یوٹیوبر رجب بٹ شیر کا بچہ رکھنے پر جیل جانے سے کیسے بچ گئے؟

image

پاکستانی یوٹیوبر رجب بٹ شیر کا بچہ غیر قانونی طور پر بطور تحفہ رکھنے پر جیل جانے سے بچ گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رجب بٹ کو شادی کے موقعے پر شیر کا بچہ تحفے میں دیا گیا تھا جس کے بعد انہیں پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔

رجب بٹ کو عدالت نے ایک شرط پر رہا کر دیا ہے کہ وہ ایک سال تک جانوروں کے حقوق کے لیے ویڈیوز اپلوڈ کریں گے۔

رجب بٹ پاکستان کے مشہور فیملی ویلوگر ہیں جن کے سبسکرائبرز کی تعداد 56 لاکھ سے زائد ہے۔

اُن کی شادی کے موقعے پر سینکڑوں مہمانوں کے سامنے جب انہیں سونے کے پنجرے میں شیر کا بچہ بطور تحفہ دیا گیا تو انٹرنیٹ پر اس موضوع نے خوب توجہ حاصل کی۔

رجب بٹ نے شادی کی تقریب کی ویڈیو ’اِٹس ریننگ گفٹس‘ کے ٹائٹل کے ساتھ لگائی جسے ایک کروڑ کے قریب ویوز ملے۔

پنجاب پروونشل وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے انسپکٹر فیصل مشتاق اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ’ہمیں شیر کے بچے کا علم سوشل میڈیا سے ہوا۔ اُس کی حالت بہت بری تھی کیونکہ سردی بہت زیادہ تھی۔‘

گزشتہ ہفتے غیر قانونی طور پر شیر کا بچہ رکھنے پر رجب بٹ نے عدالت سے رہائی طلب کی تو جج نے ممکنہ جرمانے اور دو سال تک قید کی سزا سنائی۔

جج حمید الرحمان ناصر نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ رجب بٹ پورے ایک سال تک ہر مہینے جانوروں کے حقوق کے موضوع پر ویڈیو اپلوڈ کریں گے۔

شیر کا بچہ اب لاہور کے سفاری زُو میں ماہرین کے زیرنگرانی آزاد زندگی گزار رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

یوٹیوبر نے عدالت کا فیصلہ مانتے ہوئے اس بات کو قبول کیا کہ انہوں نے شیر کا بچہ تحفے میں لے کر ایک غلط مثال قائم کی ہے۔

پنجاب کے محکمہ وائلڈ لائف کے سینیئر اہلکار تنویر جنجوعہ کہتے ہیں کہ شیر کے بچے کو تقریبا سات سے آٹھ لاکھ پاکستانی روپوں میں خریدا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ بات قانونی اور اخلاقی طور پر غلط ہے کہ اتنے چھوٹے بچے کو ماں سے جدا کیا جائے۔‘

رجب بٹ کے گرفتار ہونے کے ایک ہفتے بعد لاہور کی گلیوں میں ایک شیر کو دوڑتے ہوئے دیکھا گیا۔

اُس شیر کو سکیورٹی گارڈ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس بات پر بحث ہوئی کہ کیا آیا رہائشی علاقے میں ایسا جانور رکھنا خطرناک ہے یا نہیں۔

پاکستان میں شیر امپورٹ کر کے پالے جاتے ہیں جسے دولت اور طاقت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

رجب بٹ پورے ایک سال تک ہر مہینے جانوروں کے حقوق کے موضوع پر ویڈیو اپلوڈ کریں گے۔ (فوٹو: گوگل)

گزشتہ سال ملک کی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز نے اپنے سپورٹرز پر سیاسی ریلیوں میں شیر لانے کی پابندی عائد کر دی تھی۔ 

خیال رہے کہ شیر مسلم لیگ نواز کا انتخابی نشان ہے۔

پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں رہائشی علاقوں میں شیر پالنے کے حوالے سے قانون سازی پر بات کی جا رہی ہے۔

 شیر پالنے کے لیے پہلے لائسنس لینا ہوگا اور کم از کم 10 ایکڑ زمین محکمہ وائلڈ لائف سے منظور کروانی ہوگی۔

دوسری جانب رجب بٹ کو ملنے والا شیر کا بچہ اب لاہور کے سفاری زُو میں ماہرین کے زیرنگرانی آزاد زندگی گزار رہا ہے۔

تنویر جنجوعہ اس بارے میں مزید کہتے ہیں کہ ’اِن یوٹیوبرز کو دیکھیں جو ویوز لینے کے لیے جانوروں کو استعمال کرتے ہیں۔ یہ لوگ جانوروں پر ظلم کر کے کیسا پیغام دے رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’شیر کا بچہ آپ کا کبھی پالتو جانور نہیں بن سکتا۔ دو تین مہینوں تک یہ آپ کو کچھ نہیں کہہ گا لیکن اس کے بعد یہ جارحانہ انداز اپنا لے گا۔‘

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.