ضلعی انتظامیہ لاہور نے پنجاب میں تحریک انصاف کی چیف آرگنائزرعالیہ ملک حمزہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 8 فروری کو مینارِ پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ پاکستان تحریک انصاف نے حال ہی میں عالیہ ملک حمزہ کو پنجاب کی چیف آرگنائزر کے طور پر نیا عہدہ دیا ہے۔
عالیہ حمزہ کا شمار پاکستان تحریک انصاف کے ان رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے بطور کارکن سیاست میں حصہ لیا اور اب پارٹی میں ملک کے سب سے بڑے صوبے کی چیف آرگنائزر کے عہدے تک پہنچ گئی ہیں۔
پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے 11 مئی 2023 کو عالیہ حمزہ کو اپنے گھر سے گرفتار کیا تھا۔ ان پر 9 مئی واقعات میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ وہ ایک سال سے زائد عرصہ مختلف جیلوں میں قید رہیں اور 7 اگست کو انہیں گوجرانوالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔
آج تک عالیہ حمزہ عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہیں لیکن ان کی جماعت نے انہیں پاکستان کے بڑے صوبے پنجاب کے چیف آرگنائزر کے طور پر نئی ذمہ داریاں سونپ دی ہیں۔
عالیہ حمزہ نے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ’میں ایک کارکن ہوں اور میں نے سیاسی سفر کا آغاز بھی بطور کارکن کیا تھا۔ میں نے گراس روٹ سے شروعات کی اور یوں، ڈسٹرک، پی پی، لاہور، پنجاب اور قومی سطح پر پہنچی۔‘
سال 2008 سے عالیہ حمزہ نے پی ٹی آئی کے ساتھ بطور کارکن سیاسی سفر کا آغاز کیا۔ فوٹو: عالیہ حمزہ فیس بک
سیاست سے قبل عالیہ حمزہ پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں مصروف تھیں جبکہ ان کا خاندانی پس منظر بھی غیر سیاسی تھا۔
اس حوالے سے وہ بتاتی ہیں ’میرے والد اور والدہ دونوں کالج میں پرنسپل تھے اور تعلیمی شعبے سے وابستہ تھے۔ میرے نانا نانی کاشتکار تھے۔ میرے نانا کا انتقال کم عمری میں ہوا تو میری نانی کاشتکاری کرتی تھیں۔ اس کے بعد میرے والدین شعبہ تعلیم سے وابستہ ہو گئے۔‘
سال 2003 میں عالیہ حمزہ ایک کاروباری شخصیت حمزہ جمیل ملک کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔ ان کی تین بیٹیاں بھی ہیں۔ انہوں نے ٹیکسٹائل انجینیئرنگ یونیورسٹی فیصل آباد سے بی ایس سی ٹیکسٹائل میں گولڈ میڈل حاصل کیا اور پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہی کر دیا تھا۔
ان کے بقول ’یونیورسٹی میں میرے آخری سال کے پیپرز تھے کہ مجھے ایک معروف نجی کمپنی کی طرف سے بطور ٹرینی انجینئیر رکھا گیا۔‘
بی ایس سی کرنے کے بعد انہوں نے میکینکل انجینئرنگ میں ماسٹرز کی ڈگری نمایاں پوزیشن کے ساتھ حاصل کی۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے ’اس وقت پاکستان میں ٹیکسٹائل کے شعبے میں ماسٹرز کی ڈگری کہیں بھی نہیں ہو رہی تھی۔ مجھے ماسٹر میں سکالرشپ کی پیشکش بھی ہوئی لیکن میں نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی)لاہور کا انتخاب کیا اور وہاں سے میکینکل انجینئرنگ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ یہاں بھی میں ٹاپ پر رہی۔‘
آر این ڈی مینیجر اور حرا ٹیکسٹائل کے ساتھ پروڈکشن ہیڈ رہنے کے بعد عالیہ حمزہ نے ٹیکسٹائلز کے بڑے برینڈ نشاط کے ساتھ ڈائریکٹر مارکیٹنگ آپریشنز کے طور پر کام کیا۔ عالیہ حمزہ کے بقول ’میں بہت زیادہ خوش قسمت تھی۔ میرا کیریئر بہت جلدی جلدی اوپر جا رہا تھا۔ 500 لیبر کے ساتھ کام کیا۔ 45 اور 50 ڈگری کے ماحول میں مشینری چیک کرنا اور دیگر ذمہ داریاں نبھائیں۔ میرے لیے ہر چیز ٹھیک جا رہی تھی لیکن پھر 2008 میں ایک بڑے عہدے پر آنے کے بعد میں نے سوچا کہ اب تو یہ سب سے بڑا عہدہ ہے اب میں کیا کروں اور کہاں جاؤں؟ بس یہی وہ موقع تھا جب میں نے سیاست میں آنے کا ارادہ کر لیا۔‘
پی ٹی آئی نے عالیہ حمزہ کو 2018 میں مخصوص نشست پر قومی اسمبلی کا رکن نامزد کیا۔ فوٹو: عالیہ حمزہ فیس بک
سال 2008 سے عالیہ حمزہ نے پی ٹی آئی کے ساتھ بطور کارکن سیاسی سفر کا آغاز کیا۔ پی ٹی آئی کے ساتھ انہوں نے ذیلی سطح پر فیز ون اور یوں ضلعی، صوبائی حلقے، لاہور اور پنجاب کی سطح پر کام کیا۔
2018 میں انہوں نے عام انتخابات کے دوران پی ٹی آئی کے لیے ویمن کیمپین چلائی۔ اس حوالے سے وہ بتاتی ہیں ’2018 میں میں نے اپنی سیاست کا عروج دیکھا۔ تب پی ٹی آئی کو سب سے زیادہ ووٹ مردوں کے مقابلے میں خواتین نے دیے۔‘
پی ٹی آئی نے انہیں 2018 میں مخصوص نشست پر قومی اسمبلی کا رکن نامزد کیا۔ اس دوران انہیں وزیراعظم عمران خان نے وفاقی پارلیمانی سیکریٹری برائے ٹیکسٹائل، کامرس، انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن مقرر کیا۔
’مخصوص نشست پر منتخب ہونے کے بعد میں محتاط ہوگئی تھی کیونکہ میں کوئی الزام اپنے سر نہیں لینا چاہتی تھی۔ مجھے بتایا گیا کہ ایم این اے ڈویلپمنٹ فنڈز لے کر کام کریں لیکن میں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میرا کوئی حلقہ نہیں ہے لہٰذا جن کے حلقے ہیں انہیں فنڈز دیں تاکہ وہ کام کر سکیں۔‘
جنوری 2023 تک انہوں نے اپنی یہ نشست سنبھالی اور پھر احتجاجاً مستعفی ہو گئیں۔
عام انتخابات 2024 میں انہوں نے لاہور کے حلقے این اے 118 سے انتخابات لڑنے کا عزم کیا۔ یہ وہ حلقہ ہے جہاں موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز ان کے مد مقابل تھے۔ انہوں نے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا تاہم انہیں پاکستان تحریک انصاف کی حمایت حاصل تھی۔ الیکشن کمیشن کے نتائج کے مطابق ان انتخابات میں حمزہ شہباز کامیاب قرار پائے تاہم فارم 47 اور فارم 45 کا حوالہ دیتے ہوئے پی ٹی آئی عالیہ حمزہ کو کامیاب قرار دیتی رہی۔
سیاست اور سیاست سیکھنے سے متعلق ان کی رائے دیگر سیاستدانوں سے مختلف ہے۔ وہ بتاتی ہیں ’کہا جاتا ہے کہ سیاستدان سیاست جیل سے سیکھتا ہے۔ ہمیں یہ رویہ تبدیل کرنا ہوگا۔ یہ کلچر ختم ہو جانا چاہے۔ سیاست سیاستدانوں کا کام ہے اور انہیں ہی کرنی چاہیے۔‘
عالیہ حمزہ نے اپنے نئے عہدے کے حوالے سے کہا کہ ’یہ ایک بڑی ذمہ داری ہے۔ مجھے تو کب سے یہ ٹینشن ہے کہ میرے اوپر بہت اعتماد کیا گیا، اب اس پر پورا اترنا ہے۔ کارکنان کو مجھ سے امیدیں ہیں۔ ان کو عزت دلواؤں گی۔‘