انڈیا کی مرکزی حکومت کی جانب سے پاپ کارن پر مختلف ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق اس فیصلے کے بعد 2017 میں متعارف کرائے گئے ٹیکس نظام پر انڈیا کے دو سابقہ حکومتی اقتصادی مشیروں نے سوالات اٹھا دیے ہیں۔گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کونسل، جس کی صدارت وزیر خزانہ کر رہے ہیں اور ریاستوں کے نمائندے بھی اس میں شامل ہیں، نے سنیچر کو اعلان کیا کہ غیر برانڈڈ پاپ کارن جس میں نمک اور مصالحہ ملا ہوا ہو گا اس پر 5 فیصد جی ایس ٹی عائد ہو گا۔پری پیکجڈ اور برانڈڈ پاپ کارن پر 12 فیصد جی ایس ٹی جبکہ کیریمل پاپ کارن جن کا شمار شوگر سے بنی مٹھائی کی کیٹیگری میں ہوتا ہے پر 18 فیصد جی ایس ٹی عائد ہو گا۔حکومت کے مطابق مذکورہ ٹیکسز کا نفاذ فوری ہو گا اور ان ٹیکس اقدامات کی وجہ سے پورے انڈیا میں ایک ہی دام پر پاپ کارن فروخت کیے جا سکیں گے۔اس سے قبل انڈیا کی تمام ریاستوں میں مختلف قیمتوں پر پاپ کارن فروخت کیے جا رہے تھے۔انڈیا کی مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کارمیل پاپ کرن پر 18 فیصد ٹیکس عائد کرنے کے متعلق بات کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ایسی تمام مصنوعات جن میں شوگر پائی جاتی ہے ان پر ٹیکس کا اطلاق دوسری اشیا کے مقابلے میں مختلف پیمانے سے ہوگا۔‘حکومت کے اس فیصلے پر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے سخت تنقید کی جا رہی ہے جبکہ سوشل میڈیا صارفین حکومت کے اس فیصلے پر میمز بنا رہے ہیں۔انڈیا کے سابقہ چیف اکنامک ایڈوائزر کرشنا مورتی نے ایکس پر لکھا کہ ’پیچیدگیاں افسروں کے لیے باعث خوشی ہوتی ہیں لیکن عوام کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوتی ہیں، یہ فیصلہ ٹیکس اکھٹا کرنے میں کوئی زیادہ موثر ثابت تو نہیں ہو پائے گا البتہ شہریوں کے لیے تکلیف کا باعث بنے گا۔‘سابق مشیر خزانہ اروند سبرمنیو نے لکھا ’اس سے بڑھ کر اور کیا حماقت ہو گی کہ ہم سادگی کی طرف قدم بڑھانے کے بجائے مزید پیچیدگیوں میں جا رہے ہیں۔‘