پی ٹی آئی سے اتحاد: کیا مولانا خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع واپس مانگ رہے ہیں؟

image
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مولانا فضل الرحمان کی جماعت جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف اپوزیشن کا احتجاجی اتحاد بنانے کے لیے مسلسل کوشش کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے دونوں جماعتوں کے مابین مشاورت کے کئی ادوار ہو چکے ہیں جن میں مختلف امکانات اور باہمی فوائد پر بات چیت کی گئی ہے۔

اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ مولانا فضل الرحمان اس ممکنہ اتحاد کے نتیجے میں صوبہ خیبر پختونخوا میں اپنی جماعت کی سیاسی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے کئی پہلوؤں پر غور کر رہے ہیں جن میں سے ایک ممکنہ پہلو خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلاع میں پی ٹی آئی سے اپنا حصہ حاصل کرنا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا موقف ہے کہ 2024 کے انتخابات میں ان کے ساتھ دھاندلی کی گئی ہے اور ملک کے دوسرے حصوں میں بالعموم اور خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں بالخصوص ان کے امیدواروں کو دھاندلی سے ہرایا گیا ہے۔

ان کے قریبی حلقوں کا ماننا ہے کہ اگرچہ پی ٹی آئی کا مجوزہ گرینڈ اپوزیشن الائنس ابھی تک حتمی شکل اختیار نہیں کر سکا لیکن مولانا فضل الرحمان یہ سوچ رکھتے ہیں کہ اگر اس بارے میں بات سنجیدگی سے آگے بڑھتی ہے تو پھر پی ٹی آئی سے خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں جے یو آئی کی برتری تسلیم کرنے اور مستقبل میں مولانا فضل الرحمان کے آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں ان کی جماعت کی کامیابی کے لیے ایک میکینزم پر متفق ہونے کی بات کی جائے۔

جے یو آئی کے ایک سینیئر رہنما کے مطابق ’مولانا نے ابھی تک گرینڈ الائنس پر حتمی فیصلہ نہیں کیا لیکن وہ اس سوچ کو اہمیت دے رہے ہیں کہ اگر انہیں مستقبل کے انتخابات میں ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، بنوں، کوہاٹ، کرک اور ہنگو جیسے اضلاع میں مخالفت نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی جائے تو وہ اس اتحاد پر آگے بڑھ سکتے ہیں۔‘

مولانا فضل الرحمان کے قریبی ان کی جماعت کے ایک اور رکن نے بھی اردو نیوز کو بتایا کہ ’روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی مشاورت اور مذاکرات میں لو اور دو کے کئی امکانات پر غور کیا جاتا ہے جن میں سے جنوبی اضلاع میں اپنی حیثیت اور بات تسلیم کروانا بھی شرائط میں شامل ہے۔‘

 اتحاد کے لیے ٹی او آرز پر بات چیتجے یو آئی کے مرکزی ترجمان اسلم غوری نے اردو نیوز کو بتایا کہ جے یو آئی دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ اتحاد پر آگے بڑھ رہی ہے کیونکہ حکومت انہیں اس پر مجبور کر رہی ہے۔

’لیکن یہ اتحاد کب حتمی شکل اختیار کرے گا اور اس کے لیے کونسی شرائط پر اتفاق ہو گا یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔‘

سلیم صافی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور تحریک انصاف کے مابین گرینڈ اپوزیشن الائنس کی قیادت کا معاملہ بھی طے ہونا باقی ہے۔ (فائل فوٹو: ایکس)

’ابھی ہم گرینڈ اپوزیشن الائنس کے لیے ٹرمز آف ریفرنس (شرائط و ضوابط) پر بات کر رہے ہیں۔ اس میں مینڈیٹ تسلیم کروانا بھی شامل ہے اور یہ سب کو پتا ہے کہ نہ صرف خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع اور بلوچستان بلکہ پورے ملک میں ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا ہے۔‘

’ہم یہ بات کر رہے ہیں کہ مینڈیٹ چرایا جانا اصل مسئلہ ہے اور جب تک یہ مسئلہ حل نہیں کیا جاتا، معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ حکومتیں تبدیل کرنے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرنے سے بہتری آئے گی۔ جب تک عوامی مینڈیٹ کو اہمیت نہیں دی جاتی تب تک حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔‘

 گرینڈ اپوزیشن الائنس کی قیادت کا معاملہسینیئر صحافی اور ٹیلی ویژن میزبان سلیم صافی سمجھتے ہیں کہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع کی نشستوں کا معاملہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کو جوڑنے کا باعث بنے یا نہ بنے اس وقت وہ اتحاد میں ایک رکاوٹ ضرور ہے۔

انہوں نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے اردو نیوز کو بتایا کہ ’مولانا کی نشستیں اگر چھینی گئی ہیں تو وہ تحریک انصاف کو دی گئی ہیں اس لیے ان کا اعتراض اسٹبلشمنٹ کے ساتھ تحریک انصاف پر بھی بنتا ہے۔‘

سلیم صافی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور تحریک انصاف کے مابین گرینڈ اپوزیشن الائنس کی قیادت کا معاملہ بھی طے ہونا باقی ہے۔

’یقینی طور پر مولانا کی خواہش ہو گی کہ وہ گرینڈ اپوزیشن الائنس میں قائدانہ کردار ادا کریں اور اگر یہ نہ ہوا تو وہ شاید اس میں شامل نہ ہوں اور یہی خواہش پی ٹی آئی کی بھی ہو گی۔‘

’جے یو آئی اور پی ٹی آئی کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ‘پشاور میں بین الااقوامی اور پاکستان کے قومی میڈیا کے ساتھ کام کرنے والے سینئر صحافی لحاظ علی کہتے ہیں کہ مولانا کبھی بھی مفت فیصلہ نہیں کرتے اور جب بھی کسی کی حمایت کرتے ہیں وہ اس کے بدلے میں کچھ حاصل کرتے ہیں۔

’پی ٹی آئی کو مولانا کے لیے سیاسی جگہ فراہم کرنا پڑے گی جس کا مطلب ہے کہ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور ان کے اور ان کے بیٹے کے مقابلے میں انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔ لہٰذا یہ ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں پی ٹی آئی پہلی مرتبہ کسی دوسری جماعت سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرے اور وہ جے یو آئی ہو۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.