اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے چیئرمین سیف اللہ ابڑو نے کہا ہے کہ کرپشن کرنے والے افسران کو کسی پوسٹ پر تعینات نہ کیا جائے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت اقتصادی امور نے کمیٹی ارکان کو نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے جاری منصوبوں پر بریفنگ دی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ تربیلا پانچویں توسیعی منصوبے کی تکمیل کی تاریخ نومبر 2024 تھی۔ تاہم اب منصوبے کی تکمیل اگست 2025 تک متوقع ہے۔ اس منصوبے کا معاہدہ جولائی 2022 میں کیا گیا تھا اور اس پر کام نومبر 2022 میں شروع ہوا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو نے منصوبے کی تکمیل میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔ اور سوال کیا کہ کنٹریکٹ دو ماہ سے زیادہ تاخیر سے کیوں دیا گیا؟ جس کے نتیجے میں اضافی سود ادا کرنا پڑا۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے استفسار کیا کہ تاخیر جان بوجھ کر کی گئی یا پھر غفلت کی وجہ سے ہوئی؟۔
کمیٹی نے پاکستان میں منصوبوں کی تاخیر کے مسئلے پر بھی بات کی۔ اور این ٹی ڈی سی کی پروکیورمنٹ پالیسی میں موجود مسائل پر بحث کی۔ جس کا اعتراف این ٹی ڈی سی کے ایم ڈی وسیم یونس نے کیا۔
سینیٹر کامل علی آغا نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ بہت زیادہ ہے۔ اور اس پر سود کی ادائیگی مشکل ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ارب ڈالر کے لیے پاکستان کو بار بار عالمی اداروں کے سامنے دستک دینی پڑتی ہے۔ اور قرض واپس کرنے میں مشکلات کی وجہ سے اقتصادی بحران شدت اختیار کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئی طاقت پاکستان اور کشمیر کو جدا نہیں کر سکتی، وزیر اعظم آزاد کشمیر
سیکرٹری اقتصادی امور کاظم نیاز نے اس بات کی وضاحت کی کہ یہ قرضے عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) سے حاصل کیے گئے ہیں۔
اس موقع پر این ٹی ڈی سی حکام نے بتایا کہ پروکیورمنٹ پالیسی میں کرپشن کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ اور منصوبے پر کام کرنے والوں سے بیان حلفی لیا جائے گا۔
سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو نے کہا کہ این ٹی ڈی سی کی کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ اور یہ ضروری ہے کہ منصوبوں کی تاخیر کے ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کرنے والے افسران کو کسی اور پوسٹ پر بھی تعینات نہ کیا جائے۔