعد آپ کا فون بند ہو جائے گا۔‘
پوچھنے پر لڑکی نے بتایا کہ 30 اگست کو ممبئی میں آپ کے آدھار کارڈ پر ایک موبائل سم جاری ہوئی۔ اس سم کے خلاف دھوکہ دہی کی سات شکایات اور ایک ایف آئی آر درج کی گئی۔
’میں نے ان سے کہا کہ میں ممبئی میں کسی کو نہیں جانتا، میں چندی گڑھ میں رہتا ہوں۔ انھوں نے مجھے ایک (جعلی) پولیس افسر سے بات کرنے پر مجبور کیا۔
ہری ناتھ کہتے ہیں کہ اس پولیس افسر نے انھیں ڈرایا دھمکایا۔
’ارے، تم نے یہ کیا کیا؟ تم بہت بڑا فراڈ کر رہے ہو، نریش گوئل نامی شخص کے ساتھ بہت بڑا فراڈ ہوا۔ بینک میں تمہارے نام سے ایک اکاؤنٹ کھلا ہوا ہے۔‘
جعلی پولیس افسر نے ہر ناتھ کو بتایا کہ اس اکاؤنٹ سے چھ کروڑ 80 لاکھ کی ٹرانزیکشن ہوئی۔ ’اس رقم کا 10 فیصد آپ کے نام پر آیا۔ آپ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں۔ پولیس دو گھنٹے کے اندر آپ کو گرفتار کرنے آ رہی ہے۔‘
’میں گھبرا گیا تھا۔ میں نے کسی بات کی تصدیق کی کوشش نہیں کی۔ اس کے بعد جعلی پولیس والے نے مجھے بتایا کہ یہ کیس بہت سنگین ہے۔ آر بی آئی، سی بی آئی، سپریم کورٹ اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ میں آپ کے سی بی آئی افسر سے بات کر رہا ہوں۔‘
ہری ناتھ کے مطابق اس کے بعد کسی نے ان سے سی بی آئی افسر بن کر بات کی۔
’انھوں نے مجھ سے کہا کہ آپ جلد از جلد ممبئی آ جائیں۔ میں نے انھیں بتایا کہ میں اتنے جلدی ممبئی کیسے آ سکتا ہوں۔ مجھ پر بیوی بچوں کی ذمہ داری ہے۔‘
’پھر انھوں نے مجھ سے کہا کہ ٹھیک ہے، اگر آپ ممبئی نہیں آ سکتے تو ہمارے پاس دوسرا آپشن ہے۔ آپ گھر پر رہیں اور تحقیقات میں تعاون کریں۔
ہری ناتھ کے مطابق انھوں نے کہا کہ ’آپ ہم سے ہر وقت موبائل کے ذریعے کنیکٹ رہیں گے۔ ہم اگلے دن صبح 10 بجے آپ سے ملاقات کریں گے۔‘
’آپ اپنے تمام اثاثوں کے بارے میں معلومات ہمارے ساتھ شیئر کریں گے۔ آر بی آئی آپ کے کھاتوں، ڈیپازٹس کی جانچ کرے گا، اگر آپ بے قصور پائے گئے تو آپ کو چھوڑ دیا جائے گا۔‘
ہری ناتھ نے مزید کہا کہ اگلے دن تین اکتوبر کو صبح 10 بجے موبائل کے ذریعے ہماری میٹنگ ہوئی، انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کے پاس کتنی رقم اور جائیداد ہے۔ ’میں نے سب کچھ صاف صاف بتایا کہ میرے پاس نو لاکھ روپے فکس ڈیپازٹ میں ہیں۔‘
نوسر بازوں نے ہری ناتھ کو ہدایت کی کہ بینک جا کر رقم فوری طور پر انھیں بھیج دی جائے۔ تیسرے دن ہری ناتھ نے اپنے فکس ڈیپازٹ تک آن لائن رسائی کی۔ اس کے بعد ان کی دھوکے بازوں سے اگلی میٹنگ چار تاریخ کو ہوئی۔
’میٹنگ میں انھوں نے مجھے ہدایات دیں کہ اگر آپ بینک جائیں گے تو آپ کے فون پر ویڈیو کال جاری رہے گی۔ آپ کسی کو نہیں بتائیں گے کہ آپ پیسے کیوں اور کس کو بھیج رہے ہیں۔ آپ بینک میں کسی سے بات بھی نہیں کریں گے۔‘
ہری ناتھ کہتے ہیں کہ ’میری طرف سے یہ ایک بڑی غلطی تھی کہ میں نے اس بات کی تحقیقات کرنے کی کوشش نہیں کی کہ وہ کون ہیں اور آر بی آئی، سی بی آئی مجھ سے واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کیوں کیں گے۔ میں ڈر گیا تھا اور جو کچھ کہا وہ کر گیا۔‘
دن میں بچوں کو پڑھانے سے لے کر سبزی بنانے اور مندر میں دیا جلانے تک غرض ہر کام سے پہلے ہری ناتھ انھیں آگاہ کرتے تھے۔
’وہ ویڈیو کال پر مجھے ہر لمحہ دیکھ رہے ہوتے تھے‘
ہری ناتھ کہتے ہیں کہ ’پہلے میں نے سوچا کہ یہ واقعی آر بی آئی یا سی بی آئی ہے۔ مجھے ان پر کوئی شک نہیں ہوا۔ ’وہ ویڈیو کال پر مجھے ہر لمحہ دیکھ رہے ہوتے تھے، مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا کروں۔‘
’انھوں نے مجھے کسی کو بتانے سے منع کیا۔ میں اتنا ڈر گیا تھا کہ اپنی بیوی کے بار بار پوچھنے کے باوجود یہ نہیں بتا پایا کہ میں کس جال میں پھنس گیا ہوں۔‘
نوسربازوں کو پیسے کیسے بھیجے گئے؟
ہری ناتھ کہتے ہیں کہ نو سربازوں نے انھیں بینک کے ذریعے رقم بھیجنے کا کہا۔ وہ کہتے کہ ابتدائی طور پر انھوں نے چار اکتوبر کو بینکنگ چینل کے ذریعے نو لاکھ 80 ہزار روپے بھیجے۔
وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد انھوں نے پانچ اکتوبر کو 20 لاکھ روپے بھیجے۔ پھر سات اکتوبر کو نو لاکھ 80 ہزار اور 50 ہزار روپے الگ الگ بھیجے۔ اسی طرح نو اکتوبر کو ہری ناتھ نے پانچ لاکھ روپے بھیجے۔
’یہ سلسلہ چلتا رہا اور 13 اکتوبر کو99 ہزار 999 روپے اور 14 تاریخ کو دو لاکھ 80 ہزار بھجوائے۔‘
ہری ناتھ بتاتے ہیں کہ انھیں کہا گیا کہ اگر وہ اپنے خلاف درج ایف آئی آر ختم کروانا چاہتے ہیں تو انھیں مزید دو لاکھ روپے دینے پڑیں گے۔ ’لہذا میں نے 16 اکتوبر کو انھیں 88 ہزار روپے بھجوائے۔‘
اس کے بعد ہری ناتھ کو بتایا گیا کہ آر بی آئی کی تحقیقاتی فیس ڈیڑھ لاکھ روپے ہے۔ ’مجھے لگا کہ اگر مجھے اپنی رقم واپس چاہیے تو مجھے یہ رقم ادا کرنی پڑے گی۔ لہذا 22 اکتوبر کو میں نے ان کے اکاؤنٹ میں مزید ڈیڑھ لاکھ روپے بھجوائے۔‘
ان کے بعد انھیں احساس ہوا کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا۔ ’میں نے اپنے گھر والوں سے بات کی اور پھر مالوا پولیس سٹیشن گیا جنھوں نے مجھے سائبر سیل سے رجوع کرنے کا کہا۔‘
ہری ناتھ نے بالآخر سائبر کرائم پولیس سٹیشن میں شکایت درج کروا دی۔
وہ کہتے ہیں کہ جن 24 اکتوبر کو انھوں نے پولیس سٹیشن میں شکایت درج کروائی تو پولیس نے انھیں مشورہ دیا کہ وہ پہلی فرصت میں اپنا فون بند کر دیں۔ ’میں نے پھر اس نمبر پر کال نہیں کی۔‘
چندی گڑھ کے سائبر پولیس سٹیشن کے ایس پی کیتل بنسل کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی شکایت درج کر لی گئی اور تحقیقات جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی ایف آئی آر بھی درج کی جائے گی۔ ’اس بارے مِں لوگوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔‘
51 لاکھ کہاں سے آئے؟
ہری ناتھ چندی گڑھ میں ایک کرائے کے مکان میں رہتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ان کے پانی پت میں دو فلیٹ تھے جنھیں بیچ کر انھوں نے ساری رقم سٹاک مارکیٹ میں لگا دی تھی۔
’نوکری چھوڑنے کے بعد بھی میرے پاس پی ایف سی میں چار سے پانچ لاکھ روپے کی سیونگز تھیں۔ اس کے علاوہ میں نے اپنی گاڑی ایک لاکھ 71 ہزار میں بیچی تھی۔‘
ہری ناتھ کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ بھی ان کے پاس 12-13 لاکھ روپے تھے اور انھوں نے اپنا ایک اور فلیٹ بھی بیچا تھا۔
ان کے مطابق نو سربازوں نے ان سے مجموعی طور پر 51 لاکھ دو ہزار روپے دھوکہ دہی سے حاصل کر لیے۔
ڈیجیٹل حراست کیا ہے؟
یہ آن لائن دھوکہ دہی کا نیا طریقہ ہے جس میں نوسرباز ویڈیو کالز پر خود کو پولیس یا سرکاری ملازم ظاہر کر کے لوگوں کو ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں۔
وہ ویڈیو کالز کے ذریعے ہر وقت آپ کی نقل و حرکت پر نظر رکھتے ہیں کہ آپ کیا کر رہے ہیں، کہاں جا رہے ہیں یا کس سے بات کر رہے ہیں۔ گرفتاری کے خوف سے اکثر لوگ ان کی ہر بات مان لیتے ہیں۔ وہ لوگوں سے ان کے بینک اکاؤنٹ موجود رقم بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ہری ناتھ لوگوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ رقم کے معاملے میں کسی پر بھی بھروسہ نہ کریں اور اگر کسی کو ایسی کوئی کال آئے تو اپنی مشکل فوراً گھر والوں کے ساتھ شیئر کریں۔