کرکٹ کمنٹیٹر ایسا گوہا نے انڈین بولر جسپریٹ بمرا سے متعلق اپنے الفاظ پر معذرت کر لی ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ کی کمنٹری کرتے ہوئے انھوں نے بمرا کو موسٹ ’ویلیوایبل پرائمیٹ‘ یعنی انتہائی قیمتی بندر کہا تھا۔
کرکٹ کمنٹیٹر ایسا گوہا نے انڈین فاسٹ بولر جسپریت بمرا سے متعلق اپنے الفاظ پر معذرت کر لی ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ کی کمنٹری کرتے ہوئے انھوں نے بمرا کو موسٹ 'ویلیوایبل پرائمیٹ' یعنی انتہائی قیمتی بندر کہا تھا۔
اتوار کے روز برسبین میں جب بمرا نے میچ میں یکے بعد دیگر دو وکٹیں حاصل کیں تو ایسا گوہا نے فوکس سپورٹس پر کمنٹری کرتے ہوئے بمرا سے متعلق یہ الفاظ استعمال کیے۔
ان کے ان الفاظ پر سوشل میڈیا پر بحث شروع ہو گئی اور بہت سے صارفین نے ان الفاظ کو نسل پرستانہ قرار دیا گیا۔
پیر کو ایسا گوہا نے آن ایئر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ روز کمنٹری کے دوران میں نے ایک ایسا لفظ استعمال کیا جسے مختلف معانی اور رنگ دیا جا سکتا ہے۔۔۔ میں کسی کی بھی دل آزاری کی صورت میں معافی کی خواستگار ہوں۔‘
ایسا گوہا بی بی سی کی بھی کمنٹیٹر ہیں اور وہ انگلینڈ کے سابق کرکٹر ہیں۔ یہ متنازع الفاظ انھوں نے اپنے ساتھی کمنٹیٹرز بریٹ لی اور ایلن بارڈر کے ساتھ لائیو آن ایئر کمنٹری کے دوران ادا کیے تھے۔
بریٹ لی نے کہا کہ ’بمراہ، آج: پانچ اوورز میں چار رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔۔۔ یہ وہ سمت ہے، اور یہ وہ سب ہے جو آپ کسی سابق کپتان سے امید رکھتے ہیں۔‘
ایسا گوہا نے جواب میں کہا کہ ’ٹھیک ہے، وہ ایم وی پی ہے، کیا وہ ایسے نہیں ہیں؟ موسٹ ویلیوایبل پریمیٹ، جسپریت بمرا۔ اب وہ انڈیا کی امیدوں کا مرکز ہیں مگر یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ وہ میچ میں پوزیشن بنانے کے لیے ان پر ہی اتنا انحصار کیوں ہے؟ کیا وہ یہ سب کرنے کے لیے فٹ بھی ہیں۔‘
پیر کو اپنی معذرت میں ایسا گوہا نے کہا کہ جب دوسروں کی عزت اور تکریم کی بات ہو تو پھر میں اپنے لیے بہت اعلی معیار رکھتی ہوں۔۔ اگر آپ میری پوری کمنٹری سنیں تو میں نے انڈیا کے ایک عظیم کھلاڑی کی تعریف کی ہے اور وہ بھی وہ کھلاڑی ہیں جن کی میں بہت معترف ہوں۔‘
ایسا نے مزید کہا کہ ’میں (کمنٹری کے دوران ان (بمرا) کی کامیابیوں کا چرچا کرنا چاہتی تھیں اور اس دوران مجھ سے غلط الفاظ کا چناؤ ہوا اور اس کے لیے میں بھی زیادہ معذرت خواہ ہوں۔‘
ایسا گوہا نے کہا کہ ’ایک ایسے شخص کے طور پر وہ یہ کہہ سکتی ہیں جن کا خود جنوبی ایشائی ورثے سے تعلق ہے مجھے امید ہے کہ لوگ اس بات کو سمجھیں گے کہ میری نیت خراب نہیں تھی اور نہ کسی اور ارادے سے یہ کیا گیا ہے۔‘
کمنٹری باکس میں ان کے ساتھ بیٹھے انڈیا کے سابق کوچ روی شاستری نے ان کی معذرت پر ان کی تعریف کی اور اپنے انڈین شہریوں سے کہا کہ اب وہ یہ معاملہ ختم کریں۔
انھوں نے کہا کہ ’لوگوں سے غلطی سرزد ہو جاتی ہے۔ ہم سب انسان ہیں۔ غلطی کو تسلیم کرنا اور معافی مانگنے کے لیے حوصلہ درکار ہے اور ایسا نے یہ سب کر لیا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’جہاں تک انڈین ٹیم کا تعلق ہے تو وہ ابھی ٹیسٹ میچ کھیل رہی ہے اور وہ اس پر ہی توجہ مرکوز رکھنا چاہتی ہے۔‘
کرکٹ میں ان کے حوالے سے نسلی تبصرے اور تنازعات کے الزامات کوئی نئی بات نہیں ہے۔
گذشتہ سال شائع ہونے والی کرکٹ کے حوالے سے ایک آزاد رپورٹ میں پتا چلا ہے کہ انگلش اور ویلز کے کھیل میں نسل پرستی، جنس پرستی، طبقاتی اور اشرافیائی نوعیت کا تعصب بہت بڑے پیمانے پر پایا جاتا ہے۔
کرکٹ کے شائقین 2008 کے سڈنی ٹیسٹ کو نہیں بھولے ہوں گے، جب ہربھجن سنگھ کے خلاف نسل پرستانہ ریمارکس کے الزامات نے کرکٹ کی دنیا کو تقسیم کر دیا تھا۔
اینڈریو سائمنڈز نے ہی ہربھجن سنگھ پر یہ الزامات لگائے تھے کہ ہربھجن سنگھ نے سائمنڈز کو ’بندر‘ کہا تھا۔ اس کے لیے ان پر تین میچوں کی پابندی عائد کی گئی تھی۔
لیکن اس معاملے کی سماعت کے بعد یہ پابندی ہٹا دی گئی۔
انڈیا کی جانب سے سچن ٹنڈولکر نے سماعت میں حصہ لیا تھا۔ ہربھجن سنگھ نے وضاحت کی تھی کہ انھوں نے کوئی ایسا لفظ استعمال نہیں کیا جو نسل پرستی ہو اور ان کے ہندی الفاظ کی غلط تشریح کی گئی ہو۔
اس معاملے کی وجہ سے انڈیا کا آسٹریلیا دورہ منسوخ ہونے کا خطرہ تھا۔
بمرا کی آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں 18 وکٹیں
جسپریت بمراہ نے انڈیا اور آسٹریلیا کے درمیان برسبین میں جاری تیسرے ٹیسٹ میچ میں بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
انھوں نے آسٹریلیا کی پہلی اننگز میں چھ وکٹیں حاصل کیں۔
تاہم آسٹریلیا نے سٹیو اسمتھ اور ٹریوس ہیڈ کی سنچریوں کی بدولت 445 رنز کا بڑا سکور بنا لیا ہے۔ بمراہ نے 76 رنز کے عوض چھ وکٹیں حاصل کیں۔ بارش سے متاثرہ اس ٹیسٹ کی پہلی اننگز انڈین بلے بازوں پر بھاری پڑ رہی ہے۔
پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ انڈیا نے جیتا تھا اور دوسرا ٹیسٹ آسٹریلیا نے جیتا تھا۔ روہت شرما کی غیر موجودگی میں بمراہ نے پہلے ٹیسٹ میں انڈین ٹیم کی کپتانی کی اور فتح اپنے نام سمیٹی۔
اس سیریز میں اب تک بمراہ نے سب سے زیادہ 18 وکٹیں حاصل کی ہیں۔