کراچی کے شہری نہ صرف آوارہ کتوں کے کاٹنے کے خطرے سے دوچار ہیں بلکہ اب بلیوں کے کاٹنے کے واقعات بھی تشویشناک حد تک بڑھنے لگے ہیں۔ طبی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر بروقت علاج نہ کرایا جائے تو بلی کے کاٹنے سے بھی جان لیوا ریبیز وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔
فروری میں 13 کیسز، بلیاں بھی بن گئیں خطرناک!
جنگ نیوز کی رپورٹ کے مطابق شہر کے مختلف اسپتالوں میں بلیوں کے کاٹنے کے 13 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ ریبیز کلینک کی انچارج ڈاکٹر رومانہ فرحت نے انکشاف کیا کہ بلی کے کاٹنے سے بھی وہی ریبیز وائرس پھیل سکتا ہے جو عام طور پر کتوں کے کاٹنے سے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس صرف کتا اور بلی نہیں بلکہ بندر اور گدھے کے کاٹنے سے بھی پھیل سکتا ہے، اور متاثرہ فرد کا فوری علاج نہ کیا جائے تو صورتحال سنگین ہو سکتی ہے۔
اینٹی ریبیز ویکسین ہی واحد علاج
ڈاکٹر رومانہ کے مطابق کتا، بلی، بندر یا گدھے کے کاٹنے پر متاثرہ شخص کو فوراً اینٹی ریبیز ویکسین لگوانی چاہیے۔ بصورت دیگر وائرس دماغ تک پہنچ کر مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے شہریوں کو خبردار کیا کہ کسی بھی جانور کے حملے کو معمولی نہ سمجھیں بلکہ فوری طور پر قریبی اسپتال سے رجوع کریں۔
کراچی میں کتوں کے کاٹنے کے واقعات بھی خطرناک حد تک بڑھ گئے!
جہاں بلیوں کے کاٹنے کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، وہیں شہر میں آوارہ کتوں کے حملوں کا سلسلہ بھی رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ ڈاکٹر رومانہ کے مطابق صرف سول اسپتال میں سال 2024 کے ابتدائی دو ماہ میں 5,795 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔
اسی طرح جناح اسپتال میں بھی رواں سال 5 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جبکہ پچھلے سال 3 ہزار سے زائد کیسز درج کیے گئے تھے۔ ایمرجنسی انچارج ڈاکٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ کراچی میں آوارہ کتوں کا مسئلہ شدت اختیار کر چکا ہے اور اس کے تدارک کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
حکومت اور بلدیاتی ادارے کہاں ہیں؟
کراچی میں آوارہ کتوں کی بھرمار اور اب بلیوں کے حملوں میں اضافے نے شہریوں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا حکام اس سنگین مسئلے پر کوئی توجہ دیں گے یا پھر شہری اسی طرح کتے اور بلیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیے جائیں گے؟