وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے آکسفورڈ یونین میں ہونے والے ایک تاریخی مکالمے میں شاندار فتح حاصل کی، جہاں انہوں نے 180 کے مقابلے میں 145 ووٹوں سے لبرل جمہوریت کے عالمی جنوب میں ناکامی کے خلاف اپنا مؤقف کامیابی سے منوایا۔ اس اہم عالمی فورم پر، جسے علمی اور فکری مباحث کے حوالے سے ایک منفرد مقام حاصل ہے، وزیر منصوبہ بندی نے ترقی پذیر ممالک کے حقوق اور عالمی انصاف کے لیے ایک مضبوط اور مدلل مقدمہ پیش کیا۔
جماعت اسلامی کسی الائنس کا حصہ نہیں ،امیر العظیم
وزیر منصوبہ بندی کو آکسفورڈ یونین کے صدر اسرار کاکڑ کی دعوت پر اس مکالمے میں شرکت کا موقع ملا، جہاں انہوں نے اپنی پُراثر تقریر میں یہ واضح کیا کہ لبرل جمہوریت، جسے آزادی، مساوات اور ترقی کے سنہری خواب کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، حقیقت میں عالمی جنوب کے لیے ناانصافی، غربت، سیاسی عدم استحکام اور معاشی بدحالی کا سبب بنی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جن ممالک نے لبرل جمہوریت کا نعرہ بلند کیا، وہی آج انتہا پسندی، نفرت اور عدم مساوات کا شکار ہو رہے ہیں۔
احسن اقبال نے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں خطے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن وہی عالمی طاقتیں جو خود کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہتی ہیں، یہاں کی مظلوم عوام پر ہونے والے مظالم پر خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر لبرل جمہوریت واقعی انصاف، آزادی اور خودمختاری کا نظام ہوتا تو آج کشمیر اور فلسطین کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جاتا۔
قومی کمیشن برائے وقار نسواں کا پیکا ایکٹ 2025 پر تحفظات کا اظہار
انہوں نے مزید کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جو عالمی نظام بنایا گیا تھا، وہ درحقیقت عالمی جنوب کو بااختیار بنانے کے لیے نہیں بلکہ اسے مغربی طاقتوں کے کنٹرول میں رکھنے کے لیے تھا۔ انہوں نے سوویت یونین کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہا گیا کہ لبرل جمہوریت کی فتح ہو گئی ہے اور اب دنیا میں آزادی و ترقی کا دور شروع ہوگا، مگر حقیقت اس کے برعکس نکلی۔ عالمی جنوب میں سیاسی عدم استحکام بڑھا، معیشتیں زوال پذیر ہوئیں اور طاقتور ممالک نے ترقی پذیر اقوام کو قرضوں اور معاہدوں کے جال میں جکڑ کر انہیں مزید پسماندگی کی طرف دھکیل دیا۔
وزیر منصوبہ بندی نے عالمی مالیاتی نظام پر شدید تنقید کرتے ہوئے جیسن ہیکل کی کتاب دی ڈیوائیڈ کا حوالہ دیا، جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی جنوب کو ہر ایک ڈالر کی امداد کے بدلے چودہ ڈالر قرضوں کی واپسی اور منافع کی منتقلی کے نام پر کھونے پڑتے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کورونا وبا کے دوران، لبرل جمہوریت کے نام پر چند ممالک نے ویکسین کے پیٹنٹ کو عالمی جنوب کے لیے روک دیا، جس کے نتیجے میں 13 لاکھ سے زائد قابلِ علاج اموات ہوئیں۔
مذاکرات کے ذریعے سیاسی مسائل کے حل پر یقین رکھتا ہوں،مولانافضل الرحمان
انہوں نے ماحولیاتی ناانصافی پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں 80 فیصد کاربن کے اخراج کے ذمہ دار ترقی یافتہ ممالک ہیں، مگر اس کے اثرات غریب ممالک بھگت رہے ہیں۔ پاکستان، جو عالمی کاربن کے اخراج میں 1 فیصد سے بھی کم حصہ رکھتا ہے، 2022 میں شدید ترین سیلاب کی زد میں آیا، جس سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، مگر عالمی برادری نے مدد کے بجائے قرضوں کو دوبارہ ترتیب دینے کی بات کی۔
وزیر منصوبہ بندی نے زور دے کر کہا کہ یہ کوئی جمہوریت یا انصاف نہیں بلکہ طاقتور ممالک کا ایک ایسا نظام ہے جو دنیا میں استحصالی نظام کو مزید فروغ دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج خود لبرل جمہوریت کے گڑھ سمجھے جانے والے ممالک بھی شدید سیاسی و معاشی بحران، عدم استحکام اور عدم برداشت کا شکار ہو چکے ہیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ نظام اپنی اصل بنیادوں پر ناکام ہو چکا ہے۔
احسن اقبال نے آکسفورڈ یونین میں اپنی دلیل کی طاقت، تاریخی حوالوں اور زمینی حقائق پر مبنی گفتگو کے ذریعے سامعین کو قائل کر لیا، جس کا ثبوت 145 کے مقابلے میں 180 ووٹوں سے ان کی جیت کی صورت میں سامنے آیا۔ آکسفورڈ یونین جیسے علمی اور سخت سوالات کی روایت رکھنے والے فورم پر کامیابی حاصل کرنا کسی بھی عالمی رہنما کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے، مگر وزیر منصوبہ بندی نے اپنی مہارت، حقائق پر مبنی دلائل اور مدلل گفتگو کے ذریعے یہ کامیابی حاصل کی، جو پاکستان اور عالمی جنوب کے لیے ایک اہم سفارتی اور فکری جیت ہے۔
ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 3 روپے 68 پیسے اضافہ
احسن اقبال کی اس کامیابی نے انہیں ایک ایسے عالمی رہنما کے طور پر مزید مستحکم کیا ہے، جو نہ صرف ترقی پذیر ممالک کے حقوق کے سب سے مؤثر وکیل ہیں بلکہ عالمی نظام میں حقیقی اصلاحات کے لیے ایک طاقتور آواز بھی ہیں۔ ان کا یہ خطاب عالمی پالیسی سازوں، تحقیقی اداروں، اور دانشوروں کے درمیان ایک نئی بحث کو جنم دے چکا ہے کہ دنیا میں انصاف پر مبنی معاشی، سیاسی اور ماحولیاتی نظام کیسے قائم کیا جائے۔
وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ عالمی سطح پر جمہوریت، مساوات اور انصاف کے علمبردار ہیں۔ آکسفورڈ یونین میں ان کی کامیابی صرف ایک مباحثے میں جیت نہیں، بلکہ ایک نئے عالمی بیانیے کے قیام کی بنیاد ہے، جس میں عالمی جنوب کو مساوی حقوق اور خودمختاری دی جائے۔