77 سال قبل تقسیم کے وقت محمد خورشید احمد اپنا آبائی گاؤں چھوڑ کر پاکستان آگئے تھے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اِس وقت خورشید احمد کی عمر 92 سال ہے اور وہ 77 برس بعد واپس اپنے آبائی گاؤں ماچر وان انڈیا پہنچ گئے ہیں۔خورشید احمد کا واپسی کا سفر کئی ساری پرانی یادوں اور خوشیوں سے بھرپور ہے۔’پنڈ بڑی ترقی کر گیا اے‘ (گاؤں نے بہت ترقی کر لی ہے) یہ وہ پہلا جملہ تھا جو 77 برس بعد واپس اپنی جائے پیدائش پر لوٹنے والے خورشید احمد نے گاؤں پہنچتے ہی بولا۔خورشید احمد کے میزبان گرپریت سنگھ نے انہیں پانی دیا تو اس پر بھی خورشید احمد سے چُپ نہ رہا گیا اور 77 برس بعد اپنی مٹی کا پانی پینے پر کوئی خاموش رہ بھی نہیں سکتا۔پانی پینے کے بعد خورشید احمد نے کہا کہ ’اے پانی نہیں، اے دودھ توں وی ودھیا اے‘ (یہ پانی نہیں ہے، یہ دودھ سے بھی بڑھ کر کوئی شے ہے)۔کمزوری اور بڑھاپے کے باوجود خورشید احمد نے پوری شدت سے اپنے بچپن میں گزرے گاؤں کے دنوں کو یاد کیا۔انہوں بتایا کہ تقسیم کے وقت ان کے خاندان کے ہجرت کر جانے سے قبل گاؤں میں ایک پانی کا تالاب ہوتا تھا جہاں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلتے تھے۔گاؤں کے کھلے اور سرسبز کھیتوں میں وہ اپنے مویشی چرایا کرتے تھے۔خورشید احمد کا تعلق پاکستان کے ضلع ننکانہ کے بالر گاؤں سے ہے اور وہ منگل کو واہگہ بارڈر کے ذریعے انڈیا پہنچے۔سنہ 1947 میں پاکستان ہجرت کر کے آنے والوں میں سے کئی لوگ اس امید سے گردواروں کا رُخ کرتے ہیں کہ شاید کسی بہانے انیں ان کے آبائی گاؤں کا کوئی سُراغ مل جائے یا خوش قسمتی سے ان کی ملاقات کسی رشتہ دار سے ہوجائے۔خورشید احمد کا اپنے آبائی گاؤں کے ساتھ دوبارہ رشتہ اسی طریقے سے ہی بنا۔ گرپریت سنگھ کے بھائی کمرجیت سنگھ نمبردار ننکانہ کی زیارت کے لیے پاکستان آئے اور یہاں اتفاقیہ ان کی ملاقات خورشید احمد سے ہوئی۔دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ اپنے بچپن کی یادوں کا تبادلہ کیا اور پھر خورشید احمد کے اپنے آبائی گاؤں واپسی ہوئی۔جن کھیتوں میں خورشید احمد کبھی اپنے مویشی چرایا کرتے تھے وہ اب گرپریت سنگھ کے خاندان کی ملکیت ہیں۔خورشید احمد کی واپسی کا سن کر سارا گاؤں اکھٹا ہوا اور سب نے مل کر بھرپور انداز میں خورشید احمد کو خوش آمدید کہا۔خورشید احمد اپنے پوتے کے ہمراہ اپنے گاؤں گئے ہیں۔ ان کے پاس 45 دن تک اپنے گاؤں میں رہنے کا اجازت نامہ ہے لیکن خراب صحت کی وجہ سے وہ ایک ہفتے سے زائد اپنے آبائی گاؤں میں قیام نہیں کر سکیں گے۔خراب صحت کے باوجود خورشید احمد نے اپنے گاؤں گھومنے کے منصوبے کا اعلان پورے جوش سے کیا۔ انہوں نے کہا ’کل پنڈ گھومنا ہے سارا‘ (کل سارا گاؤں گھوموں گا)۔