لاہور ہائیکورٹ نے چودھری پرویز الٰہی سے متعلق درخواست پر نیب لاہور کو 2 لاکھ جرمانے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے 19 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، نیب لاہور نے پرویز الٰہی کی انکوائری میں گواہوں کے بیانات کی کاپیاں دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کا آرٹیکل 10 اے ملزم کو فیئر ٹرائل کی گارنٹی دیتا ہے، نیب کا قانون انکوائری کی کاپیاں ملزم کو فراہم کرنے کا حق دیتا ہے۔آرڈیننس کے مطابق انکوئری انویسٹی گیشن میں تبدیل کرنے پر کاپیاں دی جاسکتی ہیں۔
پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا سامنا ہے، جسٹس منصور علی شاہ
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن کسی ملزم کے خلاف گواہوں کے بیانات کی کاپیاں دینے کا حق رکھتی ہیں، فیصلہ میں کہا گیا کہ نیب کے مطابق انکوائری میں گواہوں کے بیانات کی کاپی دینے کا حق نہیں،پراسیکیوٹر کے مطابق عدالت نے گواہوں کے بیانات کی کاپیاں دینے کا فیصلہ حقائق کے برعکس دیا۔
عدالت نے فیصلہ میں لکھا کہ نیب وکیل کے مطابق انکوئری مرحلے میں قلمبند کیے گے بیانات کی کاپیاں فراہم نہیں کی جا سکتی، لاہور ہائی کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ نیب کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ عدالت نیب کی درخواست کو 2 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ مسترد کرتی ہے۔