کراچی کی سٹی کورٹ نے دعا زہرا اور ظہیر احمد کے نکاح نامے کو جعلی قرار دینے کی درخواست کو مسترد کر دیا، جس کے بعد ان کے نکاح کو قانونی حیثیت حاصل ہوگئی۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق، عدالت نے قرار دیا کہ اگر نکاح کو کالعدم قرار دینا ہے تو اس کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے۔
اس سے قبل، دعا زہرا کو کم عمری کے باعث شیلٹر ہوم منتقل کیا گیا تھا، جہاں سے وہ بعد میں اپنے والدین کے پاس واپس چلی گئی تھیں۔ دعا کے والد نے نکاح کی تنسیخ کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی، جسے مسترد کر دیا گیا۔
گزشتہ سال جولائی میں عدالت نے دعا زہرا کی کسٹڈی والدین کے سپرد کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم اس کے لیے دو لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک دعا بالغ نہیں ہو جاتی، وہ اپنے والدین کے ساتھ رہے گی۔
فیملی کورٹ نے اس وقت والدین کو ہدایت دی تھی کہ بچی کی تعلیم، خوراک، اور دیگر ضروریات کا خیال رکھا جائے، اور جب بھی عدالت طلب کرے، دعا کو پیش کرنا ہوگا۔ اس فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ دعا نے اپنی مرضی سے والدین کے ساتھ جانے پر رضا مندی ظاہر کی، جبکہ ظہیر احمد یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ انہوں نے دعا کے ساتھ اچھا سلوک کیا ہے۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق، دعا کے والدین نے اپنی بیٹی کی فلاح و بہبود کے لیے بھرپور کوششیں کیں، جبکہ سندھ ہائی کورٹ پہلے ہی بچی کی عارضی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا فیصلہ دے چکی تھی۔