حکومت اور اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور میں حکومت نے پی ٹی آئی سے تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ اور مذاکرات کے لیے کمیٹی کو عمران خان سے تحریری اجازت لانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ پی ٹی آئی نے عمران خان سمیت تمام قیدیوں کی رہائی، نو مئی اور 26 نومبر کو ڈی چوک پر فائرنگ کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے ابتدائی مطالبات پیش کیے ہیں۔
وفاقی حکومت اور اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے لیے کمیٹیوں کا ان کیمرہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔
اجلاس میں حکومت کی جانب سے اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، عرفان صدیقی، نوید قمر، راجا پرویز اشرف، ڈاکٹر فاروق ستار، خالد مقبول صدیقی اور علیم خان اجلاس نے شرکت کی جبکہ پی ٹی آئی کی نمائندگی سابق سپیکر اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا اور علامہ راجا ناصر عباس کر رہے ہیں۔
سپیکر ایاز صادق نے مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مسائل کو مذاکرات سے حل کرنے کے حوالے سے وزیراعظم کا اقدام خوش آئند ہے۔ نیک نیتی سے حکومت اور اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دی ہے، بات چیت اور مکالمے سے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے، مذاکرات کا عمل آگے بڑھانے کے لیے مذاکراتی کمیٹی کو کھلے دل سے آگے بڑھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’سپیکر سیکریٹریٹ کمیٹی کی ہر طرح کی معاونت کرے گا، حکومت اوراپوزیشن کا کام ہے انہیں کرنے دیں۔ میری کوشش ہوگی کہ نیوٹرل رہ کر سہولت فراہم کروں اور باقی جو ان کی مرضی ہوگی۔ پاکستان کی خاطر کی سارے ڈائیلاگ کی بات ہورہی ہے ،کوشش ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں اور ملک میں سیاسی استحکام آئے۔‘
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ’بانی پی ٹی آئی تک رسائی دینا میرا کام نہیں ہے۔ مذاکرات کی کامیابی حکومتی اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی پر منحصر ہے، مذاکرات کا عمل نیک شگون ہے اور یہ عمل جمہوریت کا حسن ہے۔‘
اجلاس کے اختتام پر دونوں جانب سے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا جبکہ آئندہ اجلاس 2 جنوری کو ہوگا جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ یعنی مطالبات پیش کیے جائیں گے۔
حکومت نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کمیٹی کو عمران خان سے تحریری اجازت لانے کا مطالبہ کیا ہے
اس موقع پر حکومتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ بات چیت مثبت ماحول میں ہوئی اور پی ٹی آئی کے مطالبات کی روشنی میں آگے بڑھا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں اپوزیشن نے اپنے ابتدائی مطالبات کا خاکہ پیش کیا، طے پایا کہ آئندہ اجلاس میں اپوزیشن کمیٹی تحریری طور اپنے مطالبات اور شرائط پیش کرے گی تاکہ اس دستاویز کہ روشنی میں بات چیت آگے بڑھ سکے۔
پی ٹی آئی اور حکومتی کمیٹی کے چند ارکان اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت نے کہا ہے کہ حکومت نے پیر کا دن مشاورت کے بغیر طے کیا، جس کی وجہ سے ان کے کئی رہنما مقدمات اور دیگر امور میں مصروف ہیں۔
حکومت سے مذاکرات کے بعد میڈیا سےبات کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ’میٹنگ میں ہم نے اپنا موقف بھرپور طریقے سے سامنے رکھا، ہم نے تمام قیدیوں کے بشمول عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ ہم نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے بھی مطالبہ سامنے رکھا۔ ہم ایک چارٹر آف ڈیمانڈ دو جنوری کو پیش کریں گے۔‘
انہوں ںے کہا کہ ’ہم نے عمران خان سے رابطہ استوار کروانے کا بھی مطالبہ کیا۔ حکومت نے عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ تسلیم کیا۔ جیلوں میں قید ورکرز کے حوالے سے بھی ہم نے بات کی آج ابتدائی بات چیت ہوئی باقاعدہ مذاکرات کا آغاز 2 جنوری کو ہوگا۔‘
آئندہ اجلاس 2 جنوری کو ہوگا جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ یعنی مطالبات پیش کیے جائیں گے
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ’ہم کوئی ایسا مطالبہ نہیں کر رہے جو ماورائے آئین ہو۔ ہم کوئی ریلیف نہیں مانگ رہے بلکہ فیکٹ اینڈ فائنڈنگ چاہتے ہیں۔ ہم نو مئی اور چھبیس نومبر کی فیکٹ فائنڈنگ چاہتے ہیں۔ ہم سیاسی قیدیوں کی رہائی کی بات کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کے پاس تمام اختیارات ہیں وہ ہمارے مطالبات پورے کرے۔ ہم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کمیٹی کے سامنے رکھا ہے۔ سیاسی قیدیوں کی رہائی بانی پی ٹی آئی کے بغیر نا قابل قبول ہے۔‘
دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ مذاکرات کے دوران حکومتی کمیٹی نے جہاں پی ٹی آئی سے اپنے مطالبات تحریری طور پر لانے کا کہا ہے وہیں یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے عمران خان سے تحریری اجازت بھی لے لی جائے کیونکہ ماضی میں کمیٹی نے جب بھی مذاکرات کی اڈایالہ سے اس کے برعکس موقف سامنے آیا۔
جس پر پی ٹی آئی رہنماوں نے مذاکراتی کمیٹی کی عمران خان سے ملاقات کرانے کا مطالبہ کیا جس کے لیے بندوبست کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ جلد ہی پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرے گی۔