قدیم تہذیبوں میں ’جہنم‘ کا تصور اور دنیا کے مذاہب میں عالم برزخ کو کیسے بیان کیا گیا

اطالوی شاعر اور مصنف دانتے الیگیری اپنی معروف کتاب ڈیوائن کامیڈی میں لکھتے ہیں کہ جہنم کے دروازے پر درج ہے کہ ’اس شہر میں آپ روتے ہوئے، ابدی درد کے ساتھ داخل ہوں گے جہاں گنہگار افراد تکلیف میں مبتلا رہیں گے۔‘
جہنم
Getty Images

اطالوی شاعر اور مصنف دانتے الیگیری اپنی معروف کتاب ڈیوائن کامیڈی میں لکھتے ہیں کہ جہنم کے دروازے پر درج ہے کہ ’اس شہر میں آپ روتے ہوئے، ابدی درد کے ساتھ داخل ہوں گے جہاں گنہگار افراد تکلیف میں مبتلا رہیں گے۔‘

اس دروازے پر یہ بھی درج ہے کہ ’یہاں داخل ہونے والے امید کو چھوڑ آئیں۔‘

15ویں صدی کے اواخر میں معروف اطالوی شاعر کی یہ کہانی جہنم سے متعلق مسیحی مذہب کے تصورات ظاہر کرتی ہے جس میں یہ واضح طور پر ایک ایسی بھیانک جگہ ہے جہاں گنہگاروں کو سخت سزا دی جائے گی۔

مگر مسیحوں کی مقدس کتاب انجیل کے بارے میں ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں جہنم کو بطور ایک ایسیجگہ جہاں سزا ملے گی یا اذیت پہنچے گی، کا کوئی خصوصی ذکر نہیں ہے۔

چاہے بات قدیم مصر کے موت کے بعد کے تصورات کی ہو، یونانیوں کے پاتال سے متعلق عقائد کی یا بابل کے دیوتاؤں کی کہانیاں، جہنم ایک ایسا تصور ہے جسے مختلف قدیم روایات اور مذاہب میں الگ الگ انداز سے بیان کیا گیا ہے۔

کولمبیا میں تاریخ اور مذہبی علوم کے ماہر یوان ڈیوڈ توبون کانو کہتے ہیں کہ مسیحی اور یہودی مذاہب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں جہنم کو آگ اور بد روحوں سے بھری ایک جگہ کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

تاہم ان قصے، کہانیوں اور تصورات کی بنیاد زرخیز ہلال (مشرق وسطیٰ میں ہلالی شکل کا تاریخی خطہ) ہے۔

توبون کانو کے خیال میں جہنم ایک ایسا تصور ہے جو دوسرے مذاہب یا ثقافتوں میں بھی موجود ہے لیکن مسیحی مغرب میں اس کی بہت مختلف تشریحات ہیں۔

میکسیکو میں موجود بڑے کنویں جنھیں سینٹوس کہا جاتا ہے انھیں مایا تہذیب میں دوسری دنیا میں جانے کا راستہ سمجھا جاتا تھا
Getty Images
میکسیکو میں موجود بڑے کنویں جنھیں سینٹوس کہا جاتا ہے انھیں مایا تہذیب میں دوسری دنیا میں جانے کا راستہ سمجھا جاتا تھا

دینی علوم کے ماہر توبون کانو مثال کے طور پر کولمبیا میں رہنے والے مخصوص گروہ موئسکا (جنھیں چبچا بھی کہا جاتا ہے) کی بات بتاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ موئسکا تہذیب و ثقافت والے کسی اور دنیا (عالم برزخ) کو خوبصورت جگہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ درحقیقت وہ اسے ایک ایسی جگہ کے طور پر بیان کرتے ہیں جو زمرد کے رنگ کی طرح اور سر سبز و شاداب ہے۔‘

بلاشبہ جہنم کے تصور میں وقت کے ساتھ ترمیم نظر آتی ہے اور اس کی دوبارہ تشریح و تعبیر ہو رہی ہے۔

یہاں تک کہ کیتھولک چرچ کے سربراہ اور موجودہ پوپ فرانسس کی اس بارے میں توجیہ اس تصور پر دینی نقطۂ نظر سے نظرثانی کی دعوت دیتی ہے۔

پوپ فرانسس نے سنہ 2018 میں صحافی یوجینیو سکالفری کے ساتھ بات چیت میں کہا تھا کہ ’سچ یہ ہے کہ روحوں کو سزا نہیں دی جاتی۔ جو لوگ توبہ کرتے ہیں خدا انھیں بخش دیتا ہے اور وہ ان لوگوں کی صف میں شامل ہو جاتے ہیں جو اس (خدا) پر دھیان لگاتے (اس کی عبادت کرتے) ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا تھا کہ ’لیکن وہ لوگ جو توبہ نہیں کرتے وہ معاف نہیں کیے جاسکتے اور غائب ہو جاتے ہیں۔ کوئی جہنم نہیں ہے، لیکن گنہگار روحوں کا غائب ہونا ہی ان کے لیے جہنم ہے۔‘

تاہم، ویٹیکن نے کہا کہ صحافی کی طرف سے پوپ کے بیان کو ’غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے‘ اور یہ کہ پوپ نےیہ الفاظ استعمال نہیں کیے تھے۔

یہودیوں کے لیے شیول ایک ایسی جگہ ہے جہاں لوگ مرنے کے بعد جاتے ہیں، لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ عذاب ہے یا تکلیف کی جگہ ہے
Getty Images
یہودیوں کے لیے شیول ایک ایسی جگہ ہے جہاں لوگ مرنے کے بعد جاتے ہیں، لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ عذاب ہے یا تکلیف کی جگہ ہے

ہزاروں سال سے جاری تصور

کیتھولک چرچ کا مذہبی نظریہ جہنم کی مندرجہ ذیل تعریف کرتا ہے۔

’چرچ کی تعلیمات جہنم کے وجود اور اس کی ابدیت کی تصدیق کرتی ہیں۔ جو لوگ دنیا سے گناہ کی حالت میں جاتے ہیں ان کی روحیں مرنے کے فوراً بعد جہنم رسید ہوتی ہیں اور وہ وہاں جہنم کے عذاب، ’ابدی آگ‘ کا شکار ہوتی ہیں۔‘

لیکن ہم اس جگہ کے تصور تک کیسے پہنچے جہاں ہم ’ابدی آگ‘ کا شکار ہوں؟

ڈیوڈ توبون کا کہنا ہے کہ جہنم کا تصور اس وقت پیدا ہوتا ہے جب انسان اس دنیا کا تجربہ کرنا شروع کرتا ہے اور یہاں پھیلی افراتفری کی وضاحت نہیں کر سکتا۔

مذہبی علوم کے ماہر توبون کہتے ہیں کہ ’کائنات کے مشاہدے میں انسان نے ایسے مظاہر تلاش کرنا شروع کیے جو قابل فہم تھے، جیسے طوفان، زلزلے، وغیرہ اور اس نے ان چیزوں کو کسی اور دنیا (عالم برزخ) سے جوڑنا شروع کیا۔

یہ تمام نظریات مصراور میسوپوٹیمیا کی تہذیبوں میں موت کے بعد کی زندگی یا عالم برزخ کے عقائد کی بنیاد سے نکلے ہیں جنھیں پہلے عبرانیوں نے اپنایا تھا۔

امریکہ میں میساچوسٹس کے کون ویل تھیولوجیکل انسٹی ٹیوٹ میں نیو ٹسیٹا منٹ (انجیل) کے پروفیسر شان میک ڈونوف نے بی بی سی منڈو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بائبل کے ابتدائی عبرانی نسخوں میں اس تصوارتی جگہ کا ایک نام ہے جہاں لوگ مر کر جاتے ہیں۔ اسے شیول کہتے ہیں۔ لیکن یہ وہ جگہ ہے جہاں مرنے کے بعد جاتے ہیں، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔‘

شان میک ڈونوف کہتے ہیں کہ یہ تصور ایک اور خیال جیہینا (جہنم) سے منسلک ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’آہستہ آہستہ شیول کا مطلق تصور بدل رہا ہے۔ مُردوں کے لیے ہمیشہ کی جگہ ہونے سے ایک عارضی جگہ سمجھا جانے لگا۔‘

دانتے کی ڈیوائن کامیڈی میں جہنم کے متعلق قرون وسطی کے تصورات کو بیان کیا گیا ہے
Getty Images
دانتے کی ڈیوائن کامیڈی میں جہنم کے متعلق قرون وسطی کے تصورات کو بیان کیا گیا ہے

وہ مزید کہتے ہیںکہ ’وہاں ایک وقت کے بعد وہ مُردے جو راست باز اور خدا کے حکم پر عمل کرنے والے تھے وہ خُدا کے سامنے گئے، جب کہ جو خدا کے احکامات پر عمل نہیں کرتے تھے وہ آگ والی جگہ بھیجے گئے جسے جہنّہ کہا جاتا ہے۔‘

یہ نکتہ اس بات کی وضاحت کرنے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے کہ زمین کے اندر کی دنیا اور آخرت کی زندگی کے دیگر تصورات کے حوالے سے اختلافات کیسے پیدا ہوتے ہیں۔

ڈیوڈ توبون بتاتے ہیں کہ ’یہودیت اور دوسرے مذاہب کے درمیان ایک بڑا فرق ہے۔ یہودی کہتے ہیں کہ خدا ان کے ساتھ ایک عہد کرتا ہے اور وہ ایک قانون ٹین کمانڈمنٹس (دس الہامی احکامات) کے ذریعے ایسا کرتا ہے۔‘

اور اس سے دو تنائج اخد کیے جاتے ہیں کہ ’یہ خدائی جزا اور سزا کا تصور پیدا کرتا ہے۔ قانون پر عمل کرنے والوں کو اجر ملے گا اور نہ ماننے والوں کو سزا ملے گی۔‘

میک ڈونوف کے خیال میں حضرت عیسیٰ نے بھی چند مواقع پر جہنم کا ذکر کیا ہے۔

میک ڈونوفکہتے ہیں کہ ’حضرت عیسیٰ نے ’آگ کی بھٹی‘ کا بھی ذکر کیا ہے جہاں گہنگار غم اور مایوسی کا شکار ہوں گے اور جہاں ’رونا اور دانت پیسنا‘ (ان کا نصیب) ہوگا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ الفاظ جہنم کے تصور کی بنیاد ہیں جو ہم قرون وسطی میں دیکھتے ہیں اور جو آج ہمارے سامنے ہے۔‘

یونانیوں کے نزدیک ہادس یا عالم برزخ وہ جگہ تھی جہاں روحیں مرنے کے بعد جاتی ہیں
Getty Images
یونانیوں کے نزدیک ہادس یا عالم برزخ وہ جگہ تھی جہاں روحیں مرنے کے بعد جاتی ہیں

اطالوی شاعر اور فلسفہ نگار دانتے کی جہنمِ مطلق

اسکالرز کے مطابق لاطینی لفظ ’جہنم‘ عبرانی اور یونانی زبان سے لاطینی زبان میں ابتدائی ترجمے کے دوران ظاہر ہونا شروع ہواجہاں اسے شیول اور ہادس جیسی اصطلاحات کے متبادل کےلیے استعمال کیا گیا ۔ جو ان تہذیبوں میں جہنم یا دوسری دنیا کے بارے میں واضح حوالے ہیں۔

توبون وضاحت کرتے ہیں کہ پہلے مسیحوں نے اپنے نئے مذہب میں یونانی فکر کو شامل کرنا شروع کیا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ایک عنصر جو وہ شامل کرتے ہیں وہ افلاطون کا تصور ہے جس میں انسان جسم اور روح سے بنا ہے اور یہ اس خیال کا آغاز ہو سکتا کہ روحوں کو موت کے بعد کہیں اور جانا ہے۔‘

اس کے بعد ایک مذہبی بحث شروع ہوتی ہے جس میں چھٹی صدی تک یہ خیال قائم ہو جاتا ہے کہ جہنم ایک ایسی جگہ ہے جہاں توبہ نہ کرنے والی روحیں ہمیشہ کے لیے سزا بھگتیں گی۔

اور تکلیفوں اور اذیتوں سے بھری اس جگہ کا یہ تصور اس وقت عالمگیر بن گیا جب اطالوی شاعر دانتے الیگیری نے 14ویں صدی میں اپنی کتاب ’ڈیوائن کامیڈی‘ شائع کی۔

جہنم کی کہانی میں شیاطین کا ذکر ہے کہ انھیں وہاں سزا ملے گی
Getty Images
جہنم کی کہانی میں شیاطین کا ذکر ہے کہ انھیں وہاں سزا ملے گی

دوسرے مذاہب میں جہنم کا تصور

ماہرین تعلیم کے لیے دیگر مذاہب اور ثقافتوں میں دوسری دنیا یا برزخ سزا کی جگہ ہونے کے بجائے اس جگہ سے زیادہ تعلق رکھتی ہیں جہاں روحیں آرام کرتی ہیں۔

مثال کے طور پر بدھ مت میں اسے ’نرک‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جو ایک ایسی جگہ ہے جو سنسار (پیدا ہونے اور مرنے کا چکر) کے چھ دائروں میں سے ایک ہے جس میں مرنے کے بعد روحیں رہتی ہیں۔ اسے برزخ یا عذاب کی جگہ سمجھا جاتا ہے۔

لیکن وہ ہمیشہ ہمیشہ رہنے والی مطلق جگہ نہیں ہے، یہ ایک عارضی جگہ ہے۔

پیغمبراسلامپر نازل ہونے والی مقدس کتاب قرآن میں متعدد مواقع پر’نار جہنم‘ یعنی ’آگ کی جگہ‘ کا حوالہ ہے اور ایک روایت ہے کہ منکر روحیں جہنم میں جائیں گی۔

توبون کہتے ہیں کہ ’عام طور پر مغربی ثقافتوں نے سزا کی جگہ کا یہ خیال اس جگہ سے حاصل کیا ہے جہاں شیطان رہتا ہے، لیکن اس کے دوسرے نظریے بھی ہیں۔ مصریوں، ازٹیک (میکسیکو کے باشندے)، میوسکا کے ہاں اس کے دوسرے تصورات تھے۔‘

وہ مایا تہذیب میں بیان زیبلبا (عاکم اسفل) کی مثال دیتے ہیں جو دوسری دنیا میں ایسی جگہ ہے جہاں پانی کے بہت بڑے تالابوں سے گزرنا ہوتا ہے اور جسے سینوٹس کہا جاتا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’یہ زمین کے اندر کی دوسری دنیا یا برزخ ہے، جہاں عذاب ہے، لیکن یہ کسی خدا کے قانون کو توڑنے کی سزا نہیں ہے، یہ وہ جگہ ہے جہاں تمام آدمی مرنے کے بعد جاتے ہیں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.