غیر قانونی تارکین بارے پاکستان کی پالیسی پر تنقید کرنیوالے امریکا سے ملک بدری پر خاموش

image

غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانے والے امریکا سے ملک بدری پر ٹرمپ پالیسی پر خاموش ہیں۔

اپنی سلامتی ، معیشت اور خودمختاری کو تحفظ دینے کیلئے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنا پاکستان کا حق ہے اور پاکستان اس حوالے سے عالمی اصولوں پر عمل پیرا ہے۔

کوئی بھی ملک غیر معینہ مدت تک غیر قانونی تارکین وطن کی میزبانی کرنے کا پابند نہیں اور پاکستان اپنی سلامتی کیلئے قانونی اور منصفانہ پالیسی کو نافذ کر رہا ہے۔

امریکا سے 7ہزار غیر قانونی تارکین کو نکال دیا گیا ، 2500 گرفتار

دوسری جانب نئی ٹرمپ انتظامیہ نے قومی سلامتی کے خدشات کے پیش نظر کریک ڈائون کرکے ہزاروں افراد کی ملک بدری کا آغاز کر دیا ہے لیکن تنقید کا سامنا صرف پاکستان کو کرنا پڑ رہا ہے۔

اقتصادی اور سکیورٹی چیلنجز کے باوجود پاکستان کئی دہائیوں سے 40 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے لیکن پی ٹی ایم اور افغان حکام سیاسی فائدے کے لیے پاکستان کی پالیسی کو توڑ مروڑ پیش کرکے پاکستان کی فراخدلی کو نظر انداز کرتے ہیں۔

1951 کے اقوام متحدہ کے پناہ گزین کنونشن کے غیر دستخط کنندہ کے طور پر پاکستان پر پناہ گزینوں کو ایڈجسٹ کرنے یا قانون سازی کرنے کی کوئی ذمہ داری نہیں۔ افغان شہری کسی بین الاقوامی پالیسی کے تحت نہیں بلکہ جذبہ خیر سگالی کے طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔

رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں ایک سال کی توسیع

اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر نے یکطرفہ طور پر ہزاروں پناہ گزینوں کو پاکستان کے تعاون کے بغیر رجسٹر کیا جس سے اس کی خودمختاری کو نقصان پہنچا۔ جبکہ امریکہ اور برطانیہ نے غیر قانونی تارکین کی وطن واپسی کے منصوبے (IFRP) کے عمل میں خلل ڈالا، جس سے تارکین کی واپسی میں غیر ضروری تاخیر ہوئی۔

پاکستان پر دباؤ ڈالنے والے بین الاقوامی ہیومن رائٹس واچ ڈاگ ان نام نہاد ‘کمزور کمیونٹیز’ کی ذمہ داری لینے سے انکار کرتے ہیں۔ اگر مغرب کو واقعی پرواہ ہے تو اسے افغانوں کو پناہ دینی چاہیے۔

افغان مہاجرین کی جرمنی میں موجودگی ملکی سلامتی کیلئے خطرہ قرار

پاکستان دہائیوں سے افغان مہاجرین کا تنہا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے ، ان مہاجرین کی بڑی تعداد جرائم میں بھی ملوث ہے ، صر جنوری کے دوران  کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کے الزام میں 225 افغان گرفتار ہوئے ایک اور واقعے میں افغان ڈاکووں سے 35 ملین کی رقم برآمد کی گئی ۔

اس کے علاوہ پشاور میں اسٹریٹ کرائم میں زیادہ تر افغان شہری ملوث ہیں ، نومبر 2024 کے دوران پشاور میں 352 افغانی جرائم پیشہ گرفتار کئے گئے جبکہ ایک افغان عسکریت پسند محمد خان احمد خیل ژوب میں ایک جھڑپ میں مارا گیا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.