پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین کے جنگل میں ملنے والی تیندوے کی لاش کا پوسٹ مارٹم لاہور یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز میں کیا جا رہا ہے۔
بدھ کو منڈی بہاؤالدین کے قدرتی جنگل ڈارفر میں ایک تیندوے کی لاش ملی تھی، جس کو دو گولیاں لگی ہوئی تھیں۔ محکمہ جنگلی حیات کے مطابق ایک گولی گلے میں اور ایک پیٹ میں ماری گئی تھی اس حوالے سے ابتدائی تفتیش کی جا رہی ہے کہ تیندوے کو کس نے ہلاک کیا۔
پنجاب کے محکمہ جنگلی حیات کے ڈائریکٹر جنرل مدثر ریاض نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ’ ہمیں جو ابتدائی صورتحال کا اندازہ ہوا ہے تیغدوے کی لاش کا پوسٹ مارٹم اس وقت ہو رہا ہے۔ اور مزید تفصیل تو اس کے بعد ہی سامنے آئے گی، البتہ قریبی معائنے سے یہ پتہ چلا کہ یہ گولیاں تیندوے کو اس جنگل میں نہیں ماری گئی بلکہ کہیں اور سے گولیاں مار کر لایا گیا اور اس کی لاش یہاں پھینکی گئی۔‘
انھوں نے مزید بتایا کہ ’کیونکہ جس جگہ پر یہ لاش ملی وہاں پر کسی قسم کا خون بہا ہوا نظر نہیں آیا اور دوسرا یہ کہ لاش بالکل جنگل کے شروع میں سڑک کے پاس تھی۔ آپ سمجھ لیں کہ 100 گز سے زیادہ کا فاصلہ نہیں تھا۔ سڑک سے جہاں یہ لاش پڑی ہوئی تھی مقامی افراد نے یہ لاش دیکھی، تو اس کے فوری بعد پولیس کو اور محکمہ جنگلی حیات سے رابطہ کیا گیا جس کے بعد لاش قبضے میں لے کر اس کا پوسٹ مارٹم کروایا جا رہا ہے۔‘
مدثر ریاض کا کہنا ہے کہ ابتدائی معائنے سے یہ بھی پتہ چلا کہ اس تیندوے کے گلے میں ایسا نشان بھی تھا جیسے اسے کوئی کالر پہنایا گیا تھا۔
’دوسرے لفظوں میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کسی نے اس کو باندھ کر رکھا ہوا تھا اور اب مارنے کے بعد اس علاقے میں پھینک دیا گیا ہے کیونکہ ہمارا جو سروے ہے، اور جنگلی حیات کے بارے میں جو ہمارا ریکارڈ ہے۔ اس پورے علاقے میں اس طرح کا تیندوا نہیں پایا جاتا ان جنگلوں میں ان اس کا آنا یا اس کا ہونا ایک عجیب بات ہے۔‘
خیال رہے کہ گزشتہ برس لاہور کے علاقے میں ایک مادہ تیندوا اسی طریقے سے منظر عام پر آئی جس کو لوگوں نے تشدد کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ محکمہ جنگلی حیات نے اس مادہ تیندوے کی لاش کو قبضے میں لے کر اس کا پاس پوسٹ مارٹم کروایا جس کے بعد اس کو رکھنے والے ایک شخص پر مقدمہ بھی درج کر کیا ہے۔
پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں نایاب تیندوے کو مارنے کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ (فائل فوٹو: پکسابے)
مدثر ریاض ڈی جی وائلڈ لائف پنجاب کا کہنا ہے کہ ’ہمیں شبہ ہے کہ یہ نر تیندوا جس کی لاش ابھی منڈی بہاؤ الدین سے گولیوں سے چھلنی ملی ہے یہ اسی مادہ کا ساتھی ہو سکتا ہے۔ تاہم یہ بات ابھی وثوق کے ساتھ نہیں کی جا سکتی کیونکہ جیسے ہی صورتحال سامنے آئے گی ہم نے اس کے لیے ایک ہائی پاورڈ کمیٹی بھی بنا دی ہے جس میں ڈبلیو ڈبلیو ایف محکمہ جنگلی حیات اور دیگر تنظیموں کے افسران بھی شامل کیے گئے ہیں جو اس معاملے کی تہہ تک جائیں گے۔
’ایک تو پوسٹ مارٹم کے بعد صورتحال واضح ہو جائے گی کہ گولی اتنی دور سے ماری گئی جس سے واضح ہو جائے گا کہ یہ واقعہ کس جگہ پہ رونما ہوا اور لاش ملنے سے کتنی دیر پہلے اس تندوے کو ہلاک کیا گیا تھا۔ ایسی معلومات ملنے کے بعد تفتیش میں مزید پیش رفت ہوگی اور جو معلومات اس وقت ہمارے پاس موجود ہیں ان کی بنیاد پر مزید تحقیقات کی جائیں گی۔‘