بچے کا نام رکھنا ایک مشکل کام ثابت ہو سکتا ہے خاص طور پر اس وقت جب والدین کسی ایک نام پر راضی نہ ہوں۔ ایسا ہی ایک معاملہ انڈین ریاست کرناٹک میں ہوا جب ایک جوڑے نے اپنے بچے کا نام رکھنے پر جھگڑے کے بعد طلاق مانگ لی۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق تنازع اس وقت شروع ہوا جب 26 سالہ شخص نے اپنے لڑکے کا نام رکھنے کی تقریب میں شرکت نہیں کی جس کی پیدائش 2021 میں ہوئی تھی۔ اس تقریب کا اہتمام ان کی 21 سالہ بیوی نے کیا تھا اور وہ اس لیے شامل نہیں ہوئے تھے کیونکہ وہ بیوی کے دیے گئے نام سے متفق نہیں تھے۔ بیوی نے بچے کا نام عدی رکھنے کا مشورہ دیا تھا۔مہینوں کی بحث کے بعد خاتون نے علیحدگی اور کفالت کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔ اس کے بعد انہوں نے ججوں کی طرف سے دی گئی متعدد تجاویز کو بھی مسترد کر دیا۔تاہم گذشتہ ہفتے والدین کو میسور کی سیشن کورٹ کے جج نے بلایا اور تین سالہ لڑکے کا نام آریہ وردھن رکھنے کا خوش اسلوبی سے فیصلہ کیا گیا۔جوڑے نے تنازع ختم کر دیا ہے اور اب وہ اپنے بچے کے ساتھ ساتھ رہ رہے ہیں۔پچھلے سال کیرالہ ہائی کورٹ نے ایک تین سالہ بچے کا نام اس وقت رکھا جب اس کے اجنبی والدین اس بات پر اتفاق رائے پر نہیں پہنچ سکے کہ وہ اس کا کیا نام رکھیں۔ایک حکم میں جج نے کہا کہ ماں کی طرف سے تجویز کردہ نام کو مناسب اہمیت دی جائے گی، جب کہ ولدیت پر کوئی تنازع نہ ہونے کی وجہ سے والد کا نام بھی شامل کیا جائے۔