یو اے ای جانے والے پاکستانیوں کیلئے اہم خبر

image

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوور سیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ کو ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بیورو اینڈ امیگریشن محمد طیب نے بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) جانے کے لیے پولیس کی کلیئرنس ضروری قرار دی گئی ہے۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر ذیشان خانزادہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر شہادت اعوان نے استفسار کیا کہ کیا یو اے ای نے پاکستانیوں کے لیے ویزوں پر پابندی عائد نہیں کی تھی؟۔

سیکریٹری وزارت اوورسیز پاکستانیز ارشد نے بتایا کہ ہمارے لوگ یو اے ای جا رہے ہیں اور زر مبادلہ بھی آ رہا ہے، یو اے ای کا پاکستانیوں کے لیے 16 لاکھ کا کوٹہ تھا، اس وقت ساڑھے 18 لاکھ پاکستانی یو اے ای میں ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس سال 65 ہزار پاکستانی یو اے ای گئے ہیں، غیر پیشہ ور افراد کے لیے یو اے ای میں کام کے مواقع کم ہوئے ہیں، عالمی مارکیٹ میں جگہ بنانے کے لیے ہمیں مزدور طبقے کو ہنر سکھانے ہوں گے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ یو اے ای کی جانب سے سرکاری سطح پر پاکستانیوں کو ویزوں کے اجرا پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے، لیکن غیر پیشہ ور افراد کے لیے یو اے ای میں مارکیٹ کمزور ہوگئی ہے۔

سیکریٹری اوورسیز پاکستانیز نے کہا کہ اس کا زرمبادلہ پر بھی ایک دو سال میں اثر پڑے گا۔

کمیٹی کے رکن سینیٹر ناصر بٹ نے کہا کہ یہ بڑا شرمناک ہے کہ یو اے ای میں پاکستانیوں کو وزٹ ویزا نہیں مل رہا ہے۔

سیکریٹری وزارت اوورسیز پاکستانیز نے کہا کہ وزٹ ویزوں کے معاملات دفتر خارجہ کے نگرانی میں ہیں، پاکستان کے غیر پیشہ ور افراد کو یو اے ای میں قبول نہیں کیا جارہا ہے، اس سال 7 لاکھ سے زائد پاکستانی مختلف ممالک میں جائیں گے۔

واضح ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستانیوں کو ویزوں کے اجرا پر پابندی کی افواہیں سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہی ہیں، چند ماہ قبل ایک رپورٹ سامنے آئی تھی کہ یو اے ای میں قوانین کی خلاف ورزیوں میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد ملوث ہے، گزشتہ ہفتے ہی حکومت پاکستان نے یو اے ای میں قید 4700 پاکستانیوں کے پاسپورٹس منسوخ کیے ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.