انڈیا سے تعلق رکھنے والے منشیات کے سمگلر سنیل یادو کو امریکہ میں قتل کر دیا گیا، جس کی ذمہ داری لارنس بشنوئی کے قریبی ساتھی نے قبول کی ہے۔
کیلیفورنیا پولیس کا کہنا ہے کہ وہ سٹاکٹن سٹی میں فائرنگ کے ایک تبادلے میں مارے گئے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق سنیل یادو راجستھان میں درج کئی مقدمات میں مطلوب تھے اور کئی سال سے منشیات کی سمگلنگ میں ملوث تھے۔
چند روز قبل 300 کروڑ روپے کی پکڑی جانے والی منشیات کے حوالے سے این ڈی ٹی وی نے رپورٹ کیا تھا کہ اس میں بھی ان کا نام سامنے آیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سنیل یادو راہُل کے نام سے بنائے گئے جعلی پاسپورٹ کے ذریعے امریکہ فرار ہو گئے تھے۔
اس سے قبل سنیل یادو ملک سے باہر تھے اور راجستھان پولیس ان کی گرفتاری کے لیے وہاں کے حکام سے رابطے میں تھی۔
ان کو راجستھان میں ایک جیولر پنکج سونی کے قتل کے الزام میں بھی گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعدازاں وہ ضمانت پر باہر آ گئے تھے۔
کیلیفورنیا کی پولیس اور انڈین حکام سنیل یادو کے قتل کے حوالے سے مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔
دوسری جانب لارنس بشنوئی کے قریبی ساتھی گودارا نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
انہوں نے اس کو ’بدلے کی کارروائی‘ قرار دیا ہے۔
سنیل یادو کا تعلق پنجاب کے ضلع فاضلکا سے تھا، ان کو بشنوئی کے قریب سمجھا جاتا تھا، تاہم مبینہ طور پر انکیت بادھو کے قتل نے دونوں کو ایک دوسرے کے خلاف کر دیا تھا۔ بشنوئی کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے۔
گوادرا کی جانب سے جاری کیے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’انہوں (سنیل یادو) نے ہمارے بھائی انکیت بادھو کو مقابلے میں مارنے کے لیے پولیس کا ساتھ دیا، اور ہم نے اس کا بدلہ لیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات سامنے آنے کے بعد کہ وہ ہمارے بھائی کے قتل میں ملوث تھا، وہ امریکہ فرار ہو گیا اور ہمارے بھائیوں کے بارے میں معلومات شیئر کر رہا تھا۔‘