سکول میں ہم جماعت کا قتل: ’13 سالہ لڑکے نے منصوبہ بنایا، مقتول کے فون سے خود کو رقم منتقل کی‘

چین کی ایک عدالت نے سکول میں اپنے ہم جماعت کو قتل کرنے کے الزام میں دو لڑکوں کو عمر قید اور 12 سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔
The brutal killing of the 13-year-old boy had triggered intense public anger
Getty Images
چین میں تیرہ سالہ طالبعلم کے سفاکانہقتل پر عوام میں شدید غصے کے لہر دوڑ گئی

چین کی ایک عدالت نے سکول میں اپنے ہم جماعت کو قتل کرنے کے الزام میں دو لڑکوں کو عمر قید اور 12 سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔

رواں سال مارچ کے دوران ایک چینی سکول کے طالبعلم کو قتل کیا گیا تھا۔

جن طلبا کو سزا سنائی گئی ہے ان کا تعلق چین کے صوبے ہیبائی سے ہے اور ان کے مکمل ناموں کے بجائے صرف سر نیم لکھے جا رہے ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ زہانگ اور لی کی عمریں 13 برس تھیں جب انھوں نے اپنے ہم جماعت وانگ کو قتل کرنے کی سازش تیار کی اور ان کے پیسے آپس میں بانٹ لیے۔

عدالت نے پیر کو اس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے بتایا کہ وانگ کو بیلچے سے قتل کرنے کے بعد انھوں نے اسے سبزیوں کے ایک گرین ہاؤس میں دفن کر دیا جو ویران پڑا تھا۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ قتل کے لیے اختیار کیا گیا طریقہ ظالمانہ اور ناقابل یقین ہے۔

اس قتل پر اس طالبعلم کو عمر قید جبکہ دوسرے کو 12 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

قتل کا منظم منصوبہ: ’مقتول کے فون سے خود کو رقم منتقل کی گئی‘

اس عدالتی فیصلے میں سنائی جانے والی سزا نے اس اندہوناک کیس میں ایک حد باندھی ہے جس نے منظر عام پر آتے ہی عواممیں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی۔

وانگ کو ان کی کلاس کے تین لڑکوں کی جانب سے کافی عرصے سے تنگ کیا جا رہاتھا۔ یہ بات ان کے خاندان اور وکیل کی جانب سے مارچ میں بتائی گئی تھی جبکہ عدالت میں پیر کو یہ سامنے آیا کہ ان کا زہانگ اور لی کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا۔

تیسرا لڑکا ما، جس کے مکمل نام کے بجائے سر نیم یعنی فقط والد کا نام استعمال کیا جا رہا ہے، کو عدالت کے مطابق مجرمانہ سزا نہیں سنائی گئی۔

زہانگ مارچ میں وانگ کو سکوٹر پر گرین ہاؤس لے کر گئے جبکہ لی اور ما الگ سکوٹر پر جا رہے تھے۔ راستے میں ہی لی نے ما کو اس منصوبے کے بارے میں بتایا جو زہانگ نے وانگ کو قتل کرنے کے لیے بنایا تھا۔

جب وہ چاروں گرین ہاؤس میں پہنچے تو زہانگ نے وانگ پر بیلچے سے حملہ کر دیا۔ اس میں لی نے ان کی مدد کی۔

اس حملے کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے والے یعنی عینی شاہد ما پھر گرین ہاؤس سے چلے گئے۔

زہانگ اور لی نے مقتول وانگ کو وہاں سے دور لے جا کر دفن کر دیا۔

اس کے بعد زہانگ نے وانگ کا فون، اس کے وی چیٹ اکاؤنٹ سے رقم خود کو اور لی کو منتقل کرنے کے لیے استعمال کیا۔ انھوں نے وانگ کے موبائل سے سِم کارڈ بھی نکال لیا او ما کو حکم دیا کہ وہ اسے تباہ کر دے۔

واقعے کے بعد پولیس زہانگ، لی اور ما ان تینوں طالبعلموں تک پہنچی اور آخر کار ما پولیس کو کرائم سین یعنی جائے وقوعہ پر لے کر گئے۔

’امید ہے جیل سے نکلنے پر یہ لڑکے سماج سے انتقام نہیں لیں گے‘

عدالت کا کہنا ہے کہ زہانگ مرکزی ملزم ہے جس نے اس جرم کی منصوبہ بندی کی اور دیگر افراد کو اس میں شامل ہونے کے لیے اکسایا۔ عدالت کے مطابق انھیں کے اقدامات وانگ کی موت کی براہ راست وجہ بنے۔

عدالت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسی طرح لی اس سازش میں شریک ہوئے اور ان کا کردار متحرک تھا۔ انھوں نے زہانگ کے ساتھ پیسے بھی بانٹے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ما اب بچوں کی جیل میں جائیں گے۔ یہ ایک ایسا طریقہ ہے جو عام طور پر ان بچوں کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جنھوں نے کوئی جرم کیا ہوتا ہے۔

ان نوجوانوں کو پیر کو دی جانے والی سزا پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بہت تنقید ہو رہی ہے۔ یہ لوگ اس سنگین جرم پر سزا سنائے جانے کے منتظر تھے۔ مگر کچھ کی رائے میں یہ بہت نرم سزا ہے۔

ویبو پر موجود ایک صارف نے کمنٹ میں ملک میں رواں برس تیزی سے ہونے والی قتل کے واقعات اور اس کے نتیجے میں پھیلے خوف و ہراس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’جسے فقط 12 سال قید کی سزا ملی ہے وہ رہائی کے وقت جوان مرد ہو گا۔ امید ہے کہ وہ جب باہر آ جائے گا تو سماج سے بدلہ نہیں لے گا۔‘

خیال رہے کہ چین میں سال 2024 میں عام شہریوں کی جانب سے کسی شاہراہ یا ادارے میں موجود افراد کو قتل کرنے کے متعدد واقعات میں 19 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

قتل کرنے والے افراد کے بارے میں یہ پتہ چلا ہے کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر ناخوش تھے اور انھوں نے پرہجوم جگہوں پر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنا یا گاڑی تلے روندا جس کے نتیجے میں ہلاکتیں بھی ہوئیں۔

دیگر وانگ کی موت پر غم کا اظہار کر رہے ہیں۔ ویبو پر ایک صارف نے لکھا ’بطور والدین، ہمیں اس بچے کے لیے بہت افسوس ہے۔ یہ دل دکھا دینے والا واقعہ ہے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.