یہ وہ سوال ہے جو کہ اکثر ڈاکٹروں سے پوچھا جاتا ہے کیونکہ بعض ماہرین سگریٹ نوشی کو پھیپھڑوں کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ سمجھتے ہیں۔
’میں نے اپنی پوری زندگی کبھی سگریٹ نہیں پیا۔ میرے دوست 40 سال سے سگریٹ نوشی کر رہے ہیں۔ لیکن پھیپھڑوں کا کینسر مجھے ہو گیا۔‘
ڈاکٹر امبریش چیٹرجی سے اکثر یہ سوال پوچھا جاتا ہے۔ وہ اپولو ہسپتال میں سرجیکل آنکولوجسٹ ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’سگریٹ نوشی کو پھیپھڑوں کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کینسر میں مبتلا 80 فیصد مریضوں میں وہ لوگ شامل ہیں جو سگریٹ اور تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔
’تاہم باقی 20 فیصد میں ایسے لوگ ہیں جو ان دو چیزوں کا استعمال نہیں کرتے۔ یہ سچ ہے۔‘
اس لیے یہ ممکن ہے کہ پھیپھڑوں کا کینسر ان لوگوں میں بھی ہو سکتا ہے جو سگریٹ نہیں پیتے، تمباکو نہیں کھاتے، انتہائی آلودہ علاقے میں نہیں رہتے یا کسی کان میں کام نہیں کرتے۔
نومبر کو پھیپھڑوں کے کینسر سے متعلق آگاہی کا مہینہ کہا جاتا ہے۔
پھیپھڑے کیسے کام کرتے ہیں اور انھیں کینسر سے کیسے نقصان پہنچتا ہے؟
پھیپھڑے انسانی جسم میں نظام تنفس کا حصہ ہیں۔ یہ ہمیں سانس لینے میں مدد کرتے ہیں۔
یہ انسانی جسم میں فلٹر کا کام کرتے ہیں۔ جب ہم سانس لیتے ہیں تو ہوا کے ساتھ ساتھ نائٹروجن، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور آکسیجن جیسی کچھ گیسیں اس ہوا میں شامل ہوتی ہیں۔
پھیپھڑے ان گیسوں سے آکسیجن کو فلٹر کر کے جسم تک پہنچاتے ہیں اور باقی گیسوں کو باہر نکال دیتے ہیں۔
پھیپھڑوں کے خلیے مسلسل کام کرتے رہتے ہیں۔ خراب ہونے پر وہ خود بخود ٹھیک بھی ہوجاتے ہیں۔
ڈاکٹر امبریش چیٹرجی کہتے ہیں کہ تمباکو نوشی کے دوران جسم میں کچھ کیمیکلز داخل ہوتے ہیں جو پھیپھڑوں میں خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
طویل مدتی تمباکو نوشی یا سگریٹ کے دھویں سے خلیات کو مستقبل نقصان پہنچتا ہے اور یوں خود بخود شفا کا نظام متاثر ہوجاتا ہے۔
’اس طرح مہلک خلیے بننا شروع ہوجاتے ہیں جو ہمارے سانس لینے کے عمل کو متاثر کرتے ہیں۔‘
پھیپھڑوں کے کینسر کی وجوہات
دلی کے شری گنگارام ہسپتال کے مطابق مندرجہ ذیل وجوہات لنگز کینسر کا باعث بن سکتی ہیں:
تمباکو اور سگریٹ نوشی
انڈیا سمیت کئی ملکوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ تمباکو اور سگریٹ نوشی ہے۔ انڈیا میں یہ 10 میں سے نو مریضوں میں کینسر کی وجہ ہے۔
درحقیقت سگریٹ نوشی کے ذریعے ہزاروں مہلک کیمیکل انسانی پھیپھڑوں میں داخل ہوتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے کینسر کا سبب بنتے ہیں۔ تمباکو چبانے سے بھی کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
پیسو سموکنگ یعنی سگریٹ کے دھویں سے آلود ماحول میں وقت گزارنے سے بھی پھیپھڑوں کا کینسر ہوسکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کسی ایسے شخص کے قریب کھڑے ہیں جو سگریٹ یا بیڑی پی رہا ہے تو آپ کو کینسر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
بی بی سی میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق برطانیہ میں کینسر ریسرچ کے سربراہ چارلس سوانٹن بھی اس بات کی تائید کرتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کو بھی پھیپھڑوں کا کینسر ہو جانا کوئی بڑی بات نہیں۔ میرے دور میں پانچ سے 10 فیصد ایسے مریض تھے جنھیں پھیپھڑوں کا کینسر تھا لیکن انھوں نے کبھی سگریٹ نوشی نہیں کی تھی۔‘
فضائی آلودگی
کئی بڑے شہر فضائی آلودگی سے متاثرہ ہیں۔ ٹریفک جام، صنعتوں سے نکلنے والے کیمیائی فضلے اور کوڑا کرکٹ جلانے سے پھیپھڑوں کے خلیات کو نقصان پہنچتا ہے اور کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
دہلی کے شعبہ جراحی آنکولوجی کے پروفیسر ڈاکٹر اے وی ایس دیو کی بھی ایسی ہی رائے ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’یہ سچ ہے کہ تمباکو کا استعمال اور سگریٹ نوشی پھیپھڑوں کے کینسر کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ لیکن فضائی آلودگی بھی کینسر کی وجہ بن سکتی ہے۔‘
ریڈون ایک تابکار گیس ہے جو مٹی یا زیرِ تعمیر مقام پر پائی جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص زیادہ دیر تک ایسے علاقے میں رہتا ہے تو اس کے پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
وہ بیماری جس کا تعلق کام کرنے کی جگہ سے ہے
آپ کے کام کی جگہ پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ بن سکتی ہے۔ کچھ صنعتوں میں کام کرنے والے ملازمین اس کینسر کا شکار ہو سکتے ہیں۔ جیسے کان کنی اور کیمیائی پیداوار، یا تمباکو نوشی نہ کرنے والے لوگ جو ریستوران یا بار میں جاتے ہیں۔
ان تمام لوگوں کو پھیپھڑوں کا کینسر ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ جینیات بھی پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ بن سکتی ہیں۔
ڈاکٹر چیٹرجی کہتے ہیں کہ ’کچھ ایسے واقعات ہوئے ہیں جہاں سگریٹ نہ پینے والے بھی جینیاتی وجہ سے پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار ہوئے۔‘
پھیپھڑوں کے کینسر کی علامات
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دنیا بھر میں کینسر سے ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ پھیپھڑوں کا کینسر ہے۔ پھیپھڑوں کا کینسر مردوں اور عورتوں دونوں میں موت کی سب سے بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے۔
پھیپھڑوں کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ سگریٹ نوشی ہے۔ یہ 85 فیصد کیسز میں پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ ہوتی ہے۔
پھیپھڑوں کے کینسر کی بہت سی علامات ہیں، جیسے:
- نہ رُکنے والی کھانسی
- سینے میں مسلسل درد
- سانس لینے میں دشواری
- خون کا پتلا ہونا
- تھکاوٹ
- وزن میں کمی
- بار بار پھیپھڑوں میں انفیکشن
ان عام علامات کے باعث بعض اوقات علاج شروع کرنے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔
پھیپھڑوں کے کینسر میں زندہ رہنے کے امکانات کیا ہیں؟
ڈاکٹر چیٹرجی کہتے ہیں کہ ’پھیپھڑے ایک اہم عضو ہیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ ان میں کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی جب تک کہ انھیں شدید نقصان نہ پہنچے۔‘
یہی وجہ ہے کہ جب تک انسان کو علامات کا پتا چلتا ہے تب تک پھیپھڑوں کا کینسر آخری مراحل میں پہنچ چکا ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ جب پھیپھڑوں کے کینسر کا پتا چل جاتا ہے تو ان میں سے صرف 15 سے 20 فیصد کیسز ایسے ہوتے ہیں جن کا علاج کیا جا سکتا ہے۔
’دراصل یہ وہ وقت ہے جب ٹیومر کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ ’ایک بار جب ٹیومر اپنے آخری مراحل تک پہنچ جاتا ہے تو اس کا علاج ممکن نہیں رہتا۔‘
لانسیٹ ریسرچ جرنل میں شائع ایک تحقیق کے مطابق سال 2020 تک پھیپھڑوں کا کینسر دنیا کی دوسری سب سے مہلک بیماری تھی۔ اس وقت ہر سال پھیپھڑوں کے کینسر کے 22 لاکھ 6 ہزار 771 نئے کیسز سامنے آ رہے تھے۔
یہ تمام قسم کے کینسر کے مریضوں کی تعداد کا 11.6 فیصد تھا۔ تاہم پھیپھڑوں کے کینسر سے مرنے والوں کی تعداد 17 لاکھ 96 ہزار 144 رہی۔ یہ کینسر کی وجہ سے ہونے والی اموات کا 18 فیصد ہے۔
انڈیا میں ہر سال پھیپھڑوں کے کینسر کے 72 ہزار 510 کیسز پائے جاتے ہیں جو کل کیسز کا 5.8 فیصد ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ہر سال پھیپھڑوں کے کینسر سے ہونے والی اموات کی تعداد 66 ہزار 279 ہے جو ہر قسم کے کینسر سے ہونے والی اموات کا 7.8 فیصد ہے۔
پھیپھڑوں کے کینسر کے کیسز مغربی ممالک کی نسبت ایک دہائی پہلے انڈیا میں ظاہر ہونا شروع ہو گئے تھے۔ 54 سے 70 سال وہ اوسط عمر ہے جس میں عموماً پھیپھڑوں کے کینسر کے اکثر کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔
اگر ہم اس معاملے میں خطرے کے امکان کی بات کریں تو فضائی آلودگی، سیل میوٹیشن جیسے عوامل تمباکو نوشی نہ کرنے والوں میں بھی پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ بنتے ہیں۔
بہت سے مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا میں پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا افراد کی اکثریت وہ ہے جو سگریٹ نوشی نہیں کرتی۔
ان مطالعات میں سے 40-50 فیصد کیسز انڈیا میں پائے گئے ہیں جبکہ 83 فیصد کیسز جنوب مشرقی خواتین میں دیکھے گئے ہیں۔
حفاظتیتدابیر
ڈاکٹرز اور صحت کی تنظیمیں اس بات پر متفق ہیں کہ پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے سے بچنے کے لیے سگریٹ نوشی اور تمباکو کے استعمال سے دور رہنا ضروری ہے۔
امریکی سینٹر فار ڈزیز کنٹرول کا کہنا ہے کہ آپ ان اقدامات کے ذریعے پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرے سے بچ سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر سگریٹ نوشی، فضائی آلودگی اور کیمیکل اخراج والی جگہوں سے فاصلہ رکھیں۔ گھر میں ریڈون کی سطح معلوم کرنے کے لیے ٹیسٹ کروائیں تاکہ اس کی سطح کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔
خاندان کے طبی ریکارڈ سے متعلق خطرات کو ٹالا نہیں جا سکتا۔ لیکن اگر آپ کے خاندان میں کسی کو پھیپھڑوں کا کینسر ہوا ہے تو آپ صحت مند رہنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
ایسے افراد جو تمباکو نوشی نہیں کرتے اور پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار ہوتے ہیں، ان میں سے زیادہ تر ایسے مریض ہوتے ہیں جنھیں یہ بیماری جینیاتی طور پر وراثت میں ملی ہے۔
اس کا علاج تھراپی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر چیٹرجی صحت مند خوراک، وزن کو کنٹرول کرنا، ورزش اور تناؤ سے پاک زندگی کا مشورہ دیتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’صحت مند طرز زندگی آپ کے کسی بھی قسم کے کینسر میں مبتلا ہونے کے امکانات کو کم کر دیتی ہے۔ اس سے آپ کے جسم میں ایسے اینٹی آکسیڈنٹ پیدا ہوتے ہیں جو کینسر سے متاثرہ خلیوں کی نشو و نما روکتے ہیں۔‘