ضلع کُرم کے نوجوان یورپ جانے کے لیے ’موت کا سفر‘ کیوں کر رہے ہیں؟

image
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر نوجوانوں کی بڑی تعداد بیرون ممالک منتقل ہو رہی ہے۔

گزشتہ کئی برس کے دوران بہتر مستقبل کے لیے بڑی تعداد میں پاکستانی شہری غیرقانونی طریقے سے یورپی ممالک جا چکے ہیں۔

غیرقانونی طریقے سے یورپ جانے والوں میں سے کچھ نوجوان انسانی سمگلروں کے ہاتھ بھی چڑھ جاتے ہیں جو انہیں موت کے منہ میں دھکیل دیتے ہیں۔

کرم سے تعلق رکھنے والے علی رضا ( فرضی نام) ایک ماہ قبل لیبیا سے اٹلی پہنچے۔ وہ سِول انجینیئرنگ میں ڈگری حاصل کرنے کے باوجود ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

علی رضا نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ اپنے کچھ دوستوں کے ہمراہ ڈنکی مار کر اٹلی پہنچے ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق خیبرپختونخوا اور پنجاب سے تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’آبائی گاؤں میں بے امنی کے باعث روزگار کے مواقع میسر تھے نہ کاروبار کا ماحول تھا، آئے دن تصادم سے زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی تھی۔‘

علی رضا کے مطابق وہ پاکستان سے نکل دو ماہ ایران میں قیام پذیر رہے جہاں سے انہیں واجد نامی شخص نے لیبیا پہنچایا پھر وہاں سے اٹلی تک کشتی کا سفر کیا۔

’یہ انتہائی خطرناک سفر تھا۔ موت کو بہت قریب سے دیکھا لیکن مستقبل کے لیے جان پر کھیلنا پڑا۔‘ 

نوجوان کے مطابق وہ بحفاظت اٹلی پہنچ چکے ہیں جہاں کئی اور پاکستانی نوجوان بھی موجود ہیں۔

علی رضا کا کہنا تھا کہ ’کرم سے تعلق رکھنے والے بہت سے تارکین وطن اٹلی میں محنت مزدوری کر رہے ہیں۔‘

یورپ جانے کا سلسلہ کب سے شروع ہوا؟

اپر کرم سے تعلق رکھنے والے نیاز بنگش بھی گزشتہ ایک دہائی سے آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سنہ 2007 کی بے امنی کے بعد کرم کے بیش تر باشندوں نے یورپ کا رخ کیا جو اب وہاں کامیاب زندگی گزار رہے ہیں۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں پارا چنار کے نوجوانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔‘

ایجنٹس کا تعلق کہاں سے ہے؟ 

پارا چنار کے شاہد علی نے بتایا کہ بیرونِ ملک بھجوانے والے زیادہ تر ایجنٹس کا تعلق پاکستان سے ہے جن میں کرم کے نوجوان بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا ’یہ ایجنٹس ملائیشیا اور انڈونیشیا میں بیٹھ کر ڈیل کرتے ہیں تاہم ان کے ٹاؤٹس دلچسپی رکھنے والے نوجوانوں سے رابطے کا ذریعہ ہوتے ہیں۔‘ 

شاہد علی کے مطابق ایران سے اٹلی تک 10 سے 12 لاکھ روپے لیے جاتے ہیں جبکہ آسٹریلیا کے لیے 30 لاکھ سے زائد وصول کیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے ’کشتی حادثے کی وجوہات اوورلوڈنگ ہے یعنی ایک ہی کشتی میں گنجائش سے زیادہ افراد کو بٹھا دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں۔‘

ایف آئی اے نے انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے (فائل فوٹو: اے پی پی)

ایف آئی اے حکام کے مطابق انسانی سمگلنگ میں ملوث گینگ کا نیٹ ورک ملک بیرون ملک بیٹھ کر گھناونا دھندہ کر رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس دھندے میں ایک ایجنٹ نہیں ہوتا، ہر بارڈر پر مسافروں کو دوسرے ایجنٹ پر فروخت کیا جاتا ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق انسانی سمگلنگ میں ملوث تمام افراد کے خلاف کارروائی جارہی ہے۔ 

لیبیا کے ساحلی علاقے میں 16 پاکستانیوں کی ہلاکت

حال ہی میں لیبیا کے ساحلی علاقے میں غیرقانونی تارکین وطن کی کشتی کو حادثہ پیش آیا ہے۔

وزارت خارجہ کے منگل کو جاری کردہ بیان کے مطابق اس کشتی میں 63 پاکستانی موجود تھے، جن میں سے اب تک 16 کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔

جن افراد کی لاشیں ملی ہیں، ان میں سے 13 کا تعلق ضلع کرم سے جبکہ ایک پشاور ، ایک اورکزئی اور ایک باجوڑ سے ہے۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.